کیا کیابولے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت!

آر ایس ایس کے قیام کے 100 سال پورے ہونے پر راجدھانی دہلی کے ویگیان بھون میں 26 سے 28 اگست تک سہ روزہ پروگرام منعقد ہوا۔موہن بھاگوت نے دیش میں روزگار کے پش منظر اور سنسکرت کی ضرورت اور بھارت کی یکجہتی ہندو مسلم اتحاد سمیت کئی اہم اشوز پر اپنی بات رکھی ۔میں یہاں سرسنگھ چالک کے ذریعے اہم ترین اشوز اور ان کے جوابوں کو پیش کررہا ہوں ۔قارئین خوف فیصلہ کرلیں کہ موہن بھاگوت جی کے خیالات کیا ہیں ؟ انہوں نے کہا ہمارے ہندوستان کا دنیا بھر میں قد بڑھا ہے ۔دیکھتے ہیں سب الگ الگ نظر آتے ہیں ۔لیکن سب ایک ہیں ۔دنیا اپنے پن سے چلتی ہے ،یہ سودے پر نہیں چل سکتی ہے۔مذہب کی حفاظت کرنے سے قدرت ٹھیک چلتی ہے کیوں کہ بنیاد بڑھی اور اونچائی تک پہنچ گئی ۔شخصی واد بڑھا اور انتہا پر پہنچ گیا ۔75 سال کے بعد کیا سیاست سے ریٹائر ہو جانا چاہیے ؟ اس سوال کے جواب میں موہن بھاگوت نے کہا میں نے یہ بات بورو پنت جی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے نظریات رکھے تھے میں نے نہیں کہا کہ میں ریٹائر ہو جاو¿ں گا یا کسی اور کو ریٹائر ہونا چاہیے۔ہم زندگی میں کسی بھی وقت ریٹائر ہونے کے لئے تیار ہیں اور سنگھ ہم سے جس وقت تک کام کرانا چاہے گا ہم سنگھ کے لئے اس وقت تک کام کرنے کے لئے تیارہیں ۔بی جے پی اور سنگھ کے درمیان رشتوں پر بھاگوت نے کہا کہ صرف اس سرکار کے ساتھ نہیں ہر سرکار کے ساتھ ہمارا ان کا تال میل رہا ہے ۔کہیں کوئی جھگڑا نہیں ہے۔اختلافات کے مسئلے کبھی نہیں ہوتے یہاں نظریات میں اختلافات ہوسکتے ہیں مگر اختلافات من بالکل تلخ نہیں ہے ۔کیا بی جے پی سرکار میں سب کچھ سنگھ طے کرتا ہے ؟ یہ بات پوری طرح غلط ہے میں کئی برسوں سے سنگھ تنظیم چلا رہا ہوں وہ سرکار چلا رہے ہیں صلاح دے سکتے ہیں لیکن اس میدان میں فیصلہ ان کا ہے ۔اور اس میدان میںہمارا ۔جب سوال پوچھا گیا کہ بی جے پی صدر چننے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے تو بھاگوت نے جواب دیا ہم طے کرتے تو اتنا وقت لگتا کیا ؟ ہم طے نہیں کرتے کچھ پارٹیوں کے سنگھ مخالفت پر بھاگوت نے کہا تبدیل ہوتے ہوئے بھی ہم نے دیکھا ہے ۔1948 میں جے پرکاش بابو ہاتھ میں جلتی مشال لے کر سنگھ کا دفتر جلانے چلے تھے بعد میں ایمرجنسی کے دوران انہوں نے کہا تبدیلی کی آشا آپ لوگوں سے ہور ہی ہے ۔سابق صدر اے پی جے عبدالکلام سے لے کر پرنب مکھرجی کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ وہ سنگھ کے پروگرام میں آئے انہوں نے اپنے نظریات نہیں بدلے لیکن سنگھ کے بارے میں جو غلط فہمیاں تھیں وہ دور ہوئی ہیں ۔تین بچے ہونے چاہیے: بھاگوت نے کہا بھارت کے ہر شہری کے تین بچے ہونے چاہیے آبادی کنٹرول میں رہے اور ٹھیک رہے اس لحاظ سے تین ہی بچے ہونے چاہیے ۔تین سے زیادہ نہیں ہونے چاہیے ۔پیدائشی شرح کسی بم کی طرح ہے اس لئے بھارت کے ہر شہری کو چاہیے کہ اس کے گھر میں تین بچے ہوں ۔پیدائش پر ہر کسی برادری کی کم ہور ہی ہے ہندوو¿ں کی پہلے ہی سے کم تھی اور زیادہ کم ہو رہی ہے لیکن دوسرے فرقوں کی اتنی کم نہیں تھی تو اب ان کی بھی کم ہو رہی ہے شری بھاگوت جی نے کہا کہ باہر سے جو آئیڈیا لوجی آئی وہ ایک غیر متوقع وجہ سے آئی ۔یہی کے لوگوں نے ان کو قبول کیا لیکن ہماری رائے میں تو سب کو قبول کرنا چاہیے ۔جو دوریاں بنی ہیں ان کو بھرنے کے لئے دونوں طرف سے کوشش کی ضرورت ہے ۔یہ صد بھاونا اور پازیٹو ماحول کے لئے انتہائی ضروری ہے ۔جسے دیش کو قومی سطح پر کرنا ہوگا ۔سنگھ پرمکھ نے کہا کہ ہمارے ہندوستان کا مقصد عالمی بھلائی ہے ۔اور بھارت میں جتنا برا نظر آتا ہے اس سے چالیس گنا زیادہ سماج میں اچھا ہے ۔ہم کو سماج کے کونے کونے تک پہنچنا پڑے گا کوئی شخص باقی نہیں رہے سماج کے سبھی طبقوں میں سبھی سطحوں پر پہنچنا ہوگا ۔غریب سے نیچے سے لے کر امیر تک کے اوپر تک سنگھ کو پہنچانا پڑے گا ۔یہ جلدی جلدی کرنا ہوگا ۔جس سے سب لوگ مل کر سماج میں تبدیلی کے کام میں لگ جائیں ۔ماحولیات میں پانی بچاو¿ ،سنگل یوز پلاسٹک ہٹاو¿ ۔پیڑ لگاو¿ اس کے علاوہ سماجی خوشحالی کو لے کر کام کرنا ہوگا ۔انسان کو لے کر ہم ذات کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں اس کو د ل سے ختم کرنا ہوگا ۔مندر ،پانی ،انتظامیہ سب کے لئے ہے اس میں اختلاف نہیں ہونا چاہیے۔بھارت کو خود کفیل ہونا ضروری ہے ۔سودیشی کی بات کا مطلب غیر ممالک سے متعلق نہیں ہوں گے ایسا نہیں ہے ۔بین الاقوامی رشتے و تجارت چلتے رہیں گے لیکن اس میں دباو¿ نہیں ہونا چاہیے بلکہ مرضی ہونی چاہیے ۔آخر میں بھاگوت نے کہا نیبو کی شکنجی پی سکتے ہیں تو کوکا کولا اور اسپرائٹ کیوں چاہیے ۔گھر پر اچھا کھانا کھاو¿ باہر سے پیزا کی کیا ضرورت ہے ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘