ہندوستانی فوج کے چیتا ہیلی کاپٹر لوٹانے کی اصل کہانی




Published On 28th October 2011
انل نریندر
خراب موسم کی وجہ سے ہندوستانی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر ایتوار کو پاکستان کے قبضے والے کشمیر (پی او کے) میں غلطی سے پہنچ گیا۔ ہندوستانی فضائی سینا کا چیتا ہیلی کاپٹر دوپہر قریب ایک بجے راستہ بھٹک کر کنٹرول لائن کے دوسری طرف پہنچ گیا۔ پاکستانی سینا نے اپنے دو لڑاکو جہازوں کو اڑا کر ہیلی کاپٹر کو اسکائی علاقے میں اترنے پر مجبور کردیا۔ ہیلی کاپٹر میں سوار چاروں ہندوستانیوں سے قریب چار گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی اور انہیں چھوڑدیا گیا۔ شام قریب 6 بجے دومیجر (پائلٹ اور اسسٹنٹ پائلٹ) ایک لیفٹیننٹ کرنل اور ایک جونیئرافسر واپس کارگل پہنچے۔ حادثے کی جانکاری ملتے ہی بھارت کے فوجی سرگرمیوں کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ایم او) سرگرم ہوگئے اور معاملے کو سلجھانے کے لئے ہاٹ لائن پر اپنے پاکستانی افسروں سے بات کی۔پاکستان نے بھارت کا چیتا ہیلی کاپٹر واپس کرکے ساری دنیا میں اپنی نیک نیتی کا پیغام دینے کی کوشش کی۔اس نے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ اتنے تناؤ کے بعد بھی وہ انسانیت کا تقاضہ نہیں بھولا ہے اور بھارت کو اس کے اس قدم کی تعریف کرنی چاہئے۔ ہم پاکستان کا اس بات کے لئے تو شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں کہ اس نے ہماری غلطی کو سمجھا اور ہمارے فوجی اور ہیلی کاپٹر کو صحیح سلامت چھوڑدیا لیکن پاکستان کے ذریعے ہندوستانی ہیلی کاپٹر کو چھوڑنے کے پیچھے اصل کہانی اور ہے۔
فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہمارا ہیلی کاپٹر دو وجوہات سے واپس کیا ہے۔ پہلا کہ ہیلی کاپٹر میں کل چار سواریاں تھیں اور اس بات کا کوئی امکان نہیں تھا کہ کوئی پانچواں آدمی ہیلی کاپٹر میں رہا ہو جو جاسوسی کرنے کے لئے بیچ میں کہیں اترا ہو اور دوسری بات یہ کہ چیتا ہیلی کاپٹر میں جاسوسی کرنے کے لئے کوئی آلات نہیں تھے۔ ہیلی کاپٹر کوئی جاسوسی مشن پر نہیں تھا۔ دراصل ہیلی کاپٹر لیہہ سے بمبار (دراس سیکٹر) میں ایک مینٹیننس مشن پر تھا۔خراب موسم کی وجہ سے وہ راستہ بھٹک گیا تھا۔ کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کو پاکستان نے نیک نیتی کی وجہ سے نہیں بلکہ امریکہ کے دخل کے بعد چھوڑا تھا۔ ایک نیوز چینل کے ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا گیا ہے کہ ہندوستانی فوج کے سینئر افسروں نے امریکہ سے جڑے معاملے میں دخل دینے کو کہا تھا۔ امریکہ نے پاکستان پر دباؤ بنایا اور آخر میں بھارت اور پاکستان کے سینئر فوجی افسروں نے آپس میں بات چیت کی۔ جس کے بعد سنکٹ کا حل نکلا اور چیتا ہیلی کاپٹر بھارت واپس آیا۔ دلچسپ اور چونکانے والی بات یہ بھی ہے کہ جس پاکستان آرٹیلٹی ہیلی پیڈ (نمبر90) پر جو ایل او سی کے بالکل قریب بنایا گیا ہے ، کے بارے میں ہندوستانی فوج کو کوئی معلومات ہی نہیں تھی۔ ہمیں یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ ایل او سی کے اتنے قریب پاکستانی فوج نے کب یہ ہیلی پیڈ بنایا۔ خیر! خبریہ ہے کہ پاکستان نے اس چیتا ہیلی کاپٹر کا جی پی ایس ڈاٹا چورا لیا۔ بتایا جارہا ہے کہ اس ڈاٹا میں بہت اہم جانکاریاں تھیں۔ یہ ہندوستانی حفاظت نظریئے سے بہت اہم تھیں۔ ڈاٹا میں ہیلی کاپٹر سے بھارت کے تمام ہیلی پیڈ کے رابطے کا بیورہ تھا۔ ڈاٹا میں بھودوے کوٹ کے حلقے میں آنے والے فوج کے سبھی ہیلی پیڈ کا کوڈ نیم بھی درج تھا۔ ہندوستانی فوج کے سینئر افسر چیتا ہیلی کاپٹر کے پائلٹ سے پوچھ تاچھ کررہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ جب ہیلی کاپٹر میں جی پی ایس لگا ہوا تھا تو وہ کیسے راستے سے بھٹک گیا؟ شرمناک تو یہ ہے کہ چیتا ہیلی کاپٹر ایل او سی کے پار بھیرول سیکٹر کے جس ہیلی پیڈ پر اترا (پاکستانی آرٹیلٹی نمبر90)، وہ کارگل سیکٹر سے لگا ہوا ہے۔ اس کے باوجود ہندوستانی فوج کو اس کی جانکاری نہیں تھی۔ شروعاتی تفتیش سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کا ہیلی کاپٹر کو جبراً اتارنے کے لئے مجبور کرنے کا دعوی بھی غلط ہے۔ نہ تو ہندوستانی پائلٹ کو پتہ تھا کہ انہوں نے ہیلی کاپٹر کہاں اتارا ہے اور نہ ہی پاکستان کو اس کی بھنک لگی تھی۔ ذرائع کے مطابق بھودوے کوٹ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل روی دستانے ایتوار کی صبح کارگل کے پاس دورے پر جانے کے لئے نکلے تھے۔ان کے ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹر (اے ایل ایچ) میں کوئی تکنیکی خرابی آگئی اور اسے اترنا پڑا۔ دستانے کو دوسرے ہیلی کاپٹر سے سرینگر لے جایا گیا۔ اے ایل ایچ کو ٹھیک کرنے کے لئے مینٹی ننس انجینئر کو لیکر چیتا نے اڑان بھری۔ باقی کی کہانی تو آپ کو پتہ ہی نہیں ۔ اصل میں کیا ہوا اس کا شاید ہی صحیح پتہ چلے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Education, India, Kapil Sibal, Prime Minister, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!