وزیر اعظم کا کرارا جواب:اپوزیشن کی بولتی بند
لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اپنے پورے شباب پر تھے۔ مودی نے اگر میں یہ کہوں کہ اپوزیشن کی بولتی بند کردی تو شاید غلط نہ ہوگا۔ مودی نے فرقہ پرستی پر پہلی بار سنسد میں بولتے ہوئے کہا کہ میری سرکار کا ایک ہی دھرم ہے۔ بھارت اور ایک ہی مذہبی کتاب ہے۔بھارت کا آئین۔ ایک ہی بھکتی ہے۔ بھارت، ایک ہی پوجا ہے۔ سوا سو کروڑ دیش واسیوں کی بہبود۔ وزیراعظم نے دو ٹوک کہا کہ کسی کو بھی مذہب کی بنیاد پر کسی سے نا برابری کرنے یا قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا حق نہیں ہے۔ یہ میری ذمہ داری ہے کہ سرکار کیسے چلے۔ نریندر مودی نے اپنی سرکار کی حصولیابیاں گنائیں اور اپوزیشن پر چن چن کر حملہ بولا۔ مودی نے اب تک کہ سبھی الزامات کا سلسلہ وار جواب دیتے ہوئے کہ کسی کو بھی مذہب کی بنیاد پر بھید بھاؤ کرنے یا قانون کواپنے ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں ہے اور دیش آئین کے دائرے میں ہی چلے گا۔ مودی نے اپنی سرکار کی حصولیابیاں گناتے ہوئے منریگا، بلیک منی،سوچھ بھارت مشن اور فرقہ پرستی جیسے سبھی مدعوں پر کھل کر چرچہ کی۔ لوک سبھا میں اپنی75 منٹ کی تقریر میں مودی کبھی نرم تو کبھی گرم نظر آئے۔ مودی نے کہا کہ ان میں کچھ ہو نا ہو اتنی سیاسی سوجھ بوجھ تو ہے ۔ منریگا کو بند کرنے جیسی غلطی وہ نہیں کریں گے۔ اس کی جگہ وہ گاجے باجے کے ساتھ اس کا ڈھول پیتے رہیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا اکثر لوگ میری حیثیت کو لیکر کہتے ہیں کہ مودی یہ کرسکتے ہیں، یہ نہیں کرسکتے ہیں اور کچھ ہو یا نہ ہو میری سیاسی سوجھ بوجھ تو ہے۔ اور وہ سوجھ بوجھ کہتی ہے کہ منریگا بند مت کرو۔کانگریسی ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ہی اس پر پورے ایوان میں ٹھہاکے گونجے ، لیکن اس کے فوراً بعد مودی نے جو کہا اسے سن کر کانگریس کے ممبر سکتے میں آگئے۔ مودی نے کہا ’’کیونکہ منریگا آپ (کانگریس) کی ناکامیوں کی جیتی جاگتی یادگار ہے۔ میں کہوں گا کہ دیش کی آزادی کے 60 سال بعد آپ نے لوگوں کو گڈھے کھودنے اور گڈھے بھرنے کے کام میں لگایا۔ مودی نے آگے کہا لوگوں کو پتہ تو چلے کہ ایسے کھنڈر کون کھڑے کر کے گیا ہے؟ وزیر اعظم نے ایک بار پھر صاف کیا کہ ان کی سرکار آئین کے حساب سے چلنے اور سب کو ساتھ لیکر سب کا وکاس کرنے کے لئے وقف ہے۔انہوں نے بے تکے سوال کرنے والوں کی بھی خبر لی لیکن اتنا ہی کافی نہیں ، انہیں یہ دیکھنا ہوگا کہ حکمراں جماعت کے ممبر پارلیمنٹ سرکار کے من کو سمجھیں اور اسی کے مطابق عمل کریں۔ زمین حاصل کرنے کے ایکٹ پر حسب اختلاف اور اہم حمایت کرنے والوں کی مخالفت کے مد نظرمودی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس بل سے کسانوں کا فائدہ ہوگا لیکن اگر اس میں کسانوں کے خلاف ایک بھی چیز ہے تو ہم اسے بدلنے کو تیار ہیں۔ سنسد میں پہلی بار حسب اختلاف کے ان ممبران پارلیمنٹ سے تعاون کی امید کرتے ہوئے کہا کہ اسے وقار کا سوال نہ بنائیں۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں