کیا کانگریس کا آپریشن ونجارا رنگ لائے گا؟
نریندر مودی کو بھاجپا اپنا وزیر اعظم امیدوار بنانے کی شارے عام و رسمی اعلان کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی چناؤسے ٹھیک پہلے مودی کو ہونے والے وزیر اعظم کے طور پر پیش کرنے میں کہیں مودی کی آنکھ کا تارا رہے جیل میں بند آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارا کا سنسنی خیز لیٹر بم مودی کا کھیل نہ بگاڑدے؟ کانگریس نے بڑی ہوشیاری اور خفیہ طریقے سے اس آپریشن ونجارا کو انجام دیا۔ ونجارا کی بغاوت کی کہانی قریب چار مہینے سے بھی زیادہ وقت سے لکھی جارہی تھی۔ مودی کو لیکر یہ ایک بڑا سیاسی دھماکہ ہے جسے بے حد خفیہ طریقے سے یوپی اے کے حکمت عملی سازوں نے انجام دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ونجارا کو وعدہ معاف سرکاری گواہ بنانے کی تیاری سی بی آئی نے کر لی ہے اور جلد ہی دفعہ164 کے تحت مجسٹریٹی بیان بھی درج کرانے کی اسکیم ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو مودی اور ان کے بیحد قریبی امت شاہ کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے عشرت جہاں، سہراب الدین، تلسی رام پرجا پتی اور کوثر بی سمیت گجرات میں ہوئی مبینہ فرضی مڈبھیڑوں کی جانچ کررہی سی بی آئی کو قریب چار مہینے پہلے ہی سرکار میں اعلی سطح پر جانچ کو اس کی دلیل آمیز حکمت عملی تک پہنچانے کے لئے ہری جھنڈی ملی تھی۔ اس سے پہلے کانگریس لیڈر شپ اور سرکار میں اعلی سطح پر اسے لیکر لمبی جدوجہد چلتی رہی تاکہ فرضی مڈ بھیڑ کی جانچ کو کہاں تک آگے بڑھایا جائے؟ جہاں وزیر اعظم اور پی ایم او اس معاملے میں پھونک پھونک کر قدم رکھنے کے حمایتی تھے اور اس معاملے کے سیاسی نفع نقصان کا تجزیہ کرنے کی بات کررہے تھے وہیں پی چدمبرم، کپل سبل، سشیل کمار شندے جانچ کو کسی حد تک لے جانے کی چھوٹ سی بی آئی کو دینے کے حق میں تھے۔ جب سونیا گاندھی اور ان کے سیاسی سکریٹری احمد پٹیل جلد بازی میں ایسا کوئی قدم اٹھانے کے حق میں نہیں تھے جس سے بھاجپا کے معاملے کو سیاسی رنگ دینے کا موقعہ ملے۔ سی بی آئی پچھلے کافی عرصے سے جیل میں بند پولیس افسران کو وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش میں لگ گئی تھی۔ کل 32 ملزمان میں سے اب تک قریب ایک درجن پولیس ملازمین کے اقبالیہ بیان درج کرائے جاچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مودی کے قریبی ونجارا کو لیکر سی بی آئی مسلسل شش و پنج میں رہی۔ جب سے اسے ونجارا کے قریبی سوتروں سے اشارے ملے کے جیل میں پچھلے 6 سال سے پریشان ونجارا ٹوٹ سکتے ہیں تب خاندانی ذرائع اور دوستوں کے ذریعے رابطہ قائم کیا گیا۔ مڈبھیڑ پر ہوئی سیاست سے پریشان ونجارا نے وعدہ معاف گواہ بننے کی حامی دینے پر ہی اپنے استعفیٰ دینے کا دھماکہ کردیا۔ ونجارا کے لیٹر بم سے سیاست میں طوفان آگیا ہے۔ کانگریس نریندر مودی کے پیچھے برسوں سے ہاتھ دھوکر پڑی ہوئی ہے لیکن ابھی تک کانگریس کوکوئی ایسا ٹھوس قانونی ثبوت ہاتھ نہیں لگا جس سے مودی کو ان فرضی مڈبھیڑوں اور دنگوں سے جوڑا جاسکے۔ ڈی جی ونجارا کا اقبالیہ بیان حاصل کرنے کے لئے سی بی آئی کو مناسب قدم اٹھانے کی ہدایت دینے کے لئے سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی بھی داخل کرادی گئی ہے۔ یہ عرضی دو وکیلوں کے ذریعے دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے ونجارا کے لیٹر بم کی تفصیل سے صاف ہے کہ ریاستی حکومت کسی طرح سے مڈبھیڑ کو انجام دیا ہے۔ عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ ونجارا کا بیان درج کیا جانا چاہئے کیونکہ سہراب الدین شیخ، تلسی رام پرجا پتی فرضی مڈبھیڑ معاملے میں اس کا سنگین اثر پڑے گا۔ پولیس کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سطح کے افسر 59 سالہ ونجارا کو مبینہ فرضی مڈبھیڑوں میں ملوث ہونے کے الزام میں معطل کرنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا تھا۔ معاملہ اس لئے بھی پیچیدہ ہوسکتا ہے کے جن چار مڈبھیڑ کی جانچ چل رہی ہے ونجارا ان چاروں مڈبھیڑکے وقت موجود تھے۔ ان کی ٹیلی فون تفصیلات بتاتی ہیں ونجارا مڈبھیڑ کے وقت بھی امت شاہ اور وزیر اعلی کی رہائش گاہ کے رابطے میں تھے۔ معاملے میں کوثر بھی اور سہراب الدین کی مبینہ قتل سے متعلق ثبوتوں کو بھی بنیاد بنایا جاسکتا ہے۔ ان ثبوت کا ذکر جانچ رپورٹ میں ہے۔ کل ملاکر کانگریس کا یہ آپریشن ونجارا ابھی تک تو رنگ لارہا ہے آگے دیکھیں کیا ہوتا ہے؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں