آتنکی کا سر لاﺅ اور ووٹ لے جاﺅ
کسی نے اپنا شوہر کھویا تو کسی نے اپنا بیٹا کھویا یا پتا جناب ہم نے تو اپنا وہ جوان کھو دیا جو ہماری حفاظت کے لئے دن رات بارڈر پر تعینات تھا ۔کچھ اس طرح سے تمام دیش واسیوں کا درد چھلک رہا ہے ۔جموں وکشمیر کے پلوامہ سے سی آر پی ایف کے جوانوں پر ہوئے آتنکی حملے کے بعد سے ہی دیش کا بچہ بچہ بدلے کی مانگ کر رہا ہے اس کا ایک نظارہ ان دنوں ہم جنتر منتر سے لے کر انڈیا گیٹ تک دیکھ چکے ہیں ۔پندرہ دن گذرنے کے بعد اب سرکار نے پاکستان پر دوسرا سرجیکل اسٹرائک کر دیا ہے امید ہے کہ لوگوں کی مانگ پوری ہونے سے ان کی ناراضگی دور ہوگی کیونکہ وہ کہہ رہے تھے کہ آتنکی کا سر لاﺅ اب بدلے میں ووٹ پاﺅ ۔لوگوں کی بڑھتی ناراضگی سے صاف تھا کہ وہ اس بار صرف سرکار کی یقین دہانیوں پر مطمئن نہیں ہونے والے تھے اس بار سر بدلے سر چاہیے ووٹ پانے ہیں تو آتنکی کا سر لان ہی پڑئے گا کہیں ایسا نہ ہو کہ آنےوالے لوک سبھا چناﺅ میں وہ مودی سرکار کے خلاف کہیں ووٹ نہ ڈال دیں یا پھر نوٹا کا بٹن دبا دیں ؟ہر بار ہمارے جوانوں پر آتنکی حملہ کیوں؟ہر بار ہی ہمارے جوان ہی شہید کیوں ؟ا س بار پاکستان کو منھ توڑ جواب دینے کا صحیح وقت ہے اور یہ موقع سرکار کو چھوڑنے کی بڑی قمیت چکانی پڑ سکتی ہے ۔اگر سرکار اب بھی لیپا پوتی کرتی رہی تو لوک سبھا چناﺅ میں جنتا حکومت کو سبق سکھا سکتی ہے ۔محض یقین دہانیوں یا تقریروں سے ہمارے جوان واپس نہیں آئیں گے اور نہ ہی ہمارے خون کے پیاسے یہ آتنکی رکنے والے ہیں ۔اب تو مرکزی کیبنٹ کی میٹنگ میں بھی کچھ وزراءنے وزیر اعظم کی موجودگی میں تشویش جتائی تھی کہ اگر پاکستان سے جلد بدلہ نہیں لیا گیا تو لوک سبھا میں اس کی سیاسی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے ۔وزیر اعظم نے اپنی تقریروں میں دیش بھر میں پاکستان میں پھیلی ناراضگی کا بھی ذکر کیا ۔اور وعدہ کیا تھا کہ ایک ایک آنسو کا بدلہ لیا جائے گا حالانکہ کچھ وزراءسنئیر وزرا نے کیبنٹ کی میٹنگ میں کوئی جلد فیصلہ نہیں لیا گیا تو یہ غصہ مایوسی میں بدل سکتا ہے ان وزراءنے مانا کہ فی الحال کانگریس سمیت اپوزیشن چپ ہے لیکن چناﺅ قریب آتے ہی سرکار پر حملہ بولیں گی ۔اور پوچھیں گی کہ کیا کہ سرکار کہ خفیہ نیٹ ورک کی ناکامی کا نتیجہ ہے ؟اتنی زیادہ مقدار میں آر ڈی ایکس آتنکوادیوں کے پاس کیسے پہنچا ؟اور سال بھر میں اتنی بڑی تعداد میں آتنکوادیو ں کو وادی میں مارنے کے بعد بھی دہشتگردی کیوں نہیں تھم رہی ہے؟محبوبہ مفتی کے ساتھ سرکار بنا کر بی جے پی نے کیا حاصل کیا؟ دہشتگردی کو روکنے و کشمیر ی نوجوانوں کو مکھیہ دھار امیں لانے کے لیئے کیا قدم اُٹھائیں ؟جیسے دوا کی شیشیوں پر معیاد درج ہوتی ہے تاریخ گذر جائے تو وہ دوا بھی زہر بن جاتی ہے یہی بات لاگو ہوتی ہے پاکستان کے سامنے بھارت کے صبر کی اس کی معیاد گزرے بھی زمانہ ہو گیا ہے اب یہ صبر زہر ہوتا جا رہا ہے ۔ہمیں اب مثبت رخ نہیں جارہانہ اپنانا ہوگا ۔بس اور نہیں اب پتا چلا ہے کہ ہماری فوج نے پاکستان میں آتنکیوں کے کیمپوں پر حملہ کر دیا ہے جس میں متعدد کیمپ اور آتنکی مارے گئے ہیں بھارت سرکار کے اس قدم سے لوگوںکو مودی سرکار کے تئیں تسلی ہو سکے گی ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں