رام رحیم کی بڑھتی جا رہی ہیں دشواریاں
صحافیوں کے جنسی استحصال معاملہ میں 20 سال کے لئے جیل بھیجے گئے ڈیرہ چیف گرمیت رام رحیم کی مشکلیں کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ ہائی کورٹ سمیت مختلف عدالتوں میں اس کے خلاف قریب آدھا درجن سنگین معاملہ چل رہے ہیں جن میں سزا کی سخت سہولت ہے۔ سب سے سنگین کیس پتر کار چھترپتی کے قتل سے وابستہ ہے جو ان کے بیٹے انشل چھترپتی لڑ رہے ہیں۔ 24 اکتوبر 2002 کو سرسہ کے ساندھیہ روزنامہ ’پورا سچ‘ کے مدیر رام چندر چھترپتی کو گھر کے باہر گولیوں سے چھلنی کردیا گیا۔ 21 نومبر 2002 کو چھترپتی کی دہلی کے اپولو اسپتال میں موت ہوگئی۔ 10 نومبر 2003 کو سی بی آئی نے ڈیرہ چیف کے خلاف ایف آئی آر درج کر جانچ شروع کی۔ الزام ہے کہ رام چندر چھترپتی نے بابا کے خلاف رپورٹ شائع کی جس وجہ سے ان کو قتل کردیا گیا۔ 10 جولائی کو ڈیرہ کی مینجمنٹ کمیٹی کے ممبر رہے رجنیت سنگھ کو قتل کیا گیا تھا۔ 16 ستمبر 2012 کو سی بی آئی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ گرمیت اہم سازش کنندہ کے طور پر نامزد ہوا۔ ڈیرہ مینجمنٹ کو سنگھ پر سادھوی کا خط اس وقت کے وزیر اعظم تک پہنچانے کا شک تھا۔ 17 جولائی 2012 کو فتح آباد کے باشندہ ہنسراج چوہان نے رام رحیم کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی۔400 پیرو کارو کو نامرد بنانے کا الزام تھا، 168 متاثرین کی فہرست کورٹ کو سونپی گئی۔ 25 اکتوبر کو ہائی کورٹ معاملہ میں سماعت کرے گا۔ چوہان چاہتے ہیں کہ فاسٹ ٹریک میں کیس کی سماعت ہو۔ مئی 2007ء میں گرمیت سنگھ کے سکھوں کے دسویں گورو گوبند سنگھ کا بھیس کی نقل کرنے پر تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ 7 مئی 2007 کو بھٹنڈہ کے سونام میں مظاہرے کررہے سکھوں پر فائرننگ میں کوئلہ سنگھ کی موت ہوئی ۔18 جون 2007 کو بھٹنڈہ کی عدالت نے گرمیت سنگھ کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کئے۔ 2010 میں ڈیرہ کے سابق سادھو رام کمار بشنوئی نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر سابق منیجر فقیر چند کی گمشدگی کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی۔ ڈیرہ چیف پر قتل کا الزام لگا، ثبوت نہ ملنے پر سی بی آئی نے کلوزر رپورٹ فائل کردی۔ گرمیت رام رحیم سنگھ کے پیرو کارو کی غنڈہ گردی کے بعد پنجاب میں ڈیرہ کیندروں پر کارروائی کے دوران بندوقیں، ریوالور اور 52 پیٹرول بم جیسے ہتھیار برآمد کئے گئے۔ ڈیرہ سچا سودا حمایتی پوری پلاننگ کے ساتھ غنڈہ گردی کرنے پنچکولہ آئے تھے۔ ان کے پاس نہ صرف ہتھیار تھے بلکہ پیٹرول بم بھی تھے۔ ڈیرہ حمایتیوں کے تھیلوں میں پولیس کو پیٹرول کی بوتلیں اور بھاری پتھر ملے۔ دوسادھویوں کے ساتھ ریپ معاملہ میں قصوروار ٹھہرائے جاچکے رام رحیم پر آئے دن نئے نئے خلاصہ ہورہے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سی بی آئی کے اہم گواہ نے الزام لگایا ہے کہ رام رحیم نے کئی مرڈر کروائے ہیں۔ اس کی بھنک کسی کو نہ لگے اس کے لئے لاشوں کو ڈیرہ کے اندر ہی دفنادیا گیا۔رپورٹ اگر صحیح ہے تو سی بی آئی کے اہم گواہ کھٹا سنگھ نے بتایا کہ اگر ڈیرہ کمپلیکس کی جانچ کی جائے تو زمین سے کئی ڈھانچے نکل سکتے ہیں۔ اس درمیان ریپ متاثرین کے وکیلوں نے کہا کہ ڈیرہ چیف پر ریپ کے 48 مقدمہ ہیں۔ ہم اس کی سزا بڑھوانے کے لئے اپیل کریں گے۔ رام رحیم اس لئے عمر قیدسے بچ گیا کیونکہ اس پر پاکسو ایکٹ نہیں لگا۔ رام رحیم کے خلاف جتنے مقدمہ چل رہے ہیں ان میں کھٹا سنگھ اہم گواہ ہیں۔ سادھوی کیس میں بھی اس کی گواہی اہم رہی۔جب کھٹا سنگھ ڈیرہ چیف کے ڈائیور تھے تووہی وقت تھا جب سادھویوں کے ساتھ ریپ کے واقعات سامنے آئے۔ یہی وقت تھا جب پنجاب ریپ کیس کی جانچ ہورہی تھی۔ اسی دوران 10 جولائی2002کو ڈیرہ کے منیجر رہے رنجیت سنگھ کا قتل ہوا تھا۔ کھٹا سنگھ 2002 کے آس پاس ڈیرہ سچا سودا کے چیف رام رحیم کے ڈرائیور رہے ہیں۔ 9 سال رام رحیم کے ڈرائیور رہے سی بی آئی کے اہم گواہ کھٹا سنگھ کا دعوی ہے کہ سرسہ ڈیرہ میں رام رحیم کے اشارے پر کئی قتل ہوئے ان میں گورا سنگھ نامی ایک لڑکا بھی تھا جسے گولی مارنے کے بعد اس کی لاش ڈیرہ کے اندر جلا دی گئی۔ کھٹا سنگھ نے بتایا کہ ان ساری باتوں کی جانکاری ہونے کے باوجود ہریانہ پولیس کارروائی تو دور ، شکایت لے کر آنے والوں کو ہی ڈرا دھمکا کر بھگا دیتی تھی۔ کھٹا سنگھ نے بتایا کہ گورا سنگھ کے قتل سے پہلے باقاعدہ اس کی چتا تیار کی گئی تھی۔ اسے چتا کے پاس بلا کر پہلے گولی ماری اور بعد میں اس کے جسم کو چتا پر پھینک کر آگ لگادی۔ عالیشان زندگی بتانے والے ڈیرہ پرمکھ کو روہتک جیل میں مزدوری کرنی پڑ رہی ہے۔ زندگی بسر کرنے کیلئے کسی بھی کام میں ماہر نہ ہونے کی وجہ سے ممکن ہے ڈیرہ سچا سودا رام رحیم کو جیل میں مالی کا کام سونپا جائے۔اس کی ایک دن کی مزدوری 40 روپے ہوتی ہے۔ سلاخوں کے پیچھے جانے کے بعد رام رحیم کی نیند اور بھوک دونوں چلی گئی ہے۔ اس نے پیر کی رات کو جیل میں ایک روٹی کھائی جبکہ اسے سبزی کے ساتھ چار روٹیاں دی گئی تھیں۔وہیں صبح چائے پینے کے بعد شام تک کچھ نہیں کھایا۔ وہ رات بھر بیرک میں گھومتا رہا۔ رام رحیم کے کالے کارناموں کا چٹھا آہستہ آہستہ کھل رہا ہے۔ ہمیں نہیں لگتا کہ آنے والے دنوں میں گرمیت رام رحیم کی مشکلیں کم ہوں گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں