امتحان کے پروسس پر لگا داغ!

آخر کار سپریم کورٹ نے اے آئی پی ایم ٹی (آل انڈیا پریمیڈیکل ٹیسٹ) منسوخ کردیا ہے۔ ساتھ ہی سی بی ایس ای کو چار ہفتے میں دوبارہ امتحان لینے کو کہا ہے۔یعنی15 جولائی سے پہلے امتحان منعقد کرانا ہوگا۔ اس سے پہلے 3 مئی کو امتحان ہوا تھا اس میں دیش بھر سے 6.3 لاکھ طالبعلم بیٹھے تھے۔ امتحان میں گڑ بڑی کی پہلی شکایت ہریانہ کے روہتک سے آئی تھی۔ معاملہ کورٹ پہنچا تو 10 ریاستوں سے بھی اسی طرح کی شکایتیں آگئیں لیکن سی بی ایس سی انکار کرتی رہی ہے۔ روہتک پولیس نے جب کورٹ میں ثبوت پیش کرکے کہا کہ کم سے کم 44 طلبہ نے نقل کا فائدہ اٹھایا۔ اس پر سی بی ایس ای نے دلیل دی تھی کہ 44 طلبا کے سبب6.3 لاکھ طلبا کو دوبارہ ٹیسٹ دلوانا صحیح نہیں ہوگا لیکن سپریم کورٹ نے پیر کو فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اشو ٹیسٹ کی سنسیرٹی کا ہے جس پر شبہ اٹھ رہا ہے۔ اب دوبارہ ٹیسٹ منعقدکرانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔ جسٹس آر کے اگروال اور جسٹس امیتابھ رائے کی لیو سیشن بنچ نے اے آئی پی ایم ٹی کو منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس ٹیسٹ سے غلط طریقے سے کچھ طلبا کو فائدہ پہنچا ہے لہٰذا ٹیسٹ مشتبہ ہوگیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ اگر اس ٹیسٹ کو بچانے کی کوشش کی جاتی ہے تو میریٹ کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ بنچ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اگر اس امتحان کے پروسس کو جاری رکھنے کی اجازت دی جاتی ہے تو عرضی گزاروں میں غصہ بڑھ جائے گا۔ اس سے ایماندار طلبا کا کیریئر متاثر ہوگا۔ اندیشہ ہے کہ اہل طلبا کی جگہ ان طلبا کو مل جائے گی جنہیں بے قاعدگی سے فائدہ پہنچا لیکن ان کی پہچان نہیں ہوپائی۔ نقل کے لئے انڈرگارمینٹ میں لگا رکھی چپ، جسے موبائل میں لگا کر نقل کی گئی اس کا انکشاف 7 مئی کو روہتک نے کیا۔ ملزمان کے پاس سے موبائل، مائیکرو چپ لگے انڈر گارمینٹ ضبط کئے گئے۔ موبائل میں پیپر کے جواب بھی ملے ، وہ واٹس اپ سے بھیجے گئے تھے۔ اس کے بعد راجستھان، ہریانہ، دہلی سمیت 6 ریاستوں میں چھاپے مارے گئے۔ اب ان ریاستوں میں داخلے میں تاخیر ہوگی جو اپنا میڈیکل اینٹرنس ٹیسٹ نہیں کرواتے۔ اے آئی پی ایم ٹی کے ذریعے سیٹیں بھرتے ہیں۔ ہریانہ ، ہماچل، مدھیہ پردیش، راجستھان اور ہماچل پردیش، منی پور، میگھالیہ، اڑیسہ، چنڈی گڑھ اور دہلی یونیورسٹی، اے ایف ایم ٹی ، بی ایچ یو اور جامیہ ملیہ اس زمرے میں آتے ہیں۔ طلبا کو پھر سے امتحان کی تیاری کرنی پڑے گی۔ کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں نئے بیچ شروع ہوچکے ہوں گے۔ ٹیچروں کے لئے پرانے بیچ کے طلبا کو پھر سے وقت دینا مشکل ہوسکتا ہے۔ جانچ سے پتہ چلا ہے کہ پورا سسٹم ہائی جیک ہوچکا ہے۔ سی بی ایس ای نے تعاون نہیں کیا۔ اس سے ٹیسٹ کا پورا پیٹن بدلنا ہوگا تاکہ پھر سے ایسی گڑ بڑی نہ ہو۔ نقل اور پیپر آؤٹ ہونے سے روکنے کے لئے سی بی ایس ای سبھی امتحان مراکز پر جیمر لگانے پر غور کررہی ہے۔ امتحان سینٹر طلبا کی پسند نہ ہوکر رینڈم طریقے پر طے کرنا چاہئے۔ امید کرتے ہیں مستقبل میں نقل اور پیپر آؤٹ ہونے پر کنٹرول ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!