راہل کا بیان! ہم تو ڈوبیں گے ہی ساتھ کانگریس کو بھی ڈوبادیں گے!

کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے لگتا ہے کہ نئے اوتار کے روپ میں جنم لیا ہے۔ راہل گاندھی کے نئے اوتار کو نہ تو ہم سمجھ سکے ہیں اور نہ ہی پارٹی کے کئی سینئر نیتا۔ وہ کب کیا کہہ دیں ،کردیں اس سے پارٹی میں ہڑکم مچا ہوا ہے۔ راہل گاندھی کی برشٹاچارکے داغ سے خراب ہوچکی کانگریس کی ساکھ کو نکھارنے کی اسے کوشش کہاجائے یا پھر جنتا کی نظر پہچاننے کی حکمت عملی سمجھا جائے۔سزا یافتہ سانسدوں اور ودھایکوں کو بچانے کیلئے کیندر کے ایک آدیش کو بکواس و پھاڑنے لائق بتا کر سرکار کا فیصلہ بدلوا چکے راہل نے اس بار مہاراشٹر سرکارکو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ مہاراشٹر کے مکھیہ منتری پرتھوی راج چوہان کی موجودگی میں شکروار کو راہل نے کہا کہ آدرش گھوٹالے کی جانچ رپورٹ خارج کرنے کے فیصلے پر راجیہ سرکار کو دوبارہ غور کرنا چاہئے۔ کانگریسی حکومت والی ایک درجن ریاستوں کی بیٹھک کے بعد راہل گاندھی نے یہ ٹپنی کی۔ رپورٹ میں کئی سابق مکھیہ منتری و دیگر پھنسے ہوئے ہیں۔مہاراشٹر سرکار نے چوہان کی سربراہی میں کیبنٹ کی بیٹھک میں اسے سب کی منظوری سے رپورٹ کو خارج کیاگیا۔ راہل کی ٹپنی کے بعد اسہمت محسوس کررہے چوہان نے کہا کہ اپنے منتری منڈل سہیوگیوں سے اس بارے میں بات کریں گے۔ 
کیا راہل کو یہ سمجھ نہیں آرہا کہ ان کے اس اسٹنٹ سے اثر پارٹی کے بڑے نیتا سشیل کمار شندے اور سابق مکھیہ منتری اشوک چوہان پر بھی پڑ سکتا ہے۔ یہ دونوں مہاراشٹر کے مکھیہ منتری رہ چکے ہیں۔ دونوں نیتاؤں پر رپورٹ میں منفی ٹپنیاں ہیں۔آدرش جانچ سمیتی کی رپورٹ میں دونوں نیتاؤں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ شکروار کو اپنے سبھی مکھیہ منتریوں کی بیٹھک راہل نے خود اکیلے لیں جبکہ کانگریس ادھیکش سونیا گاندھی دہلی میں ہونے کے باوجود بیٹھک سے دور رہیں۔ آدرش جانچ سمیتی کی رپورٹ کو مہاراشٹر سرکار کے خارج کرنے کے فیصلے پر اعتراض جتایا اور دو ٹوک کہا کہ آدرش گھوٹالے میں کانگریس کی چوہان سرکار کے ملزم نیتاؤں کو نہیں بچا سکتی۔راہل کے غصے اور سخت انداز سے مکھیہ منتریوں اور سینئر پارٹی نیتاؤں میں ہڑکم مچ گیا ہے۔پارٹی کے اندر دو طرح کی سوچ چل رہی ہے۔ ایک سوچ یہ کہ کانگریس نائب صدر ایک طرف لوکپال بل کو اپنی کامیابیاں بتانا چاہ رہے ہیں وہیں دوسری طرف وپکش ان پر ملزموں کو بچانے کا الزام لگا رہا ہے،یہ کیسے چلے گا۔راہل گاندھی کی منشا کو دھیان میں رکھتے ہوئے اگر آدرش گھوٹالے کی جانچ رپورٹ نامنظور کرنے کا ٹھیکرا اگر مکھیہ منتری چوہان پر پھوٹا تو اس کا اثر ہونا لازمی ہے۔ اگر جانچ رپورٹ کے حساب سے کارروائی شروع ہوئی تو مہاراشٹر سے دہلی تک کانگریس کو اس کی آنچ میں جھلسنا پڑے گا۔مہاراشٹر کے مسٹر کلین کہے جانے والے مکھیہ منتری اشوک چوہان کی مصیبتیں اور کانگریس کی مصیبتیں کئی گنا بڑھ جائیں گی۔ راہل کے دہلی میں دکھائے تیوروں کے فوراً بعد مہاراشٹر بھاجپا کے جنرل سکریٹری ونود تاوڑے نے چوہان کے استعفے کی مانگ شروع کردی۔ کانگریس کے اندر ایک طبقے نے تو یہاں تک کہنا شروع کردیا کہ ’راہل کو ہٹاؤ ۔کانگریس بچاؤ‘۔ راہل گاندھی کے ’آپ‘ آدمی پارٹی کے سمرتھن کے حکم نامے کو تو کھلی چنوتی دہلی پردیش کانگریس کے نیتاؤں نے دی ہے جس سے پردیش کے نیتا دبے سر میں راہل گاندھی کے خلاف کامیاب ہوئے ہیں۔ کانگریس کے ایک سینئر ادھیکاری نے یہ حیرت انگیز خلاصہ کیا ہے کہ پارٹی سنگٹھن اور سرکار میں تین ایک جیسے ستا کیندر ادھیکش سونیا گاندھی ،نائب صدر راہل گاندھی اور پردھان منتری ڈاکٹر منموہن سنگھ ہونے سے آپسی نااتفاقی کی حالت پیدا ہوگئی ہے۔ یووراج راہل گاندھی کے غیر سیاسی نورتنوں کے فیصلے پارٹی کی جڑوں میں دیمک کا کام کررہے ہیں۔ اکھل بھارتیہ کانگریس کمیٹی کے ذرائع نے راہل گاندھی کو ہٹانے کے کھلے خط کے سماچار کی مخالفت کی ہے لیکن بھروسے مند ذرائع کے مطابق حال ہی میں ختم ہوئے راجستھان ،دہلی، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ ودھان سبھاؤں میں کانگریس کی بری طرح ہار کے لئے پارٹی کارڈر راہل گاندھی کو ہی ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں۔یہ طبقہ کہہ رہا ہے کہ ’فی الحال دبے لفظوں میں‘ راہل گاندھی ہٹاؤ ۔کانگریس بچاؤ۔ اگر راہل اینڈ پارٹی کا رویہ ایسا ہی رہا تو یہ کانگریس پارٹی کو لے ڈوبیں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!