بچیوں کو ڈرگس دے کر کرواتے تھے دھندہ

انسان پیسو ں کی خاطر اتنا گرجاتا ہے کہ ا س کی مثال اس دور میں وقتاً فوقتاً ملتی رہتی ہے تازہ مثال ایک میاں بیوی کی ہے جو جسم فروشی کی دلالی میں ملوث آفاق میاں بیوی کے خلاف دائر چارج شیٹ میں پولس نے کئی سنسنی خیز باتوں کا انکشاف کیا ہے پولس نے مکوکہ کے تحت درج اس معاملہ میں 3895صفحات کی چارج شیٹ کو 20فروری کو عدالت میں داخل کیا تھا اس معاملے میں اس کے پاس 125سے زیادہ گواہ ہیں اور 13ملزم بنائے گئیں ہیں ا ن میں سے آفاق اور اسکی بیوی سمیت 10ملز م گرفتار ہوچکے ہیں جبکہ 3ملز م فرار ہیں اور انھیں بھگوڑااعلان کرنے کی کارروائی جاری ہے ۔ جی بی روڈ پر جسم فروشی کے لئے آئی نا بالغ لڑکیوں کو آفاق میاں بیوی ہارمون اور نشے کا انجکشن دے کر جوان بنانے کی کوشش کرتے تھے اور اس کے بعد ان کو جسم فروشی کے دھندہ میں دھکیل دیا جا تھا جس پر جسم فروشی کی مخالف کرنے والی لڑکیوں بھی زبردستی نشہ آور گولیاں دی جاتی تھیں اور نشے کی عادی ہونے پر ان کو آہستہ آہستہ اس دھندے میں جھونک دیا جاتا تھا ۔ یہ کام کوٹھے کا مالک آفاق کی بیوی سائرہ بیگم کی نگرانی میں ہوتا تھا ۔ تیس ہزار ی عدالت میں دائر چارج شیٹ میں بتایا کہ ملز م میاں بیوی دو دہائی سے تین ہزار سے زیادہ لڑکیوں کو جسم فروشی کے دھند ے میں جھونک چکے ہیں ۔ جسم فروشی کاروبار کے لئے لڑکیوں کو پھنسانے کی ذمہ داری مختلف ریاستوں میں پھیلے ایجنٹ کیا کرتے تھے اور وہ لڑکیوں کو اچھی نوکری یا شادی کا جھانسہ دیکر دہلی لے آتے تھے اور ان کو یہاں لاکر کوٹھے پر بیچ دیا جاتاتھا ان لڑکیوں کی قیمت پچاس ہزار سے لیکر دولاکھ روپے تک لگائی جاتی تھی ۔ لڑکیوں کی عمر اور جسم اور چہر دیکھ کر ان کے دام میاں یانائکہ طے کرتے تھے احتجاج کر نے پر کوٹھے کی نائکہاور سرفراز اور عرف بلی ان کو مارتے تھے اور ڈر کر ان کی بات لڑکیوں کو ماننی پڑتی تھی لڑکیو ں کو دھندے کے لئے نائکہ تیار کرتی تھی اس کو ہر ماہ چالیس سے پچاس ہزار روپے ملتے تھے گراہکوں کو برچی کٹوانی پڑتی تھی اس کے لئے 6سے زیادہ منیجر رکھے ہوئے تھے کوٹھے کی کمائی کا 60فیصدی حصہ آفاق کو ملتا تھا پیسوں کو لانے کا کام ڈرائیور کرتا تھا۔مغربی بنگال ، کرناٹک ، نیپال ، اڑیسہ ، بہار ،جھارکھنڈ اور آسام سے لڑکیاں لائی جاتی تھیں 1999سے جسم فروشی کے دھندے میں آفاق میاں بیوی نے محض 17برس کے اند ر 246کروڑ روپے کی پروپرٹی بنالی ہے ۔اب معاملہ عدالت میں چلے گا اور دیکھنا یہ ہے کہ اس نیچ میاں بیوی اور انکے حواریوں کو کو عدالت کیا سزا سنا تی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!