ایک دیش ایک چناﺅ :دونوں فریقین کے اپنے اپنے مفاد
ایک دیش ایک چناﺅ کے نظریہ کو فی الحال تو سبھی پارٹیوں کی ہمایت نہیں مل رہی ہے ۔اور نہ ہی اس پر عام رائے بن پا رہی ہے ۔وزیر اعظم کے ذریعہ کل جماعتی میٹنگ میں دیش کے لوک سبھا اور اسمبلی چناﺅ کرانے کی تجویز اپوزیشن کو راس نہیں آئی کانگریس،ترنمول کانگریس،بی ایس پی،اور ڈی ایم کے جیسی بڑے اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈر اس میٹنگ سے غائب رہے ۔بے شک میٹنگ میں 24پارٹیوں کے نیتا یا ان کے تحریری مشورے پہنچے ان میں بھی زیادہ تر حکمراں این ڈی اے کی اتحادی پارٹیاں تھیں ۔حالانکہ پی ایم کی جانب سے 40پارٹیوں کو بلایا گیا تھا ۔ایک دیش ایک چناﺅ اور نیا نظریہ اچھا ہے ۔اس سے خرچ بچے گا بار بار چناﺅ ضابطے کے چکر میں کام نہیں رک سکے گا ۔سب کچھ صحیح ہے لیکن نہ تو اس سے کالی کمائی کے پیسے پر روک لگے گی اور نہ ہی ہمار چناﺅ کمیشن ایسا کرانے میں اہل دکھائی پڑتا ہے ۔گجرات میں ابھی دو راجیہ سبھا سیٹوں کا چناﺅ ہونا ہے اور چناﺅ کمیشن ایک ساتھ نہیں کروا رہا ہے ۔اس معاملے میں سپریم کورٹ نے اس سے جواب مانگا ہے ۔حال ہی میں ہمارے لوک سبھا چناﺅ عمل کو دیکھیئے جو سات مرحلوں میں 38دن میں تکمیل پایا تھا ۔جب اکیلے لوک سبھا چناﺅ کو اتنے دن لگ سکتے ہیں تو آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ لوک سبھا اور تمام اسمبلی انتخابات ایک ساتھ چناﺅ کرانے سے کتنے دن لگیں گے ؟آئینی کمیشن کے مطابق لوک سبھا اور اسمبلی ایک ساتھ دومرحلوں میں کرایا جاسکتا ہے اس کے لئے ایک قانونی اڑچن تو دور کرنا ہوگا اور اس کے لئے دو شقوں میں ترمیم کرنا ہوگی ۔اسے سبھی ریاستوں میں مکمل اکثریت سے پاس کرانا ہوگا ۔قانونی ماہرین کے مطابق یہ تجویز اچھی ہے ۔لیکن عمل میں لانا اتنا ہی مشکل بتا رہے ہیں قانونی ماہرین کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے سابق چیف الیکشن کمشنر ٹی ایم کرشنا مورتی نے کہا کہ ایک دیش ایک چناﺅ کا خیال لبھاونا ہے تو اس کو سرکار کو کرنا مشکل ہوگا۔اور آئین میں ترمیم ہی ایک واحد راستہ ہے بسپا کی چیف مایاوتی نے کہا کہ یہ سرکار کا نیا ڈھکوسلہ ہے ۔اور یہ صرف مسائل سے دھیان ہٹانے کے لئے ہے میٹنگ اگر ای وی ایم پر ہوتی تو میں ضرور پہنچتی اکھلیش یادو کا کہنا تھا کہ سرکار لو ک سبھا چناﺅ میں جنتا سے کئے وعدے پورے کرئے اور اس کے بعد دیگر معاملوں میں الجھے کانگریس نے کہا کہ اگر سرکار چناﺅ اصلاحات پر کوئی قدم اُٹھانا چاہتی ہے تو پہلے پارلیمنٹ میں بحث کرائے کانگریس نے بی جے پی پر دہرا پیمانہ اپنانے کا بھی الزام لگایا سی پی ایم نیتا سیتا رام یچوری نے کہا یہ نظریہ غیر آئینی اور وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے ۔یہ پارلیمانی سسٹم کی جگہ صدر راج لانے کی کوشش ہے ۔دوسری طرف سرکار کی طرف سے دلیلوں کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا ۔ابھی ہر سال پانچ سے سات ریاستوں میں اسمبلی چناﺅ ہوتے ہیں اگر لوک سبھا اسمبلی چناﺅ ایک ساتھ ہوں تو سرکار کا چناﺅ ی خرچ چوتھائی رہ جائے گا ۔ہر سال سرکاری ملازمین اور سیکورٹی فورس کو الگ الگ ریاستوں میں چناﺅ کے لئے طعینات کرانا پڑتا ہے ۔ایسا کرنے سے بچا جا سکے گا ۔اور وہ با قاعدہ طریقہ سے کام کر پائیں گے ۔چناﺅ کے لئے بار بار چناﺅ ضابطہ نافذ نہیں کرنا پڑئے گا ۔پالیسی ساز فیصلے لیئے جا سکیں گے کہیں بھی ترقی کا کام نہیں رکے گا ۔بلیک منی پر بھی روک لگے گی ۔چونکہ چناﺅ کے دوران کالے دھن کا کھلا استعمال ہوتا ہے ہمیں لگتا ہے کہ حالیہ صورتحال میں ایک دیش ایک چناﺅ ممکن نہیں لگتا بلکہ اس کو ممکن بھی بنایا جاتا ہے تو کچھ برسوں بعد بھی ایسی صورتحال بنے گی اس مسئلے پر آگے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا ۔اپوزیشن کے اعتراضات کوبھی سمجھنا ہوگا ۔اور عام رائے بنانی ہوگی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں