موبائل میں کال ڈراپ ہونے اور کنکشن نہ ملنے کامسئلہ

پچھلے کچھ دنوں سے موبائل سروسز میں کچھ گڑ بڑی سی آگئی ہے۔ آپ کا موبائل کھلا ہو تب بھی آپ کا فون نہیں بجتا اور پھر میسج آجاتا ہے مس کال کا۔ آپ بات کررہے ہوتے ہیں اچانک رابطہ ٹوٹ جاتا ہے۔ یہ کال ڈراپ کا سلسلہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دہلی میں 10 سے زیادہ علاقے موبائل نیٹور ک کے لئے مردہ زون بن گئے ہیں۔ ایسے علاقے ہیں جہاں پہنچنے پر نیٹ ورک غائب ہوجاتا ہے۔ فون یاتو کٹ جاتا ہے یا کنکشن ہی نہیں ملتا۔ ہر کمپنی کے ڈیڈ زون کے الگ الگ نیٹ ورک ہیں۔ 45 فیصد سے زیادہ یعنی ساڑھے چار کروڑ صارفین بھارتیہ ایئر ٹیل، ووڈا فون اور آئیڈیا سیلولر ا استعمال کرتے ہیں۔ 5700 سیل سائٹ ہیں بھارتیہ ایئر ٹیل کی دہلی میں، ووڈا فون کی5900 سائٹ ہیں۔ ٹاور اینڈ ڈھانچہ بند پرووائڈر ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل امنگ داس کے مطابق موجودہ وقت میں موبائل گراہکوں کی تعداد کو ذہن میں رکھتے ہوئے دیش میں فی الحال625000 موبائل ٹاور ہونے چاہئیں جبکہ دیش میں اب تک محض 425000 ٹاورلگائے جاسکے ہیں۔ بہتر موبائل سروس کے لئے دیش میں ابھی کم سے کم دو لاکھ ٹاور لگائے جانے کی ضرورت ہے۔ سیلولر آپریٹرس ایسوسی ایشن آف انڈیا کے مطابق مارچ2009ء میں جہاں دیش میں موبائل ہولڈروں کی تعداد تقریباً 39 کروڑ تھی ان کی تعداد بڑھ کر مارچ 2014ء میں 90 کروڑ ہوگئی ہے۔اس دوران جہاں گراہکوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ درج کیا گیا وہیں موبائل ٹاوروں کی تعداد میں سال 2010 سے2014 کے درمیان محض41 فیصد ا اضافہ درج کیا گیا۔ تنظیم کے مطابق پوری دنیا میں بھارت کی موبائل آپریٹر کمپنیوں کے پاس اوسطاً سب سے کم اسپیکٹرم ہے۔ آسٹریلیا ، ساؤتھ کوریا، سنگا پور، ملیشیا جیسے بازارکی بہ نسبت یہ بیحد کم ہے۔ دوسری طرف وزیر مواصلات روی شنکر پرساد نے کال بیچ میں ہی ختم کرنے کے اشو پر ٹیلی کمپنیوں کو کھری کھوٹی سنائی ہے۔وزیر نے ان کمپنیوں سے کہا ہے کہ زیادہ کوششوں سے اپنے سسٹم کو مضبوط کریں کیونکہ ان کے پاس بغیر کسی رکاوٹ کے ٹیلی سہولیات دینے کے لئے کافی اسپیکٹرم ہے۔ پرساد نے بتایا کہ انہوں نے انڈین ٹیلی کمیونی کیشن ریگولیٹری اتھارٹی (ٹرائی) سے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے تیزی سے سسٹم بنانے کو کہا ہے۔ ایک انٹرویو میں پرساد نے کہا وزیر کی حیثیت سے میں چاہوں گا کہ سبھی ٹیلی کمپنیاں اپنے سسٹم کو درست کریں جس سے کال ڈراپنگ سے بچا جا سکے۔ وہ اپنی سیوا و بہتر طریقے سے چلا سکیں۔ مسئلے کا حل تبھی ہوسکتا ہے جب کمپنیوں پر جرمانہ رقم زیادہ بڑھے۔ ریڈیو کوریج میں بہتری لائی جائے۔ نیٹ ورک کی صلاحیت بڑھا کر اس مسئلے سے نپٹا جاستا ہے۔ دہلی میں ٹاور بڑھانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ وقت میں دہلی میں 34000 موبائل ٹاور ہیں جبکہ 50 ہزار سے زیادہ کی ضرورت ہے۔ ہرایک موبائل آپریٹر کو بہتر فریکوئنسی دی جائے۔ امیدکی جاتی ہے موبائل آپریٹر صارفین کو آرہی دقتوں کا جلد ہی کئی حل نکالیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!