اجمیر بم دھماکہ کے معاملے میں اندریش و سادھوی پرگیہ کو کلین چٹ
اجمیر درگاہ بم دھماکہ معاملے میں سکیورٹی ایجنسی این آئی اے کورٹ نے پیر کو اپنی فائنل رپورٹ داخل کردی ہے۔ اس رپورٹ میں این آئی اے نے سادھوی پرگیہ اور آر ایس ایس کے پرچارک اندریش کمار کو معاملے میں کلین چٹ دے دی ہے۔ اب عدالت اس رپورٹ پر 17 اپریل کو سماعت کرے گی جس میں طے ہوگا کہ اس رپورٹ کا کیا کرنا ہے۔ کورٹ اس معاملے میں2 قصورواروں کو عمر قید کی سزا سنا چکی ہے۔ اندریش کمار اور سادھوری پرگیہ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے یہ فیصلہ پہلے ہی سنایا جاچکا ہے۔ این آئی اے نے صاف کہا ہے کہ اسے اندریش کمار اور سادھوی پرگیہ ، راجندر رمیش عرف پرنس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے۔ حالانکہ این آئی اے کورٹ کے جج دنیش کمار گپتا نے جانچ کی اور سندیپ ڈانگے کے نہ پکڑے جانے پر ناراضگی ظاہر کی۔ عدالت نے 8 مارچ کو مہاویش پٹیل ،دویندر گپتا اور سنیل جوشی کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور سوامی اسیما نند کو بری کردیا تھا۔ جوشی کے سماعت کے دوران جیل میں موت ہوگئی۔ معاملے میں 149 گواہ پیش ہوئے اور 451 دستاویز کورٹ کے سامنے رکھے گئے۔ این آئی اے نے کیس میں تین بار ضمنی چارج شیٹ داخل کی۔ واردات والے دن 11 اکتوبر 2007ء کو خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی درگاہ میں دھماکہ ہوا تھا اس میں 3 لوگ مارے گئے تھے اور 15 زخمی ہوگئے تھے۔ راجستھان اے ٹی ایس نے معاملے کی جانچ کے بعد این آئی اے کو معاملہ سونپ دیا تھا۔ این آئی اے نے 6 اپریل 2011 ء کو پھر مقدمہ درج کیا تھا۔ کورٹ کی سماعت انہیں 13 لوگوں کے خلاف ہوئی جنہیں این آئی اے نے جانچ ایجنسی رپورٹ میں ملزم مانا تھا۔ جبکہ اس کانڈ میں سادھوی پرگیہ اور اندریش کمار کا نام بھی آرہاتھا۔جانچ ایجنسی نے ان دونوں کو فائنل رپورٹ میں کلین چٹ دے دی ہے۔ اسی کورٹ میں سماعت کے دوران این آئی اے کی فائنل رپورٹ پر سوال کھڑے کئے گئے تھے جس میں ان دونوں کلین چٹ کیوں دی گئی ، اس پر کورٹ نے ملزمان میں تین کو قصوروار مانتے ہوئے سزا سنائی اور این آئی اے کو فائنل رپورٹ کورٹ میں پیش کرنے کو کہا تھا۔ اس کے بعد ہی پیر کو یہ رپورٹ پیش کی گئی تھی۔ کورٹ نے این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو فرار اور 3 ملزمان کی تلاش معاملے میں پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کو بھی کہا۔ عدالت نے کیرل کے چیف سکریٹری کوزی کوٹ اور اندور ضلع کے حکام کو خط لکھ کر یہ بھی پوچھا کہ نائر اور کالا سنگارن کی منقولہ یا غیر منقولہ املاک کی تفصیل نہ سونپے جانے کو لیکر اس کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ کورٹ نے فروری میں رپورٹ مانگی تھی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں