سپریم کورٹ کا سہارا گروپ کو زبردست جھٹکا
سپریم کورٹ نے سہارا گروپ کو زبردست جھٹکا دیا ہے۔ عدالت نے گروپ کی دو کمپنیوں کو سرمایہ کاروں سے اکٹھا کی گئی 17 ہزار400 کروڑ روپے کی رقم سود سمیت لوٹانے کے احکامات دئے ہیں۔ کمپنی کو 15 فیصدی سود کے ساتھ تین مہینے میں سرمایہ کاروں کو ان کا پیسہ واپس لوٹانے کو کہا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ سہارا گروپ کی دونوں کمپنیوں نے 2008--09 میں بازار میں سرمایہ کاروں کے لئے ایک اسکیم لا کر یہ پیسہ اکٹھا کیا تھا۔ سیبی کے قواعد کی خلاف ورزی کی وجہ سے دونوں کمپنیوں کو پیسہ لوٹانے کوکہا تھا۔ اس حکم کے خلاف سہارا گروپ نے الہ آباد ہائی کورٹ کا دروزاہ کھٹکھٹایاہے۔ عدالت نے سیبی کے حق میں فیصلہ دیا جس کے بعد معاملہ ماتحت عدالت میں پہنچا۔ جسٹس کے ایس رادھا کرشن و جسٹس جے ایس کھتر کی ڈویژن بنچ نے سیبی کو ہدایت دی ہے کہ اگر سہارا گروپ کی کمپنیاں سہارا انڈیا ریئل اسٹیٹ کارپوریشن ،سہارا ہاؤسنگ انوسٹمنٹ کارپوریشن سرمایہ کاروں کا پیسہ لوٹانے میں ناکام رہتی ہے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سیبی ان کمپنیوں کی پراپٹی ضبط کرنے اور بینک کھاتوں کو سیل بند کرنے کو کہاگیا ہے۔ مخصوص عدالت نے سیبی کو ان کمپنیوں کے خلاف جانچ کرنے اور ان کے اصلی گراہوں کی بنیادکا پتہ لگانے اور دیگر اطلاعات اکٹھا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ بنچ نے ان کمپنیوں کو اپنے سبھی دستاویز اور کھاتوں کی تفصیل سیبی کے پاس جمع کرانے کا بھی فرمان جاری کیا ہے۔ ساتھ ہی دونوں کمپنیوں کے خلاف سیبی کی جانچ کی نگرانی کے لئے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس ڈی این اگروال کو مقرر کردیا گیا ہے۔ عدالت نے 14 جون کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ اس سے پہلے9 جنوری کو عدالت نے سیٹ کے حکم پر التوا دیتے ہوئے سہارا گروپ کی عرضی کی سماعت کیلئے منظور کرلیا گیا۔اپنی عرضی میں سہارا گروپ نے کہا تھا اس کے پاس سرمایہ کاروں کے مفاد کے تحفظ کے لئے کافی پراپرٹی ہے۔ اس سے پہلے گروپ نے عدالت کو بتایا تھا کہ اس نے حلف نامہ دیکر یہ صاف کیا ہے کہ وہ ان دونوں کمپنیوں میں پیسہ لگانے والے سرمایہ کاروں کے مفادات کی حفاظت کرے گا۔ بڑی عدالت نے 28 نومبر 2011ء کو دونوں کمپنیو ں سے 2010-11 کی اپنی بیلنس شیٹ کے نومبر 2011 میں ہوئے لین دین کی تفصیلات پیش کرنے کو کہا تھا۔ ساتھ ہی اس نے سہارا کی عرضی پر مرکزی حکومت اور سیبی کو نوٹس جاری کیا۔ سیٹ کا حکم سہارا گروپ کے جون2011 کے حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر آیا تھا۔ اس میں گروپ کی دونوں کمپنیوں کو ریگولیشن و ہدایتوں کی خلاف ورزی کا مرتکب پائے جانے اور سرمایہ کاروں سے اکھٹا کئے گئے پیسے کو لوٹانے کا بھی حکم تھا۔ اس پر بازار سے پیسہ اکھٹا کرنے پر بھی روک لگادی گئی تھی۔ دونوں کمپنیوں کے سربراہ سبرت رائے اور ڈائریکٹر وندنا بھاگو، روی اندر دبے اور اشوک رائے چودھری کو مشترکہ طور سے یہ رقم لوٹانی ہوگی۔ سہارا گروپ دیش میں تیزی سے ابھرتا ہوا صنعتی گروپ ہے۔ کھیلوں کے سیکٹر اور ہوٹل پیشے میں گروپ نے بہت نام کمایا ہے۔ گروپ کے چیف سبرت رائے آج دیش کی جانی مانی ہستیوں میں سے ایک ہیں۔ میڈیا گروپ میں بھی اس گروپ نے تیزی سے اینٹری کی ہے۔ اس کیس پر سبھی کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ سبھی بے چین ہیں کے آخر اصلیت کیا ہے۔ قارئین کوہم بتانا چاہئیں گے کہ معاملہ کیا ہے؟ سہارا گروپ نے ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے نام پر 2.3 کروڑ سرمایہ کاروں سے او ایف ڈی کے ذریعے 17 ہزار400 کروڑ روپے کی رقم اکھٹا کی تھی لیکن جب کورٹ نے پوچھا کہ اس رقم کو وہ کہاں اور کس طرح لگائے گی تو سہارا نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ گروپ کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کیلئے اس کے پاس کافی املاک ہیں لیکن سب جج، سیٹ اس سے مطمئن نہیں ہوا اور اس نے جون 2011 میں حکم دے کر کمپنی میں پیسہ لگانے والے لوگوں کو پیسہ لوٹانے کی ہدایت دی۔ اس حکم کو سہارا نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ عدالت کے فیصلے کے بعد سہارا گروپ آج کل بڑے بڑے اشتہاردیکر اپنی پوزیشن صاف کررہا ہے۔ یہ صفائی اسے سپریم کورٹ میں دینی چاہئے تھی تو یہ حالت شاید نہ آتی۔ لیکن ظاہر ہے کہ وزارت سے سپریم کورٹ مطمئن نہیں ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں