اقدام خودکشی جرم نہیں،دفعہ309 ختم ہوگی!

اقدام خودکشی اب سزا کے لائق جرم نہیں رہے گا۔ کیونکہ حکومت نے آئی پی سی کی دفعہ309 کو ہٹانے کا فیصلہ لیا ہے۔ آئینی کمیشن کی سفارش کے پیش نظر حکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ اس دفعہ کو ہٹانے کے بارے میں 22 ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام 4 ریاستوں نے اپنی رضامندی جتادی ہے۔ وزیر مملکت داخلہ ہری بھائی پروی چودھری نے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ہندوستانی آئینی کمیشن نے اپنی210 ویں رپورٹ میں یہ سفارش کی ہے۔اقدام خودکشی کو سزا دینے والی دفعہ309 کو قانون کی کتاب سے خارج کردینا چاہئے۔ آئی پی سی کی اس دفعہ کو ختم کرنے کی سفارش طویل عرصے سے کی جارہی تھی۔44 سال پہلے بھی آئینی کمیشن نے اس قانون کو ختم کرنے کی تجویز رکھی تھی۔ ابھی تک خودکشی کی کوشش کرنے والے کے خلاف جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا کی سہولت تھی۔ اس اشو کے دو پہلو ہیں ۔ تمام ماہر عدلیہ مانتے رہے ہیں کہ خودکشی کرنے میں ناکام رہنے والے شخص کے لئے یہ دفعہ ایک اذیت دینے جیسی ہے۔ ایسا کرنے میں جو کامیاب ہوگیا یعنی جس نے اپنی مرضی سے موت کو گلے لگا لیا قانون اس کے خلاف توکچھ نہیں کرسکتا لیکن جو بچ گیا تو اسے پریشان کرتا ہے۔ بہت سی ذہنی اذیتوں سے گزرنے کے بعد ہی کوئی شخص خودکشی کا راستہ اپناتا ہے اس لئے اسے ذہنی مریض کے زمرے میں رکھا جانا چاہئے نہ کہ مجرم کے۔ ایسے شخص کو ہمدردی اور میڈیکل مدد درکار ہوتی ہے سزاکی نہیں۔ آئینی کمیشن نے درحقیقت اس غیر انسانی نظریئے کو ختم کرنے کی سفارش کی تھی جس پر18 ریاستوں اور 4 مرکز کے زیر انتظام حکومتوں کی رضامندی کے بعد مرکزی حکومت نے اس پر مہر لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں آئینی کمیشن کی مرضی اور مرکزی سرکار کی انسانی پہل کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے لیکن خودکشی کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کبھی نہیں کرنی چاہئے بلکہ دفعہ309 کو ختم کرنے کے دوسرے نقصانات بھی ہیں۔ خودکشی کی کوشش کو جرم کے زمرے سے ہٹائے جانے سے اس کے پیچھے کے اسباب کی تلاش بھی مشکل ہوسکتی ہے۔ اس کا خاص طور سے قرض کی وجہ سے خودکشی کرنے والے کسانوں اور جہیزی اموات پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ بہار، مدھیہ پردیش، سکم جیسی ریاستوں نے اسے ختم کرنے کی اس بنیادپر مخالفت کی ہے کہ اس سے ریاستی سرکار وں کو بلیک میل کرنے والوں اور مرتے دم تک بھوک ہڑتال کرنے اور خود سوزی کی بات کرنے والوں کے حوصلے بلند ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا قانون ایسا کوئی سسٹم رائج کرے تاکہ ایسے لوگوں کو قابو میں رکھا جا سکے۔ خودکشی کی کوشش کو جرم نہ ماننے کے بہت سے خطرے درپیش ہوں گے۔ دیش کے خلاف جنگ چھیڑنے والے یہ لوگ ثبوت مٹانے کی کوشش میں بھی خودکشی کی کوشش کرتے ہیں ایسے میں دفعہ309 کو ختم کرتے ہوئے سرکار کو ایسی شقوں کے بارے میں بھی غور کرنا ہوگا جس سے مجرم سماج مخالف عناصر اور آتنک وادیوں کو اس کا فائدہ نہ ملے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!