کیجریوال سرکار کب تک چلے گی؟

ہندی کی ایک فلم آئی تھی’’ یہ آگ کب بجھے گی‘‘ اسی طرز پر دہلی کی جنتا سوال پوچھ رہی ہے کہ کیجریوال سرکار کی عام آدمی پارٹی کی سرکار کب گرے گی؟ یہ اقلیتی ’’آپ‘‘ پارٹی کی حکومت تب ہی گرے گی جب کچھ ممبر اسمبلی حکومت سے حمایت واپس لے لیں گے۔ یہ دو ہی صورت میں ہوسکتا ہے پہلا اگر کانگریس کے پانچ ایم ایل اے حمایت واپس لے لیںیا پھر ’آپ‘ پارٹی کے 28 میں سے ایک تہائی ممبران حمایت واپس لیں۔ آزاد ممبر اسمبلی بھی اپنی حمایت واپس لے تو بھی سرکار خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ پچھلے دنوں عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے ونود کمار بننی نے حکومت گرانے کی ناکام کوشش کی تھی۔ جنتا دل (یو) کے ایم ایل اے شعیب اقبال، آزاد ممبر اسمبلی رامویر شوقین نے پہلے تو بننی کا ساتھ دیا پھر کیجریوال سے بات چیت کرنے کے بعد اعلان کردیا کے ہماری حمایت جاری رہے گی۔ رہی بات کانگریس کی تو کیجریوال کا سارا دارومدار اس کی حمایت پر ٹکا ہوا ہے۔ آئے دن کانگریسی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں ہم اپنی حمایت واپس لے لیں گے لیکن ہمیں نہیں لگتا کہ فی الحال کانگریس حمایت واپس لے گی۔ کانگریس یوں ہی کیجریوال پر تلوار لٹکائے رکھے گی۔ دہلی پردیش کانگریس پردھان اروندر سنگھ لولی اور کانگریس اسمبلی پارٹی کے لیڈر ہارون یوسف نے اعلان کیا ہے کہ عام آدمی پارٹی کی سرکار کو ہم آدھے گھنٹے میں جب چاہے گرا سکتے ہیں لیکن عوام کے مفاد کو دیکھتے ہوئے پارٹی چاہتی ہے کیجریوال سرکار چلے اور لوگوں کے بھلے کے لئے کام کرے۔ کانگریس مسلسل یہ بھی کہہ رہی ہے کہ وہ سرکار کے غیر قانونی کاموں میں اس کا ساتھ نہیں دے گی۔ اپنے اس نظریئے کو آگے بڑھاتے ہوئے پارٹی نے اسمبلی میں سرکار کے جن لوکپال بل کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری طرف ’آپ‘ پارٹی سرکار کا کہنا ہے کہ اسے سرکار گرانے کی چنتا نہیں ہے وہ اپنے چناؤ منشور کو لاگوکرنے کی کوشش میں لگی رہے گی۔کانگریس ہر حال میں دوبارہ چناؤ کو لوک سبھا چناؤ تک ٹال رہی ہے۔ اسے خوف ہے کہ اگر دوبارہ چناؤ ہوئے تو جو سیٹیں اقلیتی ووٹوں کے بوتے پر کانگریس جیتی تھی وہ بھی ہار جائے گی لیکن بھاجپا نیتاؤں کا کہنا ہے یہ دلیل ٹھوس اس لئے نہیں لگ رہی ہے کہ کانگریس جیسی پارٹی دوچار سیٹوں کے دباؤ میں فیصلے نہیں بدلے گی اس لئے یہ بات زیادہ دمدار لگتی ہے کہ بغیر شرط حمایت دیتے وقت بھی کانگریس لیڈر شپ کے سامنے کیجریوال اینڈ کمپنی کے ساتھ بھاجپا کے وزیر اعظم امیدوار نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانے سے روکنے کی کوشش بھی ہے۔ یہ الگ معاملہ ہے اس چکر میں کیجریوال اینڈ کمپنی کانگریس کو اتنا نقصان پہنچا دے کے راہل کے رہے سہے چانس بھی ختم ہوجائیں اور اگلے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے۔ جس رفتار سے کیجریوال پرانی فائلیں کھول رہے ہیں اس میں تو کانگریس ہی پھنسے گی۔ اس لئے نہیں لگتا کہ منفی حالات کے باوجود کانگریس مستقبل قریب میں اس سرکار سے اپنی حمایت واپس لے گی۔ لوک سبھا چناؤ سے ٹھیک پہلے یا پھر چناؤ نتائج کے بعد شاید کانگریس حمایت واپس لے لے ۔ بھاجپا کو بھی سرکار گرانے کی جلدی نہیں ہے کیونکہ وہ سرکار تبھی بنا سکتی ہے جب ’آپ‘ پارٹی میں بغاوت ہو اور ایک تہائی ممبران بھاجپا کی حمایت کریں جس کا امکان فی الحال نظر نہیں آرہا ہے۔ کیجریوال سرکار ابھی چلے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!