اب نماز بریک تنازعہ میں پھنسے ہیمنت سرما!

آسام کے بڑ بولے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما ایک بار پھر تنازعات میں گھرتے نظر آرہے ہیں وہ اکثر متنازعہ بیان دیتے رہتے ہیں ۔تازہ معاملہ آسام اسمبلی کے کام کاج سے جڑے ایک فیصلے کو لیکر ان کے اس بیان سے جہاں اپوزیشن لیڈر حاوی ہوئے ہیں وہیں این ڈی اے کچھ اتحادی پارٹیاں بھی اس کے خلاف کھل کر سامنے آچکی ہیں ۔دراصل وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرمانے ریاستی اسمبلی میں مسلم ممبران اسمبلی کو نماز کے لئے ملنے والے دو گھنٹے کے بریک ختم کر د یا ہے ۔اس فیصلے کی جہاں اپوزیشن پارٹیاں نکتہ چینی کررہی ہیں وہیں این ڈی اے میں بھی اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھ رہی ہے ۔این ڈی اے کی دو بڑی اتحادی پارٹیاں جے ڈی یو لوک جن شکتی پارٹی نے بھی اس کی نکتہ چینی کی ہے۔بتادیں مسلم ممبران کو نماز کے پیش نظر دو گھنٹے کا بریک دینے کی روایت 1937 سے چلی آرہی روایت کو بسوا سرمانے ختم کر دیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ہندو اور مسلم ممبران اسمبلی کے ساتھ بیٹھ کر یہ فیصلہ کیا ہے ۔لیکن این ڈی اے کی اتحادی پارٹیوں نے آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے فیصلہ کی نکتہ چینی کی ہے۔آر جے ڈی نیتا اور بہار کے سابق نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو نے جمعہ کو کہا تھا کہ آسام کے وزیراعلیٰ سستی مقبولیت حاصل کرنے کے لئے ایسا کرتے رہتے ہیں ۔انہوں نے اپنے ایکس پر ویڈیو کے ساتھ کچھ ایسے لفظ لکھے جس کو لے کر بی جے پی کا الزام ہے کہ یہ نسلی تبصرہ ہے انہوں نے اپنی پوسٹ میں یوپی کے وزیراعلیٰ آدتیہ ناتھ کا موازنہ آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسواسرما سے کرتے ہوئے ذکر کیا ہے ۔بتادیں تیجسوی کے بیان پر بی جے پی اور منی پور کے وزیراعلیٰ بیرن سنگھ اپنا اعتراض جتا چکے ہیں لیکن اب خود ہیمنت کا بیان آچکا ہے ۔انہوں نے اخبار نویسوں سے کہا کون کیا بیان دیتا ہے اس سے ہمارا کام تھوڑی رکے گا ۔ہماراکام تو آگے ہی لے جانا ہے ۔تیجسوی نے اپنے بیان میں کہاتھا کہ ہیمنت اور یوگی آدتیہ ناتھ کا چائنیز ورژن ہے وہ صرف پولارائزیشن کی سیاست کررہے ہیں ۔باقی نتیش کمار کی پارٹی کے نیتا نیرج کمار نے اس فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہیمنت بسوا سرما کو غریبی ختم کرنے اور سیلاب روک تھام جیسے مسئلوں پر دھیان دینا چاہیے ۔آسام کے وزیراعلیٰ کی جانب سے لیا گیا فیصلہ دیش کے آئین کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے ۔ہر مذہبی عقیدت کو اپنی روایت کو بنائے رکھنے کا اختیار ہے۔میں ا ٓسام کے وزیراعلیٰ سے پوچھا چاہتا ہوں آپ رمضان کے دوران جمعہ کی چھٹیوں پر بھی پابندی لگا رہے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ اس سے کام کی رفتار بڑھے گی ۔ہندو روایت کا ایک اہم ترین حصہ بھی بائیو اتما اس سے کام کی صلاحیت بڑھے گی ۔کیا آپ وہاں بلی کی پرتھا پر پابندی لگا سکتے ہیں ؟ سینئر جے ڈی یو نیتا کے سی تیاگی نے کہا کہ آئین کی تشریح میں اظہار آزادی ، یقین دھرم اور عبادت کی آزادی کی سہولت ہے کسی کو بھی ایسا کچھ نہیں کرناچاہیے جس سے آئین کے وقار کو ٹھینس پہنچے ۔اور لوگوں کی دھارمک عقیدتوں کو بھی ٹھینس پہنچے ۔چراغ پاسوان نے بھی اس فیصلے پر اعتراض جتایا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!