کشمیر میں دہشت گردی کی قیمت: 46 ہزار اموات، سوا لاکھ حملہ
سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں صاف کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں اس وقت تک پائیدار بات چیت ممکن نہیں ہے جب تک وادی میں تشدد نہیں رکتا۔ چیف جسٹس جے ایس کھیر اور جسٹس وائی چندرچوڑ کی ڈویژن بنچ نے کہا کس سے بات چیت کی جائے؟ بڑی عدالت جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے ایک حکم کے خلاف بار ایسوسی ایشن ملازم ممبر کی اپیل پر سماعت کررہی تھی۔ ہائی کورٹ نے باڈی کی اس عرضی کو خارج کردیا جس میں اس بنیاد پر پیلٹ گن کے استعمال پر روک لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔ مرکز نے پیلٹ گن کا متبادل تلاشنے کے لئے پہلے ہی ماہرین کی ایک کمیٹی بنائی ہوئی ہے۔ عدالت نے کہا معاملہ پر فیصلے کے دو طریقے ہیں یا تو پارٹیاں ایک ساتھ بیٹھیں اور کوئی حل نکالیں یا پھر عدالت اس معاملہ میں فیصلہ کرے۔ عدالت نے کہا بار ایک ذمہ دار اور با احترام انجمن ہے اور اسے کوئی حل تلاشنے میں مدد کرنی چاہئے۔ جموں وکشمیر نے آتنک واد کی وجہ سے بہت بھاری نقصان اٹھایا ہے۔ کشمیر میں پھیلی دہشت گردی کی قیمت ہے 46 ہزار لاشیں۔ بقول غیر سرکاری قیمت کے سوالاکھ لاشیں،ان میں سبھی کی لاشیں شامل ہیں۔ آتنک واد مرنے والوں سے کوئی امتیاز نہیں برتتا نتیجتاً سوا لاکھ حملوں کو سہن کرنے والی کشمیر وادی ان 29 برسوں میں سوالاکھ لوگوں کا خون بہتا دیکھ چکی ہے۔ اگر سرکاری اعدادو شمار کو لے لیں تو مرنے والے46 ہزار لوگوں میں سے جتنے آتنک وادی مارے گئے ان میں سے کچھ عام شہری بھی تھے تو مرنے والوں میں سب سے زیادہ وہی لوگ مارے گئے ہیں جو مسلمان ہیں، جنہوں نے جہاد کی خاطر کشمیر میں دہشت گردی چھیڑ رکھی ہے۔ بقول سرکاری اعدادو شمار کے اس مہینے کی 21 تاریخ تک کشمیر میں 29 برسوں کے عرصے میں 46 ہزار لوگوں کا خاتمہ ہوا۔ ان میں سے24 ہزار آتنک وادی بھی شامل ہیں جنہیں مختلف مڈ بھیڑ میں سکیورٹی فورس نے اس لئے مار گرایا کیونکہ انہیں مجبور کیا وہ ان کی جان لے لیں۔حالانکہ ان مرنے والے دہشت گردوں میں سے ایک اچھی خاصی تعداد سرحدوں پر ماری گئی ۔ ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ کشمیر میں نام نہاد جہاد اور آزادی کی لڑائی کا آغاز کرنے والے کشمیری شہری اور بعد میں مڈ بھیڑ میں مرنے والے جو لوگ ہیں وہ پاکستانی یا افغانی شہری ہیں۔ یہ کشمیر میں دہشت گردی کو آگے بڑھانے کیلئے ٹھیکہ لے کر آئے ہوئے ہیں۔ 24 ہزار دہشت گردوں میں 11 ہزار غیر ملکی آتنک وادی شامل ہیں۔ ہماری سکیورٹی فورس کو بھی بہت بھاری قیمت چکانی پڑی ہے۔ اعدادو شمار بتاتے ہیں 29 سال کے عرصہ میں 7 ہزار سکیورٹی ملازمین بھی ہلاک ہوئے ہیں یعنی 5 آتنکی مارے گئے تو ان کے بدلے میں 1 سکیورٹی جوان کی بھی کشمیر میں جان گئی۔ آپ تازہ حملہ کو ہی لے لیجئے سنیچر وار کو صبح سویرے پلوامہ میں تین دہشت گردوں نے پولیس لائن پر زبردست حملہ کیا اور اندر گھس پر دہشت گردوں کو نکالنے کیلئے چلی کارروائی میں ہمارے8 جوان شہید ہوگئے جبکہ 5 زخمی ہوئے۔ قریب15 گھنٹے چلی مڈ بھیڑ میں تینوں دہشت گردوں کو مار گرایا گیا۔ سی آر پی ایف کے مطابق صبح سویرے پونے چار بجے ضلع پولیس کمپلیکس پر گرینڈ پھینکتے ہوئے آتنکی اندر گھس گئے۔ وہاں سے یہ لوگ پولیس لائن کے تین بلاک میں داخل ہوئے اور چھپ ہر فائرننگ شروع کردی یہاں بڑی تعداد میں پولیس والوں کے خاندان رہتے ہیں۔ انہیں محفوظ طریقے سے نکالتے ہوئے فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے دہشت گردوں کو نکالنے کی مشترکہ کارروائی کی۔ حملہ میں شہید ہوئے دو ایس پی او ایک گھر میں پھنسے رہ گئے تھے۔ جہاد چھیڑنے والے مسلم دہشت گردوں نے ایسا نہیں کہ صرف ہندوؤں اور سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہو، چونکانی والی بات یہ ہے مارے گئے 16 ہزار شہریوں میں سے 14 ہزار سے زیادہ تعدادا ن مسلمانوں کی ہے جنہیں آزادی دلوانے کی بات آج بھی آتنک وادی کرتے ہیں اور جو جہاد چھیڑے ہوئے ہیں شاید ان کی آزادی کے معنی یہی رہے ہوں گے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں