سگریٹ کے پیکٹ سے بھی سستی بکتی ہیں لڑکیاں

اس وقت دنیا میں سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم آئی ایس کی حرکتیں آئے دن سامنے آتی رہتی ہیں۔ تازہ خبر کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے لڑاکو کے ذریعے مارے گئے 600 لوگوں کی لاشیں شمالی عراق میں زمین کھود کر نکالی گئی ہیں۔ عراق کے انسانی حقوق وزیر محمد البیاتی نے کہا کہ لاشوں کی تعداد اور بڑھ سکتی ہے۔ یہ تمام لاشیں ایئرفورس کے ان جوانوں کی ہیں جو دیش کے سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہرتکرت کے دہشت گردوں کے قبضے میں آنے کے مار ڈالے گئے تھے۔ ایک سال پہلے 12 جون2014 کو آئی ایس نے تکرت شہر پر ایک فوجی اڈے پر قبضہ کرلیا تھا اور ایئر فورس کے قریب چار ہزار جوانوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں ایک ہزار سے 1700 کے قریب جوانوں کو مار کر مختلف مقامات پر گاڑھ دیا گیا تھا۔ آئی ایس کے ذریعے لڑکیوں کا اغوا کر انہیں بیچے جانے کی خبریں آتی رہی ہیں لیکن اس فروختگی کے شرمناک طریقوں پر تازہ انکشاف نے دہشت گردی کا ایک اور خوفناک چہرہ بے نقاب کیا ہے۔ شام اور عراق کے ان بازاروں میں لڑکیاں کسی سامان کی طرح مردوں کے سامنے پیش ہوتی ہیں۔ انہیں سب کے سامنے پردہ کر وڑیوں کے بھاؤ بیچا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے جنسی تشدد امور معاملوں کی امبیسڈر زینب بانگولا کے مطابق انہوں نے اپریل میں عراق اور شام کا دورہ کیا۔ وہاں انہوں نے آئی ایس کے قبضوں والے علاقوں میں سے بچ کر آئی عورتوں اور لڑکیوں سے بات کی۔انہوں نے پایا کہ دہشت گرد جب کسی علاقے پر قبضہ کرتے ہیں تو عورتوں کا اغوا کر لیتے ہیں پھر انہیں کسی سامان کی طرح بعد میں کم دام پر بیچ دیا جاتا ہے۔ یہ سگریٹ کے ایک پیکٹ کے دام سے بھی کم میں ہوسکتا ہے تو کئی بار 100 سے 1000 ڈالر تک بولی جاتی ہے۔ یہ قیمت ان ی عمر اور خوبصورتی پر طے ہوتی ہے۔ رپورٹ ے مطابق لڑکیوں کا اغوا کرنا، ان کو خوبصورت دکھا کر غیر ملکی لڑکوں کو تنظیم میں شامل کرنا آئی ایس کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ آئی ایس غیر ملکی لڑکوں سے کہتا ہے کہ ان کے پاس بہت ساری لڑکیاں ہیں جس سے وہ شادی بھی کر سکتے ہیں۔ اس سے راغب ہوکر بڑی تعداد میں غیر ملکی نوجوان دہشت گرد بن کر آئی ایس میں شامل ہوجاتے ہیں۔ پچھلے18 مہینوں میں عراق اور شام میں ریکارڈ تعداد میں غیر ملکی لڑاکے شامل ہوئے ہیں۔ خبر ہے کہ 100 ملکوں سے 25 ہزار لڑاکے دہشت گرد تنظیم کے ساتھ ہاتھ ملا چکے ہیں۔ وہیں غیر ملکی لڑاکے آئی ایس کی سب سے بڑی طاقت ہیں۔ جنگ کے دوران پکڑی گئی عورتوں کو کہتے ہیں ’اصبی‘ آئی ایس انہیں زبردست جنسی رشتے بنانے کی اجازت دیتا ہے اور تحفے کے طور پر بھی لڑاکے سونپ سکتے ہیں لڑکیاں مار پیٹ سے لیکر چھوٹی بچیوں کو بھی اذیت پہنچانے کی اجازت ہے انہیں بھاگنے نہیں دیا جاتا۔ سزا پر پھر سے قید کردیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نے 15 سال کی ایک لڑکی کے درد کو سمجھا ہے یہ لڑکی 50 سال کے ایک شیخ کو بیچی گئی تھی۔ شیخ نے اسے ایک بندوق اور چھڑی دکھا کر پوچھا کیا اسے یہ چاہئے۔ لڑکی شاید جینا نہیں چاہتی تھی اس لئے بندوق مانگی۔ اس پر شیخ نے کہا کہ اسے خودکشی کا موقعہ نہیں دے گا۔ بعد میں وہ لڑکی بار بار آبروریزی کا شکار ہوئی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!