ہندوستانیوں میں بڑھتی سونے کی کشش




Published On 25th October 2011
انل نریندر
ہندوستانیوں میں ہمیشہ سے سونے کی سب سے زیادہ کشش رہی ہے۔ دنیا میں سونے کی کل کھپت میں 20 فیصدی تو ہندوستان میں ہی ہوتی ہے۔2011ء میں ورلڈ گولڈ کونسل کی جانب سے ان اعدادو شمار سے ظاہر ہے کہ بھارت میں سونے کی کھپت پچھلے سال کے مقابلے66 فیصدی بڑھتی ہے جبکہ اس دوران سونے کے دام میں30فیصدی زیادہ اچھال آیا ہے۔ مرکزی حکومت کا اس سال تہوار کے موسم میں 700 پوسٹ آفس کے ذریعے ایک ٹن سونے کے بسکٹ بیچنے کا نشانہ ہے جبکہ پرائیویٹ سیکٹر کے بڑے بینکوں میں سے ایف ایم ڈی ایف سی کا ٹارگیٹ تقریباً اتنا ہی ہے۔کونسل کی رپورٹ کے مطابق 2010 کے بھارت میں سونے کا 963 ٹن برآمد کیا تھا۔جبکہ2009 میں 578.5 ٹن ۔ اس رپورٹ میں دنیا کے 25 ایسے دیشوں کا جائزہ ہے جہاں سونے کی کھپت زیادہ ہے۔دنیا میں چین سونے کا سب سے زیادہ کھپت والا دیش ہے۔وہاں بھی بطور سرمائے کے اسے سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ لیکن پچھلے سال یہاں سونے کی کھپت 580 ٹن تھی یعنی بھارت کی کل کھپت60 فیصدی ہے۔ ماہرین اقتصادیات اس کی بڑی وجہ دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھ رہی ان دو معیشتوں میں درمیانے طبقے کی بڑی آمدنی بتا رہے ہیں۔ ورلڈ گولڈ کونسل کی رپورٹ میں بھارت کو سونے کا سب سے بڑا گراہک بتایا گیا ہے جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت میں سونے کی جتنی مانگ ہے اس کی پیداوار آدھی فیصدی بھی نہیں ہے۔ بھارت میں سونے کے زیورات کا کاروبار بھی پچھلے سالوں میں25فیصدی بڑھا ہے اور یہ 36 سے اوپر پہنچ گیا ہے۔ بھارت میں سونے کی سرمایہ کاری کا رجحان اسی سے سمجھا جاسکتا ہے کہ 2010ء میں 217 ٹن سونے کے سکے اوربسکٹ خریدے گئے جو 2009ء کے مقابلے میں60 فیصدی زیادہ تھے۔ سکوں اور بسکٹ کی اتنی کھپت کے قریب صرف چین اور جرمنی تھے جہاں 2010ء میں 180 ٹن اور 128 ٹن سونے کے سکے اور بسکٹ خریدے گئے۔
دہلی میں دیوالی پر سونے کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ سونا 90 روپے چڑھ کر 27030 روپے فی دس گرام ہوگیا ہے۔چاندی کی قیمت 52600 روپے سے 600 روپے چڑھ گئی ہے یعنی53200 روپے کلو۔ اس کے علاوہ چاندی سکہ لیوالی و بکوالی 3000 روپے اچھل کر 62000 سے 63000 فی سینکڑا درج کیا گیا ہے۔
سونا خریدنے والوں کے لئے خوشخبری اب اے ٹی ایم مشینوں بھی میں صرف روپے ہی نہیں بلکہ سونے چاندی کے زیورات اور سکے بھی ملیں گے۔دنیا میں اپنی قسم کی یہ پہلی مشین زیورات کا کاروبار کرنے والی کمپنی گیتانجلی گروپ نے لگائی ہے۔ کمپنی نے تہواری سیزن کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے گراہکوں کی سہولت کے لئے یہ انتظام کیا ہے۔ کمپنی کا دعوی ہے کہ اس معجزاتی قدم سے قیمتی دھاتوؤں اور زیورات کی خریداری کرنے کے طریقوں میں بڑی تبدیلی آئے گی۔ ویسے بھارت میں کتنا سونا ہے اس کا اندازہ لگانا آسان نہیں ہے۔ ہر گھر میں سونا ہے۔ مندروں میں کتنا بے شمار سونا ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ ہزاروں برسوں سے بھارت میں سونے کے تئیں لوگوں کی کشش میں روزبروز اضافہ ہوا ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Deepawali, Gold Ornaments, Silver, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!