ویر بھدر اشو پر بری پھنسی کانگریس:ہٹائے تب نہ ہٹائے تب مشکل میں

راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی نے نہ صرف ہماچل پردیش کے وزیر اعلی کی مشکلیں بڑھا دی ہیں بلکہ کانگریس اعلی کمان کے لئے ایک نیا درد سر کھڑا کردیا ہے۔ مسٹر جیٹلی نے وزیر اعظم منموہن سنگھ کو خط لکھا تھا جس کی ایک کاپی سی بی آئی ڈائریکٹر رنجیت سنہا کو بھی بھیجی گئی۔ قابل ذکر ہے کہ چناؤ کمیشن کو اپنی املاک کی غلط جانکاری دینے اور سائیں کوٹھی پن بجلی گھر معاملے میں دھاندلی کر کروڑوں روپے بطور کمیشن کھانے اور ممبئی کی ایک فولاد کمپنی کو پیسوں کے بدلے رعایت دینے سے متعلق کئی گھوٹالوں کے انکشاف کے بعد ویر بھدر سنگھ اور ان کی بیوی پرتیما بری طرح سے پھنس گئے ہیں۔ ویر بھدر پر کارروائی کی مانگ کو لیکر بھاجپا یووا مورچہ نے منگلوار کو کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے گھر کے سامنے مظاہرہ بھی کیا۔ مشتعل مظاہرین پر پولیس نے پانی کی بوچھار کر بھیڑ کو منتشر کیا۔ بھاجپا یووا مورچہ کے پردھان انوراگ ٹھاکر، پردیش بھاجپا یووا مورچہ کے نائب پردھان گورو کھاٹی کی قیادت میں بھاجپا ورکروں نے راہل گاندھی اور ویر بھدر سنگھ کا مظاہرے کی جگہ پتلا بھی پھونکا۔ اس موقعے پر انوراگ ٹھاکر نے بتایا کے کرپشن کے اشو پر کانگریس دوہری باتیں کرتی ہے۔ ایک طرف راہل گاندھی لوکپال بل کو پاس کرانے کا سہرہ لینے کو بیتاب ہیں تو دوسری طرف کانگریس حمایت کے وزیر اعلی کو بچانے میں جٹی ہے۔ معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے کانگریس اعلی کمان نے ویر بھدر سے جب اس معاملے میں صفائی مانگی تو ان کی ایم پی بیوی نے ان کی طرف سے سات صفحات کا ایک وضاحت نامہ پارٹی ہیڈ کوارٹر سے جاری کردیا۔ اس صفائی نامے سے سینئرلیڈر شپ مطمئن نہیں ہے۔ لہٰذا انہوں نے ویر بھدر کو دہلی طلب کیا۔راہل گاندھی کے گھر پر مظاہرے کے بعد کانگریس ہائی کمان کافی دباؤ میں نظر آیا کیونکہ اس سے پہلے آدرش ہاؤسنگ سوسائٹی کی جانچ رپورٹ کو کوڑے دان میں ڈالنے والے وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کو راہل کڑی پھٹکار لگا چکے ہیں ایسے میں ویربھدر سنگھ کا اتنے بڑے گھوٹالے پر بچاؤ راہل کی نئی امیج خراب کرسکتا ہے۔ویربھدر دہلی آئے بدھوار کو نہ تو سونیا گاندھی ان سے ملیں اور نہ ہی راہل گاندھی۔ انہیں امبیکا سونی سے مل کر اپنی صفائی پیش کرنی پڑی اور سبھی الزامات کو بے بنیاد بتایا اور معاملے سے متعلق کچھ دستاویز دکھائے۔ انہوں نے اپوزیشن پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کے و ان کے خاندان کیخلاف اندھی نفرت کا الزام لگایا۔ انہوں نے الزامات سے انکارکرتے ہوئے کہا یہ سب سیاسی اغراض پر مبنی ہے۔ کانگریس اعلی کمان کی اب مشکل یہ ہے کہ وہ ایک حد تک ویربھدر سنگھ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی کیونکہ ہماچل کانگریس کا مطلب ہے ویربھدر سنگھ اور انہیں عہدے سے ہٹانے کا مطلب پارٹی میں تقسیم۔ ایک پہاڑی ریاست میں اپنی سرکارکھوبیٹے ہیں لہٰذا پارٹی کے سامنے نیا درد سر ویر بھدر سنگھ کے سبب کھڑا ہوگیا ہے۔ سوال یہاں یہ بھی اٹھتا ہے جو الزام بھاجپا نے ویربھدر سنگھ پر لگائے ہیں یہ سبھی تب کے ہیں جب وہ مرکزی حکومت میں وزیر فولاد ہوا کرتے تھے۔ انہی الزامات کے چلتے کانگریس اعلی کمان نے انہیں ہٹادیا۔ پھر ویربھدر کو ہماچل کی کمان سونپ دی۔ ویربھدر نے پارٹی کو چناؤ جتادیا اور کانگریس کی جھولی میں ایک اور ریاست آگئی۔ اگر ویربھدر قصوروار تھے تو انہیں ہماچل کی کمان کیوں سونپی گئی۔ آج دراصل اروند کیجریوال کے ڈر اور مہم سے کانگریس اعلی کمان گھبراگئی ہے۔ اگر ہٹاتی ہے تو تب مرتی ہے نہیں ہٹاتی تب مرتی ہے۔ ادھر کنواں تو ادھر کھائی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!