سشما کنٹروورسٹی: کانگریس بات کا بتنگڑ بنا رہی ہے

وزیر خارجہ سشما سوراج آئی پی ایل کے سابق کمشنر للت مودی کی مدد کے معاملے میں تنازعے میں زبردستی پھنسانے پر تلی کانگریس بات کا بتنگڑ بنا رہی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ فنڈ میں غبن کے الزامات کے سلسلے میں للت مودی کے خلاف ہندوستان میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے ان کی تلاش کے لئے نوٹس جاری ہوا ہے۔للت مودی 2010ء سے ہی لندن میں رہ رہے ہیں۔ الزامات کے مطابق للت مودی کو پرتگال کے دورے کے لئے دستاویز فراہمی کیلئے برطانوی ایم پی اور ہائی کمشنر سے درخواست کی تھی۔ سشما نے ایتوار کو 14 مرتبہ ٹوئٹ کرکے صفائی دی۔ کہا کہ للت مودی کی اہلیہ کو کینسر تھا اور پرتگال میں آپریشن ہونا تھا۔ للت مودی کو آپریشن کے پیپرس پر دستخط کرنے تھے۔ میں نے انسانی بنیاد پر مدد کی اس میں غلط کیا ہے؟ آپریشن کے بعد ویسے بھی للت مودی لندن واپس آگئے تھے۔ میں نے برطانوی ہائی کمشنر سے صاف کہا تھا کہ وہ برطانیہ کے قواعد کے تحت ہی للت مودی کی مدد کریں۔کہا یہ بھی جارہا ہے کہ سشما کے شوہر سوراج کوشل اور بیٹی بنسری کوشل ملزم للت مودی کی وکیل ہیں۔ سشما پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بھتیجے جوتربھے کوشل کو برطانیہ کے لا ڈگری کورس میں داخل دلانے کے لئے واچ کی مدد لی تھی۔ ایک ای میل میں دعوی کیا گیا ہے کہ سشما کے شوہر سوراج کوشل نے للت مودی سے ایک برطانوی یونیورسٹی میں بھتیجے کا داخلہ کرانے کو کہا تھا۔ انہوں نے اس کا داخلہ 1993 میں یعنی میرے وزیر بننے سے ایک سال پہلے ہو چکا تھا۔ ہائی کورٹ نے للت مودی کا پاسپورٹ بحال کردیا تھا۔ سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری رام گوپال یادو نے کہا کہ کسی کی بیوی کو کینسر ہو اور انسانی بنیاد پر سشما سوراج نے کچھ کہا ہو تو کونسا پہاڑ ٹوٹ گیا؟ جو لوگ سشما سوراج کو جانتے ہیں وہ واقف ہوں گے کہ سشما کا رویہ ہر ایک کی مدد کرنے والا ہے۔ ایسے ہی ان کے شوہر سوراج کوشل ہیں ،کوئی بھی اپنا مسئلہ لے کر ان تک جا سکتا ہے او ر وہ قاعدے قانون میں رہ کر اس کی مدد کرتے ہیں۔ حیرت اس بات پر ہے کہ اپوزیشن خاص کر کانگریس بغیر کسی جانچ پرکھ کے ’کوا کان لے گیا‘ کے محاورے کی طرح شور مچانے میں لگی ہوئی ہے۔ اسے سشما سوراج کا استعفی چاہئے اور وہ بھی فوری۔ سشما جی پر الزام ہے کہ انہوں نے للت مودی کے پرتگال دورے میں مدد کی تھی۔ حالانکہ للت مودی کے پرتگال جانے کی درخواست پر فیصلہ برطانوی حکومت کو اپنے قاعدے قانون کے تحت کرنا تھا لیکن اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ اس میں سشما سوراج کا کردار رہا اور وہ ان کی مداخلت سے پرتگال جا سکے تو یا یہ جرم کے زمرے میں آتا ہے؟ آخر ایسا بھی نہیں ہے کہ للت مودی پرتگال جا کر فرار ہوگئے یا پھر انہوں نے وہاں کسی طرح کے جرم کو جنم دیا ہے؟ للت مودی پرتگال گئے اور اپنی کینسر سے بیمار اہلیہ کے آپریشن کے بعد لندن واپس لوٹ آئے۔ اس میں گھپلا گھوٹالہ کیا ہے؟ کیا یہ کسی سودے بازی کے تحت ہوا، کیا کوئی پیسے لین دین کے سبب ہوا؟ جرم تو تب بنتا ہے جب سشما سوراج یا سوراج کوشل نے مدد کرنے کے لئے پیسے لئے ہوں؟ مجھے کیرل کے ماہی گیروں کے قتل کا الزام کا سامنا کر رہے اٹلی کے مرین کا قصہ یاد آرہا ہے۔ اگر یہ قتل کے ملزم کرسمس منانے اپنے وطن جا سکتے ہیں تو للت مودی کینسر سے بیمار بیوی کے آپریشن کے لئے پرتگال کیوں نہیں جاسکتے؟ للت مودی پر مالی گھوٹالے کے الزام ضرور ہیں لیکن انہیں ابھی تک کسی بھی عدالت نے نہ تو انہیں قصوروار قرار دیا ہے اور نہ ہی کوئی سزا سنائی ہے۔ للت مودی کے وکیل محمود عابدی نے کہا للت مودی کو کانگریس لیڈر ششی تھرور کی بیوی سنندا پشکر کے آئی پی ایل ٹیم کے شیئر کا خلاصہ کرنے کے بعد سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آج اے راجہ اور جمائی راجہ والے اخلاقیات کی بات کررہے ہیں۔عابدی نے انگریس کے ذریعے للت مودی کو بھگوڑہ کہے جانے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ہا کہ کسی کورٹ نے للت مودی کو قصوروار قرار نہیں دیا ہے۔ آج وہ کانگریس سب سے زیادہ ہلا مچا رہی ہے جس نے بوفورس گھوٹالے میں دلالی کھانے والے اٹلی کے تاجر کواتروچی اور سینکڑوں لوگوں کی موت کے لئے یونین کاربائیڈ کے چیف وائن اینڈرسن کو بھاگنے کا موقعہ دیا۔ انہیں بھی انسانی بنیاد پر دیش سے باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ جن لوگوں کے گھر شیشے کے ہوتے ہیں وہ دوسروں کے گھروں پر پتھر نہیں مارتے۔ للت مودی ا شو اٹھا کر کانگریس بے تکی بات کا بتنگڑ بنا رہی ہے۔ دیش شاید ہی ان کے بہکاوے میں آئے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!