اندھیر نگری چوپٹ راجہ ٹکے سیربھاجی ٹکے سیر کھاجا

لوک سبھا چناﺅ میں ہار کے بعد مہینے بھر سے صدمے میں چل رہی کانگریس ابھی بھی محاسبہ کے دور سے گزر رہی ہے ۔پارٹی کی بے پٹری گاڑی صدر راہل گاندھی تھے یارڈ پر اٹک کر رہ گئی۔کانگریس ورکنگ کمیٹی نے 25مئی کو اتفاق رائے سے راہل گاندھی کے استعفیٰ کے پیش کش کو نامنظور کر دیا تھا ۔اس کے بعد سے ہی ان کے عہدے پر بنے رہنے یا نہ رہنے کو لے کر شش و پنج برقرار ہے ۔راہل گاندھی اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کوبالکل تیار نہیں ہیں پارٹی ان کا قابل تسلیم متابادل نہیں ڈھونڈ پارہی ہے ۔پارٹی کے زیادہ تر نیتا پارٹی کے عہدے پر بنے رہنے کے لئے ہمایتی ہیں ۔دوسری طرف تمام ریاستی یونٹیں ان کے برقرار رہنے کی تجویز پاس کر کے اعلیٰ کمان کوبھیج چکی ہیں ۔کانگریس کے نئے صدر کو لے کر پوچھے گئے سوال پر یو پی اے کی چیر پرسن سونیا گاندھی نے کوئی رائے زنی سے منع کر دیا ۔وہیں خود راہل نے کہا کہ اس بارے میں پارٹی فیصلہ کرئے گی ان کا کوئی رول نہیں ہوگا ۔وہ اپنے فیصلے پر قائم ہیں اور پارٹی کے نئے صدر کے چناﺅ کا انتظار کر ہے ہیں ان کے اس تازہ تبصرے کے بعد نئے صدر کی تاج پوشی کو لے کر بات چیت کا بازار اور مزید گرم ہو گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے اندر جن ناموں پر غور ہو رہا ہے ان میں سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی اور سابق وزیر اعلیٰ سشیل کمار شندے اور راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے نام قابل ذکر ہیں ۔گہلوت کے نام کی خاص طور پر بحث چھڑی ہے ۔گہلوت پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے کے علاوہ انہیں حکمرانی اور انتظام اور تنظیم چلانے کا بھی اچھا تجربہ رہا ہے ۔حالانکہ دیگر ناموں پر پارٹی میں رائے نہیں بن پا رہی ہے ۔اور پارٹی میں اس بات پر غور جاری ہے کہ نیا صدر شمالی ہندوستان سے بنایا جائے یا ساﺅتھ انڈیا سے لوک سبھا چناﺅ میں نارتھ انڈیا کے مقابلے ساﺅتھ انڈیا میں کانگریس نے کافی اچھا مظاہر کیااس لئے وہیں کے کسی آدمی کو کانگریس صدر کا عہدہ دینے پر غور ہے ۔آخر میں بات یہاں پر اٹکی کہ بہتر ہو کہ کسی کے علاوہ راہل گاندھی ہی صدر کے عہدے پر بنے رہیں تکلیف دہ پہلو یہ بھی ہے کہ کانگریس میں اہم ترین پالیسی ساز فیصلوں والی کور کمیٹی بھی نتیجوں کے بعد بھنگ کی جا چکی ہے ۔اکتوبر میں مجوزہ مہاراشٹر ہریانہ جھارکھنڈ چناﺅ کے لئے پارٹی کی تیاریاں بھی ٹھپ ہوئی پڑی ہیں ۔پارٹی کے اہم ترین فیصلوں کے پیش نظر اب کانگریس صدر کے بجائے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کو توسیع کرنے کی بات لکھی جا رہی ہے ۔کانگریس پارٹی کو اپنے آپ کو جلد ٹھیک کرنا ہوگا جمہوریت میں جہاں حکمراں فریق مضبوط ہونا چاہیے وہیں اپوزیشن بھی مضبوط ہو اگر راہل گاندھی اپنے فیصلے پر اٹل ہیں تو کانگریس پارٹی کو جلد سے جلد اپنا نیا صدر چننا چاہیے ۔اپوزیشن کا اپنا رول نبھانا چاہیے ۔دیش کی یہ بھی مانگ ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!