اب پچھتائے کا ہوت مشرف جب چڑیا چگ گئی کھیت

یہ سبھی جانتے ہیں کہ جب کوئی شخص ریٹائر ہوجاتے ہے اوردیش کی سیاست سے بے دخل ہوجاتا ہے تو وہ پھر سے لائم لائٹ میں بنے رہنے کے لئے کئی باتیں بولتا رہتا ہے۔ عام طور پر وہ ایسے رازکھولتا ہے جس کی جانکاری پہلے سے ہوتی ہے پر اس شخص سے اس کی تصدیق ضرور ہوجاتی ہے۔ میں پاکستان کے سابق راشٹر پتی و آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کی بات کررہے ہوں۔ مشرف نے جو کچھ کہا اس میں کم سے کم ہمیں تو کوئی حیرت نہیں ہوئی۔ مشرف ایک دہائی سے تھوڑا کم وقت تک پاکستان کے راشٹرپتی رہے ہیں اور تین دہائیوں سے زیادہ ان کا فوجی کیریئرہے اس لئے ان کے پاس وہ سب جانکاری تھی جن کا انہوں نے اب ذکر کیا ہے۔ جنرل مشرف نے قبول کیا ہے کہ ان کے دیش میں کشمیر کو بڑھاوا دینے کیلئے 1990ء کی دہائی میں لشکر طیبہ جیسی آتنکی تنظیموں کو سمرتھن اور تربیت دی گئی تھی۔ 72 سالہ سابق فوجی ایڈمنسٹریٹر نے یہ بھی کہا اوسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری جیسے نیتا پاکستانی ہیرو تھے لیکن بعد میں ویلن بن گئے۔ مشرف نے یہ باتیں حال ہی میں ’’دنیا نیوز‘‘ کو ایک انٹرویو میں کہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں کشمیر میں آزادی کی لڑائی شروع ہوئی اس وقت لشکر طیبہ اور 11 یا12 دوسری تنظیمیں تھیں جن کا ہم نے سمرتھن کیا اور انہیں ٹریننگ دی کیونکہ وہ اپنی زندگی کی قیمت پر کشمیر میں لڑ رہے تھے۔ ہم نے پاکستان کے حق میں مذہبی ملیٹنسی شروع کی۔ ہم پوری دنیا سے مجاہدین لائے۔ ہم نے طالبان کو ٹرین کیا، انہیں ہتھیار دئے اور بھیجا۔ لشکر طیبہ اور اس جیسے تقریباً درجن بھر آتنکی گروپ کھڑے ہوئے جن کا پورا کنٹرول پاکستان کے ہاتھوں میں تھا۔ آئی ایس آئی ایس انکا بہتر طریقے سے بھارت کو لہو لہان کرنے کے لئے استعمال کرتی تھی۔ آتنکی تنظیم لشکر طیبہ جیسی تنظیموں کو تربیت دینا اور ہر ممکن مدد کرنے کی بات قبولنے پر بھارت میں ردعمل ہونا حقیقی ہی ہے۔ پرویز مشرف کے بیان پر بھارت سرکار سیاستداں و سابق ڈپلومیٹ اور سابق جنرلوں سخت الفاظ میں پاکستان کی مذمت کی ہے۔ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال نے چٹکی لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جیسے لوگ ہیں ویسے ہی ان کے ہیرو ہوں گے۔ مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے کہا کہ بدلاؤ کے لئے ہی صحیح انہوں نے سچ تو بولا۔اگر وہ صحیح معنوں میں آتنک واد سے لڑنا چاہتے ہیں تو انہیں بھی آواز اٹھانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ان لوگوں (داؤد ) کو بھارت کو سونپنا چاہئے کیونکہ انہوں نے سنگین جرم کیا ہے۔ مشرف خود قبول کرتے ہیں کہ انہوں نے داؤد کو پناہ دی تھی۔سابق آرمی چیف جنرل وی پی ملک نے کہا کہ سچائی سامنے آگئی ہے کہ مشرف کیسے دیش کے اندر اور باہر کے لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ وہیں ریٹائرڈ میجر جنرل جی ڈی بخشی نے کہا کہ مشرف کا بیان اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ پاکستان نے طالبان کو پیدا کیا۔ بھاجپا کے قومی جنرل سکریٹری شری کانت شرما نے کہا کہ اس خلاصے سے پاکستان بے نقاب ہوگیا ہے۔وہیں کانگریسی نیتا پرمود تیواری نے کہا کہ مشرف کے اس بیان سے صاف ہوگیا کہ پاکستان آتنک واد کا گڑھ ہے۔ مشرف کے اس بیان کو سابق خارجہ سکریٹری سلمان حیدر نے بے مقصد ہوچکے جنرل کی بھڑاس نکالنا بتایا۔ خود کو چرچا میں بنائے رکھنے کے لئے پاکستانی سیاست میں بے مقصد ہوچکے مشرف ایسے بیان دے رہے ہیں۔ سیاسی معاملوں کے جانکار معروف رضا کا ماننا ہے کہ مشرف کا پہلا نشانہ نواز شریف پر دباؤ بنانا ہے۔ وہ یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ آتنک واد جیسی چنوتیوں کے بارے میں مشرف سے زیادہ جانتے ہیں۔ مشرف کہتے ہیں کہ آج حالات بدل گئے ہیں۔ سوال تو یہی ہے کہ آخر یہ ختم ہوگا تو کیسے؟ پاکستان کشمیر میں سرگرم آتنک وادی گروپوں کے خلاف تو ضروری کارروائی کرتا نہیں اور پاکستان میں سرگرم جن آتنکیوں سے پاک سینا جنگ کررہی ہے ان کی طاقت اتنی ہے کہ ان کا خاتمہ کرنا اس وقت اس کے بوتے کی بات نہیں۔ اسی کو کہتے ہیں جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ اب پچھتائے کا ہوت جب چڑیا چگ گئی کھیت۔پاکستان کے ساتھ بھی یہی ہورہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!