پورا دیش صدمے میں تھا پی ایم فلم کی شوٹنگ میں تھے مصروف

پلوامہ حملے کو لے کر اب تک سیاسی سوال اُٹھانے سے بچ رہی کانگریس نے اب اپنے ترکش سے تیر چلانے شروع کر دئے ہیں ۔کانگریس نے پی ایم مودی پر ایک سنگین الزام لگایا ہے کانگریس کے ترجمان رندیپ سورجیوالا نے ایک پریس کانفرنس میں تلخ نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت ہمارے جوانوں کی شہادت سے دیش صدمے میں تھا اسی وقت اتراکھنڈ کے جم کواربیٹ پارک میں پی ایم مودی فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھے کیا کوئی میں کوئی ایسا پی ایم ہے ۔انہوںنے کہا کہ 14فروری کو دوپہر 30:10بجے آتنکی حملہ ہوا تھا جس میں 40جوان شہید ہو گئے یہ خبر پورے دیش میں آگ کی طرح پھیل گئی لیکن پی ایم مودی شام پونے سات بجے تک کچھ نہیں بولے سورجیوالا نے کہا کہ یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ میڈیا کی پل پل کی رپورٹ بتاتی ہے ۔کانگریس نے کہا کہ پاکستان اعلانیہ دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں سرکار کو پورا سمرتھن ہے لیکن اگر وزیر اعظم شہید جوانوں کو بھول کر فلم کی شوٹنگ یا سیر کو بیرونی ملک جائیں گے تو وہ ضرور سوال پوچھے گی ۔پارٹی نے پلوامہ خفیہ میں خامیوں پر سوال پوچھتے ہوئے الزام لگایا کہ سرکار ی خرچ سے سیاسی پروپگنڈے کے لئے اس واقعہ کے بعد قومی سوگ اعلان نہیں کیا گیا ۔شہید جوانوں کو دہلی میں شردھنانجلی دینے کے لئے وزیر اعظم ائیر پورٹ پہ ایک گھنٹے دیر سے اس لئے پہنچے کہ وہ جھانسی میں پرچار کرنے کے بعد اپنے گھر گئے پلوامہ واقعہ کے بعد پردھان منتری کو سیکورٹی امور کی کیبنٹ میٹنگ کرنی چاہئے تھی۔تب انہوںنے چار گھنٹے کوربریٹ پارک میں ڈسکوری چینل کی فلم کی شوٹنگ اور سیاسی کمپین و مہمان نوزای میں بتائے ۔کانگریس صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو پی ایم کہہ کر طنز کیا اور کہا کہ جب لوگ پلوامہ کے شہیدوں پر آنسوبہا رہے تھے مودی ہنستے ہوئے فوٹو شوٹ کرانے میں مصروف تھے ۔راہل گاندھی کے اس ٹوئٹ کے بعد کانگریس ترجمان منیش تواری نے پی ایم پر حملہ کرتے ہوئے سوال اُٹھایا کہ مودی پلوامہ حملے کے فورا بعد کیا کر رہے تھے ؟دو گھنٹے بعد اتراکھنڈ کے رودر پور ضلع میں ریلی کو خطاب کرنے کے دوران حملے و اس کے متاثرین کا ذکر کرنے میں کیوں نا کام رہے ؟ہم وزیر اعظم سے جاننا چاہتے ہیں کہ وہ سہہ پہر 3:10بجے جب پلوامہ میں حملہ ہوا تب سے پانچ بج کر دس منٹ کے درمیان کیا کر رہے تھے ؟چار چالیس بجے انہوںنے موبائل فون سے ایک ریلی کو خطاب کیا کانگریس نے سوال کیا کہ کیا پی ایم وزیر داخلہ اور این ایس اے پلوامہ کو خفیہ مشینری کی ناکامی کی شکل میں قبول کرنے کی ہمت دکھائیں گے ؟مقامی آتنکیوں کے پاس اتنی بڑی تعداد میں بارودی سامان اسلحہ ،راکٹ لانچر جیسے آلات کیسے ہاتھ آگئے ؟کیا گاڑیوں کو چیک کرنے کے پروٹوکول کا پلان نہیں تھا ؟کیوں واقعہ سے پہلے جاری کئے گئے جیش کے ویڈیو کو نظر انداز کیا گیا ؟کیا جموں وکشمیر پولس نے 8فروری کو جو اطلاع دی تھی اسے نظر انداز کیا گیا ؟سرکار کو یہ جواب دینے ہوں گے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!