کشمیر میں سیکیورٹی فورس پر بڑھتے حملے

سرینگر نے باہری علاقے پامپور میں سنیچر کی شام سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے کو ہمیں سنجیدگی سے لینا چاہئے کیونکہ یہ سیکیورٹی فورس پر پچھلے تین برسوں میں سب سے بڑا حملہ تھا۔ سی آر پی ایف کے قافلے پر کئے گئے حملہ میں آٹھ جوانوں کے شہید ہونے سے پورے دیش میں ناراضگی اور افسوس کا ماحول ہے۔ کسی عام آتنکی حملے میں اتنی بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورس کے جوان نہیں مرتے۔ دکھ کا پہلو یہ بھی اگر سی آر پی ایف نے خفیہ الرٹ کو سنجیدگی سے لیا ہوتا تو اس حملے میں ہمیں آٹھ جوان نہ گنوانے پڑتے۔ سبھی سیکیورٹی ایجنسیوں کو وقت رہتے مطلع کیا گیا تھا۔ کہ سرینگر سے اننت ناگ کے درمیان خاص کر پامپور اور اونتی پورا تک آتنکی کسی بڑی واردات کو انجام دے سکتے ہیں۔ سنیچر کی صبح یہ الرٹ جاری ہوا تھا۔ اس میں صاف کہا گیا تھاکہ سی آر پی ایف کی گاڑیوں کو آتنکی نشانہ بناسکتے ہیں۔ حملے کی جانچ کررہے ایک افسر کے مطابق آتنکیوں کا نشانہ بنے سی آر پی ایف کی گاڑیوں کے ساتھ مبینہ طور پر کوئی اسکاٹ گاڑی بھی نہیں تھی۔ بے شک جوابی کارروائی میں سیکیورٹی فورس کے جوانوں نے دو آتنکیوں کو ڈھیر کیا ہے اگر حقیقتا دو آتنکی آلٹو کار میں بھاگنے میں کامیاب رہے تو یہ تشویش کی بات ضرور ہے کہا تو یہ بھی جارہا ہے کہ کار میں سوار آتنکی سڑک پر انتظار کررہے تھے۔ لیکن کسی کی نظر ان پر نہیں پڑی۔ لشکر طیبہ کے ترجمان کے ذریعے مقامی خبر رساں ایجنسی کو دیئے گئے بیان میں اس حملے کی ذمہ داری لینا ثابت کرتا ہے کہ ایک بار پھر حملہ کی سازش رچی گئی تھی۔جس ڈھنگ سے مسجد کے پاس ایک موڑ کے قریب یہ حملہ ہوا اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ منظم تھا اس جگہ گاڑیاں دھیمی ہوجاتی ہے۔ آتنکیوں کو یہ جانکاری تھی کہ سی آر پی ایف کے جوان مشق کرنے کے بعد یہی سے لوٹنے والے ہیں آتنکیوں نے بس کے آگے ایک کار کھڑی کردی اور اندھا دھند فائرنگ کرنے لگے۔ بتایا جارہا ہے کہ حملہ آوروں کی زد میں جوانوں کی پانچ بسیں آگئی تھیں۔ ظاہر ہے جوانوں نے دہشت گردوں کا ڈٹ کر سامنا کیا اور دو آتنکیوں کو مار گرانے میں کامیابی حاصل کی۔ اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ پچھلے سال کے مقابلے اس برس اب تک سرحد پار سے دراندازی کے واقعات بڑھے ہیں۔ تمام حقائق آتنکیوں کے خلاف فوری جوابی کارروائی کے علاوہ سیکیورٹی اور خفیہ محاذ پر اور زیادہ چوکسی بھی مانگ کرتے ہیں یہ چوکسی اس لئے بھی ضروری ہے، کیونکہ جلدی ہی امریاترا شروع ہونے والی ہے۔ سرحد پار سے ان دہشت گردو ں کو سخت پیغام دیناضروری ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!