ایران پر نافذ ہویں امریکہ کی سخت پابندیاں

نیوکلیائی معاہدے سے پیچھے ہٹنے کے بعد امریکہ کی ایران پر لگائی گیں سخت پابندیاں پیر سے نافذ ہو گیں۔امریکہ نے مغربی ایشیائی اور اسلامی ملکوں کو بھی ایران سے کاروبار نہ کرنے کی وارنگ دے دی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسے اس بات کا بھروسہ ہے کہ ان پابندیوں سے ایران حکومت کے رویہ میں تبدیلی آئے گی۔راحت کی بات یہ ہے کہ ان پابندیوں سے بھارت اور چین سمیت آٹھ ملکوں کو چھوٹ مل گئی ہے۔ان ملکوں نے امریکہ کو یقین دلایا کہ وہ چھ مہینہ کے اندر ایران سے تیل خرید پوری طرح بند کر دیں گے۔یہ پابندیاں ایران کے بینک سیکٹر اور ایندھن سیکٹر پر نافذ ہوئی ہیں۔وہاں سے تیل برآمدات جاری رکھنے والے یوروپی ایشیائی دیشوں اور کمپنیوں پر جرمانہ لگانے کی بھی سہولت ہے۔ ان پابندیوں سے ایران پر اثر دکھائی دینا شروع ہو گیا ہے۔ضروری چیزوں کی کمی بھی دکھائی دینے لگی ہے۔دوائیوں کے اسٹاک بھی گھٹ گئے ہیں۔مہنگائی بڑھنے لگی ہے۔پچھلی مرتبہ 2016تک پابندیاں لگی ہوئی تھیں جس وجہ سے تیل کی پیداوار آدھی ہوگئی تھی۔بتا دیں کہ امریکہ نے پابندی کیوں لاگو کی ہے؟2015میں سابق صدر براک اوباما کے وقت میں امریکہ اور ایران میں نیوکلیائی سودا ہوا تھا اس میں سیکورٹی کونسل کے مستقل ممبران نے چین،فرانس،انگلینڈ اور روس شامل ہیں تب ایران کو پابندیوں میں چھوٹ دیتے ہوئے توانائی ،تیل ،برآمدات غذائی اور دوائیاں کا کاروبار دینے کی اجازت دی تھی۔معاہدہ ٹوٹنے سے پابندیاں پھر سے نافذ ہو گئی ہیں ۔پابندیوں کے مطابق جو کمپنیاں ایران کے ساتھ کاروبار جاری رکھیں گی۔ان کو تجارت کی اجازت نہیں ہوگی۔ان پابندیوں کا مقصد ایران کے میزائل اور نیوکلیائی پرگرام پر روک لگانا ہے۔مشرقی  وسطی میں ان کے اثر کو ختم کرنا ہے۔امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ ایران سے تیل خریدنے پر بھارت،چین، جاپان،ا ٹلی، یونان،سائوتھ کویا،تائوان،ترکی کوچھوٹ دی گئی ہے۔یہ چھوٹ اس بنیاد پر ہیکہ وہ دیش ایران سے تیل خرید میں پہلے ہی بھاری مقدار میں کٹوتی کر چکے ہیں امریکہ پہلے چاہتا تھاکہ بھارت سمیت سبھی دیش ایران سے تیل خریدنا پوری طرح بند کر دیں لیکن اس ارادے کی تکمیل ہونا مشکل ہے اگر ایسا ہوتا ہے تو کچے تیل بازار میں بھاری ہلچل ہونے کا خطرہ تھا۔ممکنہ طور پر یہ غور کر کے ہی کچھ دیشوں پابندیوں سے فی الحال چھوٹ دے دی گئی تاکہ وہ آہستہ آہستہ ایران سے تیل کی خرید بند کردیں ۔جواب میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ان کا ملک بڑے فخر کے ساتھ پابندیوں کی خلاف ورزی کرے گا کیونکہ یہ بین الااقوامی قواعد کے خلاف ہے۔امریکہ کی تاریخ میں وائٹ ہائوس میں کبھی ایسا شخص نہیں آیا جو قانون اور بین الااقوامی معاہدوں کے اتنا خلاف ہوگا۔روحانی نے کہا کہ یقینی طور سے اس پابندی کا ایران کی معیشت پر گہرا اثر پڑئے گا۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!