منی پور میں نارکتا تشدد!

پچھلے دنوں منی پور کے وزیراعلیٰ این ویرن سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ ریاست میں تشدد کی حالت آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے اور قتلوں میں روک لگی ہے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ریاست میں ا پوزیشن خمیوں کی میٹنگیں بھی ہوئی ہیں جہاں امن کی بات ہوئی لیکن بنیادی حقیقت منی پور میں وہی ہے جو پچھلے کئی برسوں سے دیکھ رہے ہیں کچھ بھی نہیں بدلا ہے ۔منی پور میں پچھلے سال مئی میں دنگا ایک بار پھر شروع ہوا جب رافیل گھاٹی میں مقیم میتئی اور پڑوسی پہاڑی علاقوں میں رہنے والے کوکی فرقہ کے درمیان ذاتی تشدد میں 200 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو گئی اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ۔منی پور میں دنگا رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ریاست کے تکنوپال رضاکاروں کے درمیان گولاباری میں 4 مسلح لوگوں کی موت ہو گئی ۔حکام نے اتوار کو یہ جانکاری دی پولیس نے بتایا کہ مولنوچ علاقہ میں مڈبھیڑ میں یونائٹڈ کوکی لبریشن فرنٹ کے ایک انتہا پسند اور ایک ہی فرقہ کے تین دیہاتیوں نے یوکے ایل ایف کے خود ساختہ چیف ایس ہاو¿کپ کے گھر کو پھونک دیا ۔حکام نے پیچھے کے علاقہ میں وصولی کی وجہ ہوسکتی ہے ۔ضلع میں سیکول کے سابق ممبر اسمبلی مستھنگن کی 59 سالہ دوسری بیوی سپچ چارو بالا کی ایک علاقہ میں موت ہو گئی ۔حکام نے بتایا کہ سنیچر کی رات کو 64 سالہ سابق ممبر اسمبلی کے گھر کے پاس واقع ایک گھر میں زبردست بم دھماکہ ہوا ہے ۔پولیس اس کی جانچ کررہی ہے ۔میتئی فرقہ سے اس گھر کا تعلق ہے جبکہ ہاو¿کپ کوکی جو فرقہ ہے وہ سابق ممبر اسمبلی نے پولیس کو لکھے ایک خط میں کہا کہ بم حملے سے گھر میں پڑا ہوا تھا ۔اور ان کی بیوی کے رابطہ میں آتے ہی یہ پھٹ گیا ۔سابق ممبر اسمبلی کی بیوی کے قتل کے معاملے میں آسم کانگریس نے اپنے ٹوئیٹر ہنڈل پر بھاجپا کو نشانہ پر لیتے ہوئے کہا کہ مرکزی سرکار شمال مشرقی ریاستوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا برتاو¿ کررہی ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی دوسرے دیشوں کے لئے اڑان بھر سکتے ہیں لیکن اپنے ہی دیش کی ایک ریاست میں نہیں آسکتے ۔ادھر انڈین ہندوستانی فوج کے سلیپر کور کمانڈر کی میعاد سنیچر کو لیفٹننٹ جنرل امیجت ایس پودھار نے ذمہ داری سنبھال لی ہے ۔انہوں نے منی پور میں جاری ذاتی لڑائی کو ختم کرنے کو ترجیح دی ہے ۔انہوں نے مو¿ آرمی وار کالج کے کمانڈینٹ بنے لیفٹننٹ جنرل ہرجیت سنگھ جنرل ساہی کی جگہ لی ہے ۔ہندوستانی فوج کی سب سے بڑی اسپیئر کور منی پور سمیت شمال مشرق کے زیادہ تر علاقوں میں سیکورٹی کے لئے ذمہ دار ہے ۔پودارکر نے 1990 میں آسام رجمنٹ سے کمیشن حاصل کیا تھا اور 34 سال کی میعاد میں الگ الگ کمانڈ اور اسٹاف کے عہدوں پر کام کرتے رہے ۔منی پور کا سب سے بڑا مسئلہ فوج کی سختی سے شاید ختم نا ہو یہ ہم نے جموں کشمیر میں بھی دیکھا ہے ۔اس کا حل سیاسی طریقہ سے نکالا جاسکتا ہے ۔مرکز اور ریاستی سرکار کو مل کر سبھی متعلقہ پارٹیوں و گروپوں سے مل بیٹھ کر نظریات کے شیئر کرنے سے ہی کوئی حل نکل سکتا ہے لیکن یہ تبھی ہو سکتا ہے جب مرکزی سرکار اس مسئلے کو پوری ترجیح دے جو ابھی اس کے ایجنڈے میں نہیں لگتا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!