ارون جیٹلی کی جاسوسی کون کررہا ہے اور کیوں؟
پچھلے کئی دنوں سے سیاسی حلقوں میں یہ بحث زوروں پر جاری تھی کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی کا فون ٹیپ ہورہا ہے۔ کیا ارون جیٹلی کی کوئی جاسوسی کررہا ہے؟ یہ سوال جیٹلی کی کال ڈٹیل کی مبینہ جانچ کو لیکر کھڑا ہوا۔ بھاجپا کے ترجمان پرکاش جاوڑیکراور پارٹی پردھان راجناتھ سنگھ نے معاملے کی سنجیدگی کو بتاتے ہوئے وزیر داخلہ سے سوال کیا ہے کہ ایسا کس کے کہنے پر کیاگیا۔ اب اس معاملے میں پردہ اٹھ چکا ہے۔ اس سے پہلے پرکاش جاوڑیکر نے سرکار نے سوال کیا کہ آخر اس کے راج میں کیا ہورہا ہے؟ یہ جاسوسی کیوں کی جارہی ہے؟ دیش میں جمہوریت ہے یا تاناشاہی لاگو ہوگئی ہے؟ وزیر داخلہ کو صفائی دینی چاہئے۔ ارون جیٹلی کے فون نمبر کی تفصیلات نکلوانے کے معاملے میں آہستہ آہستہ پرتیں کھل رہی ہیں۔ پونٹی چڈھا کے بھائی ہردیپ چڈھا کی کا ل ڈٹیل میں ملے نمبروں کی اناپ شناپ تفصیل ساؤتھ دہلی پولیس نے جانچ کے دوران نکلوائی تھی۔ ان میں جیٹلی کا بھی نمبر آیا۔ ساؤتھ ڈسٹرکٹ پولیس کے آپریشن سیل کے اے سی بی کلونت سنگھ نے اسپیشل سیل کو بتایا کہ 17 نومبر کو چھترپور میں پونٹی چڈھا اور اس کے بھائی ہردیپ چڈھا کے قتل کے بعد ان کی کال ڈٹیل میں ملے فون نمبروں کی ملکیت حاصل کی گئی تھی۔ ہردیپ کی کال ڈٹیل میں ملے نمبروں میں سے ایک نمبر ارون جیٹلی کا بھی تھا۔ ہردیپ کی موت سے ایک دن پہلے ان کی جیٹلی سے بات ہوئی تھی۔ ان کی بات چیت کا تعلق چڈھا بندھوؤں کے قتل کانڈ سے نہ ملنے کی وجہ سے جیٹلی سے کوئی پوچھ تاچھ نہیں کی گئی تھی۔ یہ معاملہ نومبر میں ہی ختم ہوگیا تھا۔ پولیس کو اس نمبر کی آنر شپ ملنے کے بعد ہی جانکاری ملی تھی کہ یہ نمبر جیٹلی کا ہے۔ جنوری میں ایئرٹیل کو نئی دہلی ڈسٹرکٹ پولیس کے آپریشن سیل کے اے سی پی کی طرف سے ای میل ملا تھا جس میں ایک نمبر کی کال ڈٹیل ریکارڈ بھیجنے کے لئے کہا گیا تھا۔ ایئر ٹیل کے افسروں نے وہ نمبر ارون جیٹلی کا ہونے کی وجہ سے اسے اپنے نوڈل افسر کو اے سی پی دھوپ سنگھ شوقین سے تصدیق کرنے کو کہا۔ چانکیہ پوری کے اے سی پی دھوپ سنگھ ہی آپریشن سیل کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے تب یہ راز کھلا کے جیٹلی کی کال ڈٹیل کوئی غیر ضروری طور پر مانگ رہا تھا۔ جانچ کے بعد اسپیشل سیل نے جمعہ کو آئی آئی ٹی ایکٹ کے تحت کانسٹیبل اروند ڈباز کو گرفتار کیا۔ وہ پچھلے سال نئی دہلی کے اسپیشل اسٹاف میں تعینات تھا اس وجہ سے ڈباز اے سی پی کے ای میل کا پاس ورڈ جانتا تھا۔ سینئر افسروں نے بتایا کہ ڈباز پونٹی۔ ہردیپ مرڈر کی وجہ سے جیٹلی کی سی ڈی آر نہیں مانگ رہا تھا اسے اترا کھنڈ کے کسی لیڈر نے یہ ہردیپ مرڈر کیس میں گرفتار سکھدیو سنگھ نامدھاری کے کسی آدمی نے یہ تفصیل نکالنے کے لئے ہائر نہیں کیا تھا۔ ڈباز یہ جعلسازی ذاتی وجہ سے کررہا تھا۔
دراصل ڈباز اپنی زمین کے معاوضے میں سے ایک کروڑ روپے دہرہ دون میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے وہاں کے کسی بھاجپا نیتا کو دے چکا تھا۔ وہ نیتا اسے دھوکا دے رہا تھا۔ نوئیڈا کے کسی آدمی نے اس کو جیٹلی کا قریبی بتاتے ہوئے ڈباز کو بھروسہ دلایا کے اگر وہ اسے10 لاکھ روپے دے دے تو دہرہ دون کے بی جے پی نیتا کو وہ جیٹلی سے فون کرادے گا۔ اس نے یقین دلانے کے لئے جیٹلی کا نمبر ڈباز کو دیا تھا۔ ڈباز نے اس نمبر کی اصلیت کا پتہ لگانے کے لئے اس کی آنرشپ ہی نہیں بلکہ سی ڈی آر بھی مانگنے کے لئے ایئر ٹیل کو ای میل کیا تھا۔ اس کہانی میں کتنا دم ہے اس کا پتہ نہیں لیکن یہ صاف ہے کہ جیٹلی کے فون کی تفصیلات لینے کی کوشش ہوئی ہے اور وہ بھی ایک دو نہیں چار چار بار۔ پولیس دفتروں سے ایسے میں سوال ہے کیا کوئی جیٹلی کی جاسوسی کرنے کی کوشش کررہا ہے؟ وزارت داخلہ نے بھی فون ٹیپنگ کے الزامات کو مسترد کردیا ہے اور اس معاملے میں پولیس سے پوری رپورٹ مانگی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں