نتیش کمار پر قیاس آرائیاں!
کہا جاتا ہے سیاست میں نہ کوئی مستقل دوست ہوتا ہے نہ ہی کوئی مستقل دشمن ہوتا ہے ۔ہوتا ہے تو سیاسی مفاد ۔یہ بھی کہا جاتا ہے کے سیاست میں کچھ بھی بے وجہ نہیں ہوتا ممکن ہے کے وجہ بعد میں پتہ چلے ۔بہار میں نتیش کمار کچھ بھی کھیل کرنے والے ہوتے ہیں اس کے اشارہ پہلے سے ہی ملنے لگتے ہیں ۔کئی بار لگتا ہے یہ تو ایک عام بات ہے لیکن کچھ وقت بعد غیر ضروری ہو جاتا ہے ۔نتیش کمار کی ایک تصویر پر خوب بحث ہو رہی ہے ۔اس میں وہ ہنستے ہوئے تیجسوی یادو کے کندھے پر ہاتھ رکھا ہوا ہے اور تیجسوی ہاتھ جوڑکر تھوڑا چھگ کر ہنس رہے ہیں ۔حالانکہ یہ ایک پروگرام کی تصویر ہے جہا حکمرا ں اور اپوزیشن فریق کا آنا ایک خانہ پوری رسم ہوتی ہے ۔درا صل عارف محمد خاں بہار کے گورنر کا حلف لے رہے تھے اس موقع پر نتیش کمار بھی موجود تھے اور اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو بھی تھے تینوں لیڈروں کی یہ تصویر آ ر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو کے اس بیان کے بعد آئی ہے جس میں انہوںنے ایک ٹی وی پروگرام میں کہا تھا نتیش کمار کے لئے ان کے دروازے کھلے ہوئے ہیں ۔بہار میں اسی برس اسمبلی چناﺅ ہونے ہیں اور اس ریاست کے سیاسی گلیاروں میں پچھلے کچھ دنوں سے نتیش کمار کو لیکر قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے ان قیاس آرائیوں کو نتیش کمار کی خاموشی نے بھی ہوا دی ہے ۔در اصل بہار کی سیاسی سیاست کے دو بڑے نیتاﺅ کی پرانی کمیسٹری نے ایک بار بھر سیاسی چے مہ گوئیو ں کی آہٹ پیدا کر دی ہے۔جہاں راشٹریہ جنتا دل اور ابڈیا بلاک کے لیڈر لالو پرساد یادو نے وزیر اعلیٰ اور جے ڈی یو لیڈر نتیش کمار کو اپنے ساتھ آنے کا دعوت نامہ دیا وہیں نتیش نے بھی براہ راست تردید کے بجائے ہنسی میں ٹال دیا اس کے بعد ہی قیاس آرائیوں کا وہ دور شروع ہوا جس میں سیاست کے سبھی گروپوں کے کان کھڑے کر دئے نتیش کمار محض ایسے لیڈر ہیں جو پچھلی ایک دھائی میں 4 بار بالی بدل کر بہار کے اقتدار میں بنے ہیں یہیں نہیں وہ آج بھی اہمیت کا حامل بنے ہوئے ہیں ۔لالو کے اس بیان کے بعد بہار میں کانگریس لیڈر شکیل احمد خاں نے بھی کہا گاندھیائی نظریہ میں یقین رکھنے والے لوگ گوڈ سے واسیوں سے الگ ہو جائیں گے ۔سب ساتھ ہیں نتیش کمار تو گاندھی جی کے 7 اپدیش اپنی ٹیبل پر رکھتے ہیں ۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ نتیش سیاسی طور پر مضبوط ہیں اس لئے ان کی چرچہ ہوتی ہے ۔الگ بی جے پی نے نتیش کی پارٹی توڑی تو بھی ان کا ووٹ نہیں توڑ پائیں گے ۔نتیش کے بھروسہ ہی مرکزکی سرکار چل رہی ہے ۔یہ بات بی جے پی کو بھی معلوم ہے ۔کہا تو یہاں تک جارہا ہے کہ بی جے پی نے نتیش کمار پلٹی مارتے ہیں تو ان کی جے ڈی یو کو توڑ دیں گے اور ان کے بڑی تعداد میں ایم پی اور ممبر اسمبلی نتیش کا ساتھ چھوڑ دیں گے ۔بہار کے نائب وزیراعلیٰ بی جے پی لیڈر وجے کمار سنہا نے کہہ کر یہ سنسنی پھیلا دی ہے کہ اٹل جی کو سچی شردھانجلی یہی ہوگی کہ بہار میں بی جے پی کی مکمل اکثریت والی سرکار بنائی جائے ۔حالانکہ جلد ہی انہوں نے اس بیان سے کنارہ کر لیا لیکن تب تک نقصان بھی ہوچکا تھا ۔یہ نظریہ پہلے سے ہی بنا ہوا ہے کہ بی جے پی کی سیاست میں جے ڈی یو اور نتیش کی ضروریت جلد سے جلد خاتمہ چاہتی ہے ۔نتیش کی بے چینی تب سے بڑھ گئی ہے جب ایک چینل میں وزیرداخلہ امت شاہ نے اس سوال کیا کہ بہار میں پارٹی کا مکھیہ منتری کون ہوگا کے جواب میں کہہ دیا کہ یہ تو چناو¿ بعد ہی پارلیمانی بورڈ طے کرے گا اسی بیان سے نتیش بے چین ہوگئے اور انہوں نے سب طرف ہاتھ پاو¿ں مارنے شروع کر دئیے ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ نتیش مرکز سے سودے بازی کررہے ہیں یا پھر ایک بار پھر پلٹی مارنے جارہے ہیں ؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں