پی ایم ان ویٹنگ کی دوڑ میں اب جے للتا بھی شامل!

عام طور پر وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ میں نریندر مودی۔ راہل گاندھی کا ہی نام لیا جاتا ہے لیکن ایک طرف ایک اور پی ایم ویٹنگ بھی ہیں،وہ ہیں انا ڈی ایم کے کی لیڈر اور وزیر اعلی جے للتا۔تاملناڈو کی سیاست میں آیا نیا موڑ جے للتا کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ ڈی ایم کے میں اندرونی کھٹ پٹ جاری ہے۔ اس صورت میں انا ڈی ایم کے لوک سبھا چناؤ میں اہم کردار نبھا سکتی ہے۔ جے للتا خیمے میں امید بڑھ گئی ہے کہ پارٹی 2014ء لوک سبھا چناؤ میں تاملناڈو اور پونڈوچیری کی40 سیٹوں میں زیادہ تر جیت کر اگلے پی ایم کی دوڑ میں شامل ہوسکتی ہیں۔ جے للتا نے بھی صاف کردیا ہے کہ وہ لیفٹ پارٹیوں کو چھوڑ کر کسی بھی دوسری قومی پارٹی کے ساتھ چناؤ سے پہلے اتحاد کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ایتوار کو ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے جے للتا نے آنے والے لوک سبھا چناؤسے پہلے مارکسوادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کا اعلان کردے۔ بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے لیڈروں اے ۔بی وردھن اور سدھاکر ریڈی کے ساتھ انا ڈی ایم کے چیئرمین اور تاملناڈو کی وزیر اعلی جے للتا نے چنئی میں اپنی رہائشگاہ پر اخبار نویسوں سے کہا کہ انا ڈی ایم کے اور مارکسی پارٹی نے لوک سبھا چناؤ کا مقابلہ مل کر کرنے کے لئے اتحاد بنانے کا فیصلہ کیاہے۔ کمیونسٹ لیڈر بردھن نے کہا کے جے للتا نے جوکہا میں اس کی حمایت کرتا ہوں اور ہمارا اتحاد جیتے گا، ہم کامیاب ہوں گے۔ جے للتا کو پی ایم کا امیدوار بنانے کی انا ڈی ایم کے ورکروں کی مانگ کے بارے میں پوچھے جانے پر مارکسوادی لیڈر نے کہا کہ اگر ہم چناؤ میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو جیسا کہ میں نے کہا تھا امکانات کھلیں گے۔ جے للتا نے بیچ میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا یہ سب بعد میں پتہ چلے گا۔ ہمارا مقصد تاملناڈو اور پونڈوچیری کی سبھی40 سیٹیں جیتنے کا ہے۔ 2009ء میں لوک سبھا چناؤ میں انا ڈی ایم کے کو تاملناڈو سے 9 سیٹیں ملی تھیں اور 6.89فیصد ووٹ 2004 سے کم ووٹ ملے تھے اور دوسری پارٹی ڈی ایم کے کو18 سیٹیں ملی تھیں اور2004ء کے مقابلے اس کو 0.49 فیصدی ووٹ زیادہ ملے تھے لیکن اسمبلی چناؤ میں انا ڈی ایم کے نے ڈی ایم کے کا صفایا کردیا اور ڈی ایم کے کی سیاسی حالت تو گری ہی ہے لیکن خاندان کی اندرونی رسہ کشی کا بھی کوئی خاتمہ نہیں نظر آرہا ہے۔ ڈی ایم کے کا اندرونی کنبہ جاتی بحران تقریباً ساڑھے تین سال سے چل رہا ہے ایسے میں مانا جارہا ہے کہ جے للتا کی وزیر اعظم بننے کی خواہش اس بار پروان چڑھ سکتی ہے۔مارکسوادی پارٹی سے اتحاد سے جے للتا نے بھاجپا اور نریندر مودی کو زبردست جھٹکا دیا ہے۔ انہوں نے اپنے شخصی دوست نریندر مودی کو ساؤتھ میں پاؤں جمانے کا کوئی موقعہ نہ دینے کے لئے قطعی قباحت نہیں کریں گی۔ جے للتا نے کہا کہ بھاجپا کی پیٹھ میںیہ دوسری بار چھرا گھونپا ہے۔ یاد ہے جب سبرامنیم سوامی نے جے للتا سے مل کر این ڈی اے سرکار کو گرادیا تھا؟ جے للتا کی بہرحال ایک پریشانی ہے کہ وہ ٹیکس رٹرن نہ بھرنے والے شخص کو جیل کی ہوا کھانی پڑ سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایسے ہی ایک معاملے میں جے للتا کے خلاف مقدمہ چلانے کے احکامات دئے ہیں۔ انہوں نے1992-94 ء کے دوران رٹرن نہیں جمع کرائی تھی۔ جسٹس ایس۔ رادھا کرشنن اور اے ۔ کے سیکری پر مشتمل بنچ نے جمعرات کو جے للتا کی اس دلیل کو خارج کردیا کہ آمدنی نہ ہونے پر انکم ٹیکس رٹرن نہ بھرنا جرم نہیں ہے۔ وزیر اعلی کو اگر سزا ہوتی ہے تو انہیں تین ماہ سے لیکر تین سال تک کی جیل و جرمانہ ہوسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!