کیا دہلی میں عآپ-کانگریس الگ الگ چناﺅ لڑیں گی؟

کانگریس کے ساتھ اتحاد کی قیاس آرائیوں پر فی الحال روک لگاتے ہوئے عام آدمی پارٹی نے سنیچر کے روز دہلی کی 6لوک سبھا سیٹوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے فی الحال اس نے ویسٹ دہلی سیٹ پر اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔دہلی آپ کانگریس کے کنوینر گوپال رائے نے بتایا کہ مغربی دہلی سیٹ سے امیدوار کا اعلان جلد کیا جائے گا ۔اب دہلی میں عام آدمی پارٹی اپنے دم خم پر ہی چناﺅ لڑئےگی اس اعلان سے لگتا ہے کہ کانگریس سے اتحاد پر فی الحال پارٹی نے ہاتھ پیچھے کھینچ لیے ہیں ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ کانگریس ہائی کمان عآپ سے تال میل کے حق میں تھا لیکن دہلی پردیش کانگریس کی صدر شیلا دکشت نے اتحاد کی ساری کوششوں پر یہ کہہ کر روک لگا دی کہ کانگریس دہلی میں اکیلے چناﺅ لڑئے گی ۔بتا دیں کہ وزیر اعلیٰ اروند کجریوال کہہ رہے ہیں کہ دہلی میں بھاجپا کو صرف عآپ ہی ہرا سکتی ہے کانگریس تو محض ووٹ کاٹنے والی پارٹی ہے ۔اگر وہ بھاجپا کو ہرانے میں صلاحیت رکھتی ہے تو ہم سبھی سیٹوں کو چھوڑنے کے لئے تیار ہیں ویسے اروند کجریوال با ربار کہہ چکے ہیں کہ وہ کانگریس سے اتحاد کرنے کو تیار ہیں لیکن کانگریس پارٹی اس کے لئے تیار نہیں ہوئی ہے ۔کانگریس کا کہنا ہے کہ آپ نے بی جے پی کو ہرانے و کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے کی بات کی تھی مگر ہو سکتا ہے کہ آپ نے سیاسی اسباب کی وجہ سے چھ لوک سبھا سیٹوں پر امیدواروں کا اعلان کیا تھا کانگریس جنرل سیکریٹری دہلی کانگریس کے انچارج پی سی چاکو نے کہا کہ عآپ کا نظریہ تھا کہ کانگریس کے ساتھ اتحاد سے عام چناﺅ میں بی جے پی کو ہرانے میں مدد ملے گی لیکن انہوںنے دہلی کی چھ سیٹوں پر امیدواروں کا نام اعلان ہی کر دیا اب کیا یہ سوچ سمجھ کر یہ کوشش بے کار ہو گئی ہے ہو سکتا ہے کہ سیاسی اسباب رہے ہوں وہیں گوپال رائے نے کہا کہ گٹھ بندھن کے لئے دو لوگوں سے بات ہو رہی تھی لیکن راہل گاندھی پہلے منع کر چکے ہیں اور شیلا دکشت نے جمعہ کو صاف طور پر منع کر دیا ہے مہا گٹھ بندھن کی طرف سے بھاجپا کے سامنے ایک ہی امیدوار چناﺅ لڑئے شیلا دکشت کا کہنا ہے کہ ہم گوپال رائے کی اس رائے سے متفق ہیں اگر بھاجپا کو دہلی میں ہرانا ہے تو اپوزیشن کو ایک مشترکہ امیدوار اتارنا ضروری ہے اگر آپ پارٹی اور کانگریس الگ الگ چناﺅ لڑتی ہیں تو ووٹوں کا بٹوارہ ہو جا ئے گا ۔اور بھاجپا امیدوار بیچ سے صاف نکل جائیں گے حالانکہ کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ اب آپ پارٹی اور کانگریس جو ووٹ لیں گے وہ بھاجپا کے ہی ووٹ ہوں گے ابھی وقت ہے آخری شکل کیا بنتی ہے ابھی تو سودے بازی چل رہی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!