سیٹیں تو بڑھیں لیکن کشمیریوں کا دل نہیں جیت پائی !

جموں کشمیر میں بھاجپا اقتدار تک نہیں پہونچ پائی لیکن 25.67 فیصدی ووٹ کے ساتھ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ۔2014 میں 22.98 فیصد ووٹ ملے تھے ۔پارٹی کو ریاست میں اب تک کی سب سے زیادہ سیٹیں ملی ہیں 2014 میں بھاجپا کو پہلی بار 25 سیٹیں ملی تھیں اس بار 29 سیٹوں پر پہونچ گئی ۔بھاجپا کو 1987 کے بعد ساڑے تین دہائی میں سب سے بڑی کامیابی ملی ہے ۔حالانکہ کشمیر سے مانگ میں 18 سیٹوں پر امیدوار اتارے تھے لیکن ایک بھی نہیں جیت سکا ۔چناو¿ میں لوگوں کو راہل عبداللہ کا ساتھ راس آیا اور 1987 کے بعد پانچویں بار اتحادی سرکار کا راستہ صاف ہوا ہے ۔نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد پر کانگریس اقتدار تک پہونچنے میں کامیاب رہی لیکن سیٹوں کے ساتھ ووٹ شیئر میں بھی گھٹ گیا ۔2014 میں کانگریس نے اسمبلی چناو¿ میں 18.01 فیصدی ووٹ حاصل کرنے کے ساتھ 12 سیٹوں پر کامیابی درج کی تھی جبکہ اس چناو¿ میں اسے کل 6 سیٹیں ملیں اور ووٹ فیصد بھی گر کر 11.97 رہ گیا ۔د س سال بعد ہوئے اسمبلی چناو¿ میں پی ڈی پی کو بھاری جھٹکا لگا ہے ۔2014 میں بھاجپا کے ساتھ سرکار بنانے کی اسے بھاری قیمت چکانی پڑی ہے ۔خود چناو¿ سے دور رہ کر محبوبہ مفتی نے اپنی بیٹی التجا پر داو¿ لگایا تھا لیکن یہ داو¿ الٹا پڑ گیا اور انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑا ۔پی ڈی پی کا ووٹ فیصد بھی گر کر 8.87 رہ گیا ۔جو 2014 کے چناو¿ میں 22.67 فیصد تھا ۔2014 میں پی ڈی پی کو 28 سیٹیں ملی تھیں ۔التجا مفتی کا کہنا ہے کہ بھاجپا کے ساتھ اتھاد کی وجہ سے پارٹی کی ہار نہیں ہوئی اور کئی وجہ ہو سکتی ہیں ۔وادی میں پی ڈی پی کو ایک موقع دیا تھا ۔آرٹیکل 370 و 35 اے کی بیڑیوں سے آزادی دلانے کے بعد مرکزی حکمراں ریاست میں پہلی بار سرکار بنانے کا بھاجپا کے سپنوں کو نہ صرف جھٹکا لگاہے بلکہ اپنے بل پر پہلی بار صوبہ میں سرکار بنانے کا دعویٰ بھی کھوکھلا نکلا ۔بھاجپا نے شوشل انجینئرنگ کے تحت پہلی بار جموں کشمیر میں درج فہرست قبائل کو سیاسی ریزرویشن دیتے ہوئے اسمبلی کی 9 سیٹیں مختص کی تھی لیکن اسے یہاں بھی قابل قدر کامیابی نہیں ملی ۔بھاجپا کو تمام جتن کے باوجود بھی پیر پنجال میں زبردست جھٹکا لگا ہے ۔راجور ی پونچھ کی آٹھ سیٹوں میں ایس ٹی کے لئے مختص پانچ سیٹوں پر وہ کرشمہ نہیں دکھا سکی ۔ان دونوں ضلعون کی سات سیٹیں بھاجپا ہا ر گئی ۔صرف 4-5 سیٹون کی امید تھی ۔بھاجپا کو یہاں صرف بالا کوٹ ،سندر ون سیٹ پر ہی کامیابی ملی ۔پارٹی کے پرردیش صدر روندر رینا بھی ہار گئے ۔خاص بات یہ رہی کہ پہاڑی فرقہ کو پہلی بار بھاجپا نے ایس ٹی کا درجہ دیا تھا اور ا س سے امید تھی کہ پہاڑی فرقہ بھاجپا کا ساتھ دے گا وزیرداخلہ امت شاہ ،وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی ریلیاں بھی کام نہ آئیں ۔چناو¿ ریلی وادی میں پچھلی پرفارمنس دہرانے میں کامیاب رہی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!