ذرا سی بارش آخر کیوں بن جاتی ہے تباہی کا سبب

ہمارے دیش میں پانی کا مسئلہ تشویش کا باعث ہے کہیں تو پینے تک کا پانی نہیں ہوتا تو کہیں سیلاب سے تباہی ہورہی ہے۔ دہلی این سی آر میں جمعرات کی صبح محض تین گھنٹے کی موسلادھار بارش نے عام زندگی کو ٹھپ کردیا۔ لوگوں کی صبح نیند کھلی تو کئی علاقوں میں دیکھتے دیکھتے سڑکیں اور پارکنگ تالاب بن گئے۔ موسلادھار بارش سے دہلی سمیت ہریانہ کے گوروگرام ، پلول، فرید آباد، اترپردیش، غازی آباد، گوتم بودھ نگر، ہاپوڑ کے کئی حصہ زیر آب ہوگئے۔ وسندھرا میں وارتالوک اور پرگیا کنج سوسائٹی کے پاس سڑک دھنسنے سے سینکڑوں جانیں آفت میں پڑ گئیں۔ آناً فاناً میں اپارٹمنٹ کے قریب80 فلیٹ خالی کرائے گئے۔ اندرا پورم کے شپرا این سی ٹی کے پارک کے کونے میں رکھے بجلی کی تار سے جمع پانی میں کرنٹ آگیا۔ اس سے ایک شخص کی موت ہوگئی۔ یوپی میں تو 25 سے زیادہ افراد کے مرنے کی خبر آئی ہے۔ جب کہیں بھی تیز بارش ہوجاتی ہے ، پانی بھرنے کے سبب ایک طرح سے زندگی جہنم بن جاتی ہے۔ بارش کے پانی کے سبب ہی نہیں بلکہ شہروں کے کمزور ڈھانچہ کے سبب حالات پیدا ہوتے ہیں۔ بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے کے سبب محض سڑکوں پر پانی نہیں بھرتا لوگوں کے گھروں میں بارش اور کبھی کبھی سیور تک کا پانی گھس جاتا ہے۔ اکثر جائز اور ناجائز طریقے سے بنی خستہ عمارتیں گرنے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔ بارش کے سبب ٹریفک کے ساتھ کئی سسٹم بھی متاثر ہوجاتے ہیں۔ کہیں بجلی کی سپلائی لمبے عرصہ تک ٹھپ ہوجاتی ہے تو کہیں پانی کی سپلائی بند ہوجاتی ہے۔ یہ سال درسال ایسا ہی ہوتا ہے۔ یہ کسی قومی بحران سے کم نہیں جب شہروں کو سنوارنے کے علاوہ انہیں اسمارٹ سٹی میں بدلنے کی بڑی بڑی باتیں ہورہی ہیں اور قسم قسم کی اسکیمیں بھی چل رہی ہیں تب بارش کے دوران پانی کی نکاسی کا بنیادی مسئلہ کی طرف کسی کی توجہ نہیں جاتی؟ یہ سارا بحران لاپراوہی اور مقرر ایجنسیوں کی دیکھ ریکھ کا ہے جنہوں نے کالونی بساتے وقت ان سہولیات کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔بسنے کے بعد نوئیڈا جیسے علاقہ میں پچھلے دنوں کئی عمارتیں جس طرح زمیں دوس ہوئی ہیں وہ اسی کا نتیجہ ہے۔ یہ اس لاپرواہی کا نتیجہ ہے جو محض وصولی کے نام پر سرگرم رہتی ہیں اور آنے والے کل کے لئے مصیبت کھڑی کرتی ہیں۔ ایسی مشینری صرف اپنا موجودہ حال دیکھتی ہیں سماج کا مستقبل نہیں۔ اپنے دیش میں یہ ایجنسیاں بدحالی کا نمونہ بن گئی ہیں۔ کیا اب بھی سدھار ہوگا؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!