پاک حمایتی آتنکیوں کے نشانے پر اب جموں سمانگ!

جموں کے سمانگ کے علاقہ کشٹواڑ میں پردیس بھاجپا کے سیکریٹری انل پریہرو ان کے بڑے بھائی اجیت پریہر کے قتل کا واقعہ چونکانے والا ہے۔اس سے ایک ساتھ کئی خطرناک اشارے مل رہے ہیں۔اس آتنکوادی واردات کاالزام لشکر طیبہ پر لگایا گیا ہے۔کشٹواڑمیں پچھلے کافی دنوں سے دہشتگردی کی کوئی واردات نہیں ہوئی تھی لیکن یہ تازہ واردات اس لئے بھی خطرناک ہے جس سے لگتا ہے کہ آتنکوادی اس علاقہ میں بھی سر گرم ہو چکے ہیں ۔وادی میں تو ان کا تانڈو چل رہا ہے۔اب جموں علاقہ میں بھی اس کی موجودگی درج ہو گئی ہے۔اس حملہ میں مارے گئے بھاجپا نیتا و ان کے بھائی کے معاملہ میں دو پرائیوٹ افسران کو حراست میں لیا گیا ہے ۔معاملہ کی جانچ کے لئے جموں و کشمیر حکومت نے ایس آئی ٹی بنائی ہے۔بھاجپا پردیس یونٹ کے سیکریٹری اور ان کے بھائی کا قتل جمعرات کی رات اس وقت کر دیا گیا جب وہ پرانے ڈی سی پی آفس کے باہر بنی اسٹیرشنری کی اپنی دکان بند کر کے لوٹ رہے تھے۔کشواڑ کے سنئیر ایس پی راجیندر گپتا نے بتایا کہ پولس نے دو پرائیوٹ سیکورٹی ملازمین اوم پرکاش اور ساحل کمار کو حراست میں لیا ہے۔انل پریہر کو یہ دونوں پی ایس او ان کی حفاظت کے لئے دئے گئے تھے۔لیکن حملے کے وقت وہ نیتا کے ساتھ نہیں تھے۔یہ حملہ آتنکوادیوں نے کیا ہے اس کے پیچھے کون سی تنظیم ہے فی الحال اس کی کوئی جانکاری نہیں ہے لیکن شبہہ ہے کہ یہ لشکر طیبہ نے کروایا ہے۔لیکن سچائی جانچ کے بعد ہی پتہ چل سکے گی۔اس کے پہلے بلدیاتی چنائو میں پورے جموں سمانگ کے لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔اور بھاجپا کو شاندار کامیابی ملی تھی۔یہ بالکل ممکن ہے ۔پردیش کے ایک بڑے نیتا کو مار کر بھاجپا حمایتوں کے ساتھ و جموں کی جنتا کو بھی خوف زدہ کرنا چاہتے ہیں۔کچھ دنوں پہلے خفیہ ایجنسی کے ایک افسر سے بھاجپا کے نیتا ملنے آئے تھے جنہوں نے بتایا تھا کہ آتنکوادی بھاجپا لیڈروں کو نشانہ بنانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں ۔یہ اطلاع انتظامیہ کے پاس تھی تو پریہر یا ان کے جیسے دوسرے لیڈروں کی حفاظت کا کیا انتظام کیا گیا؟اس وقت پردیش میں صدر راج نافذ ہے اس لئے سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے پر الزام تراشی کی پوزیشن میں نہیں ہیں ۔یہ قتل یقینی تکلیف دہ ہے لیکن کسی بھی صورت میں آتنکوادیوں کے ارادے صاف نہ ہونے کے سارے دعوے خوخلہ ثابت ہوئے ہیں ۔اور ان کے حمایتیوں نے صاف کر دیا ہے کہ اب ان کے نشانے پر جموں بھی ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!