سونا ۔چاندی کا 60 ارب ڈالر کا ذخیرہ
اب سمجھ میں آیا کہ چین آخر اروناچل پردیش پر اپنا حق کیوں جمانا چاہ رہا ہے۔ تازہ رپورٹوں کے مطابق اروناچل سرحد کے پاس بڑے پیمانے پر سونا۔ چاندی کے ذخیرے پائے گئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے یہا ں سونا۔چاندی اور دیگر بیش قیمتی مادنیات کا کوئی 60 ارب ڈالر کا ذخیرہ پایا گیا ہے۔ چین کے سرکاری اخبار ’ساؤتھ چائنا مارنگ پوسٹ‘ کے مطابق کان پروجیکٹ بھارت کی سرحد سے لگے چینی خطے میں پڑنے والے لنڈے جے کاؤنٹی میں چلایا جارہا ہے۔ اخبار نے مقامی حکام اورچینی اراضی ماہرین اور حکمت عملی سازوں سے ملی جانکاری کی بنیاد پر یہ دعوی کیا ہے۔ بیجنگ میں واقع چین کی اراضی سائنس یونیورسٹی کے پروفیسر یونگ ینگے کے مطابق نئے پائے گئے اس بیش قیمت ہمالیہ خطے میں چین اور بھارت کے درمیان توازن بگاڑ سکتے ہیں۔ ایسے میں سرحد سے لگے اس علاقہ میں چین پی پروجیکٹ سے ڈوکلام کے بعد ایک بار پھر دونوں ملکوں میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ ایسے وقت ہورہا ہے جب ایک ماہ پہلے وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان ڈوکلام جیسے ڈیڈلاک کو ٹالنے پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق کھدائی کی کام کو چین کے ذریعے اروناچل کو اپنے کنٹرول میں لینے کی حکمت عملی کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ اس کے مطابق کھدائی کے کام سے واقف لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بیجنگ کی اہم ترین یوجنا کا حصہ ہے جس سے وہ ساؤتھ تبتی علاقہ میں اپنا دعوی پختہ کر سکتا ہے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ علاقے کے قدرتی وسائل پر چین کا دعوی جتانے کی اس کی کوشش اور تیزی سے تعمیراتی کام کرنے کے چلتے یہ علاقہ ساؤتھ چین ساگر بن سکتا ہے۔ رپورٹ میں مقامی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ چین کو اراضی ماہرین اور فوجی امور کے ماہرین نے حال ہی میں اس علاقے کا دورہ کیا۔ چین نے ساؤتھ چین ساگر میں جزیرے بنائے اور اپنا کنٹرول کر رکھا ہے۔ چین نے ساؤتھ چین ساگر میں شروعات میں معدنیاتی چیزوں کو نکالنے کے نام پر معمولی شروعات کے بعد 9 فوجی ٹھکانے بنالئے ہیں۔ چین کی نگاہ اروناچل پردیش سمیت بھارت کے دیگر سرحدی علاقوں پر ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان مقرر سرحد نہیں ہے جس کے چلتے اکثر تنازع پیدا ہوتا رہتا ہے۔ حالیہ دنوں میں چینی فوجیوں کے ذریعے ہندوستانی خطہ میں گھس پیٹھ کے کئی نئے واقعات سامنے آچکے ہیں۔ اب جب سونا۔ چاندی اور بیش قیمت دھاتوں کے نکلنے کی بات سامنے آرہی ہے تو نئے سرے سے تنازع پیدا ہوسکتا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں