12 سال بعدآخر کار ہریش راوت کا بنواس ختم!

مرکزی وزیر ہریش راوت کا سنیچر کے روز 12 سال کا بنواس آخر تب ختم ہوگیا جب دہرہ دون میں کانگریس ممبر اسمبلی کی میٹنگ میں کافی جدوجہد کے درمیان ہریش راوت کے نام پر اتفاق رائے بن گیا۔ گھنٹوں انتظار کے بعد آخر کار میڈیا سے روبرو ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری جناردن دویدی نے بتایا کے وجے بہوگنا نے نئے وزیر اعلی کے طور پر ہریش راوت کے نام کی تجویز رکھی گئی جس پر عام اتفاق رائے سے انہیں اسمبلی پارٹی کا نیتا چن لیا گیا۔ اس کے بعد شام کو راج بھون میں گورنر عزیز قریشی نے انہیں عہدہ راز داری کا حلف دلایا۔ اس وقت کے وزیر اعلی وجے بہوگنا کے استعفے کے بعد ان کے جانشین کے لئے دوڑ تیز ہوگئی تھی۔ مقابلہ ہریش راوت اور ستپال مہاراج و اندرا ہردمیش میں تھا۔ یہاں تک بتایا گیا کہ ستپال مہاراج کو 22 ممبران اسمبلی کی حمایت تھی اس سے پہلے اندرا کے حق میں زوردار لابنگ ہورہی تھی۔ اس کے پیچھے دلیل دی جارہی تھی کہ کسی ایم ایل اے کو ہی نیا وزیر اعلی بنایا جانا چاہئے۔ اس بات کی بھی دہائی دی گئی کے راہل گاندھی کہہ چکے ہیں کانگریس حکمراں ریاستوں میں وزیر اعلی کا عہدہ خاتون کو ہی ملے گا تو اب موقعہ ہے اس تجربے کی شروعات اتراکھنڈ سے کردی جائے۔وزیر اعلی عہدے کے لئے اندرا ہردمیش کو دے دیا جائے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ راہل گاندھی ،ہریش راوت کی حمایت میں آئے اور ہریش کی مضبوط دعویداری کے باوجود وجے بہوگنا کو وزیر اعلی بنا دیا گیا تھا۔ وجے بہوگنا کے عہد میں ریاست کے اندر کانگریس کا گراف گرتا چلا گیا۔ تمام میڈیا جائزوں نے دکھایا کہ کیدارناتھ ٹریجڈی کے بعد بہوگنا سرکار نے راحت رسانی کے کام ٹھیک طرح سے نہیں کئے۔ کانگریس کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق پارٹی کا خیال ہے کیدارناتھ ٹریجڈی کے بعد ریاستی سرکار کو ہر طرح کی مدد دی گئی لیکن وہ اس مدد کو لوگوں تک پہنچانے میں ناکام رہے۔ وجے بہوگنا کا اپنا الگ برتاؤ اور ان کی مقبولی شخصیت لوگوں کو ان سے دور کرتی گئی۔ سرکار اور تنظیم میں بہتر تال میل بٹھانے میں بھی وجے بہوگنا ناکام رہے۔ پارٹی کو ہار کا ڈر ستانے لگا ہے اس کا اثر آنے والے لوک سبھا چناؤ پر بھی پڑ سکتا ہے۔ انہی وجوہات سے راہل گاندھی نے پیغام بھیجا نئے وزیر اعلی ہریش راوت ہی ہوں گے۔ وجے بہوگنا کو ہٹانے کے پیچھے کانگریس اعلی کمان کا مقصد یہ بھی تھا کہ کانگریس حکمراں دوسرے وزراء اعلی کو بھی صاف پیغام مل جائے کہ وہ اچھا کام دکھائیں یا پھر جائیں۔ راڈار پر اس وقت ہماچل کے وزیر اعلی بھوون چندر کھنڈوری اور ہریانہ کے وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا بھی ہیں۔ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی لوک سبھا چناؤ کے لئے کسی ایک لیڈر کو کھلی چھوٹ دینے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ ویر بھدر کو کہا گیا ہے کہ وہ پارٹی کے اندر سبھی گروپوں میں تال میل بنائیں۔ وہیں ہریانہ میں پارٹی بھوپندر سنگھ ہڈا مخالفین کو لوک سبھا چناؤ میں پوری توجہ دینے کے موڈ میں ہے۔ ہماچل میں پارٹی کا ایک طبقہ لوک سبھا چناؤ سے پہلے وزیر اعلی بدلنے کا دباؤ بدستور لیڈر شپ پر بنا رہا ہے۔ ان کی دلیل ہے کہ پردیش میں پارٹی کو سخت میسج دینا ہے تو نیا چہرہ سامنے لانا چاہئے۔ مسٹر ہریش راوت کا فیصلہ صحیح ہے وہ ایک وفادار ،صاف ستھری ساکھ کے لیڈر ہیں جن کا حق بھی بنتا تھا۔ یہ کام 2002ء میں ہی ہو جانا چاہئے تھا لیکن جب نارائن دت تیواری نے روڑا اٹکا دیا تھا اور2012ء میں وجے بہوگنا کا غلط فیصلہ ہوگیا۔ ہریش راوت کو مبارکباد ۔امید کی جاتی ہے کہ وہ راہل گاندھی کے بھروسے پر کھرا اتریں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!