کیا مایاوتی کی بسپا پر ہاوی ہو رہا ہے بھائی بھتیجا واد

بھوجن سماج پارٹی کی چیف مایاوتی نے نہ نہ کرتے ہوئے اتوار کو پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں تنظیم کے دیش کے بھر کے ذمہ داروں نیتاﺅںعہدے داران کی میٹنگ میں پارٹی کوپوری طرح سے خاندان کے حوالے کر دیا انہوںنے اپنے بھائی آنند کمارکو پھر سے قومی نائب صدر اور بھتجے آکاش آنند کو نیشینل کواڈینٹر بنا دیا ۔بہن جی اس قدم کو اُٹھانے کے لئے کافی لمبے عرصے سے انتظار کر رہی تھیں لوک سبھا چناﺅ ختم ہونے کا انتظار تھا وہ چناﺅ سے پہلے ایسا کرنے سے ہچکچا رہی تھیں کیونکہ انہیں لوک سبھا چناﺅ سے پہلے ایسا قدم اُٹھانے سے ان پر بھی بھائی بھتیجے واد کی سیاست کا الزام لگے گا ۔مگر غیر رسمی طور پہ دونوں ہی بھائی بھتیجے ہی پارٹی کے کام کاج میں سرگرم تھے ۔لیکن بسپا چیف نے اس اعلان کے ساتھ خود کے بعد پارٹی میں نمبر دو اور نمبر تین پوزیشن بھی طے کر دی ۔بسپا میں صدر کے بعد نائب صدر کا عہدہ سب سے طاقتور مانا جاتا ہے کیونکہ مایاوتی پہلے نائب صدر رہی تھیں اب انہوںنے بھائی آنند کو دوبارہ یہ ذمہ داری سونپی ہے لیکن پہلے پریوار کا الزام لگنے پر آنند کو ہٹا دیا تھا ۔بسپا میں صدر اور نائب صدر کے بعد سب سے اہم ترین ذمہ داری نیشنل کواڈینیٹر کی مانی جاتی ہے ۔آنند کمار مایاوتی کے پروگراموں میں اہم رول نبھاتے تھے ۔ساتھ ہی پارٹی کے لئے فنڈ بھی اکٹھا کرتے تھے ۔وہیں مایاوتی نے آکاش کو اپنے ریلیوں میں بھی جگہ دی اور اسٹیج پر ساتھ بٹھایا ۔سیاسی اسٹیج پر مایاوتی اور آکاش کے درمیان بات ہوتی تھی یہ اشارہ دے رہی تھی کہ مایاوتی آکاش کو اپنے سیاسی جاں نشین کے طور پر چنیں گی ۔اس کی وجہ پر غور کریں تو مایاوتی کی بڑھتی عمر بھی ایک بڑی وجہ ہے اس کے ساتھ ہی وہ پارٹی کے ضروری مسئلوں پر باہری لوگوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہتیں پارٹی کے لئے پیسہ اکٹھا کرنا بھی ایسا ہی ایک کام ہے ۔جس پر بھروسہ نہ کیا جا سکتا ۔ایک زمانے میں انہوںنے راجہ رام گوتم کو پارٹی کا نائب صدر بنایا تھا لیکن بعد راجہ رام کو ہٹا دیا ۔اور پھر اپنا نیشنل کواڈینٹر بنایا اس کے ساتھ ہی آکاش کو بھی یہ عہد ہ دے دیا ۔کاشی رام نے جب بھوجن سماج پارٹی بنائی تھی اس کی بنیا دمیں دلت ،پسماندہ ،اقلیتی لوگ شامل تھے ۔بعد میں اسے ایک فرقہ کی پارٹی کی شکل دے دی گئی جس میں85فیصدی جنتا کے نمائدگی کی بات کی جاتی تھی لیکن مایاوتی نے اقتدار کے لئے ہر طرح کے سمجھوتے کئے اور انہون نے سرو سماج کا نعرہ دیا اور برہموں کو اپنے ساتھ جوڑنے کے لئے ستیش مشر اکو اپنے ساتھ ملایا ایسے میں مایاوتی اقتدار کے لئے وقتاََ فوقتاََ ممکنا گٹھ جوڑ کرتی رہی ہیں ۔اس طرح ان کی پارٹی کی ساکھ خراب ہوئی اور پارٹی کو ووٹ دینے والا دلت سماج بسپا سے دور ہو کر بی جے پی سمیت دوسری پارٹیوں کے قریب چلا گیا ،مایاوتی اب صرف اپنے رشتہ داروں کو نیتا بنا کر رہ گئی ہیں ۔دلت سماج کو کاشی رام کی طرح اب بہن جی پر بھی بھروسہ نہیں رہا ۔

(انل نریندر) 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!