جموں میں کیوں کامیاب ہو رہے ہیں آتنکی؟

قریب 20 سالوں تک پرامن رہے جموں میں آخر ایسا کیا ہو گیا ہے قریب 3 برسوں سے آتنکی حملے ہو رہے ہیں ؟گھات لگاکر صرف سکیورٹی فورسیز کو ہی نہیں بلکہ عام شہریوں کو بھی نشانے پر لیا جا رہا ہے ۔84 دنوں میں 10 سے زیادہ آتنکی حملوں میں 17 جوانوں کی شہادت ہو چکی ہے ۔آئے دن آتنکی حملوں کی خبرےں آتی رہتی ہے ۔ہمارے جوان شہید ہوتے جا رہے ہیں اور زخمیوں کی گنتی 300 سے زیادہ ہے ۔اس کے علاوہ ساتھ ہی 3 سے 6 خطرناک آتنکی مارے جا چکے ہیں ۔جموں کے سمانگ میں دہشت گرد ی کے خاتمے کو کشمیر ماڈل اپنانے کی جموں کشمیر کے ایل جی منوج سنہا کا اعلان پر کئی سوال کھڑے ہونے لگے ہیں ۔اس میں کنٹرورشل سوال یہ سامنے آ رہا ہے کے آخر جموں کے سمانگ میں دہشت گردی کو پنپنے ہی کیوں دیا گیا ؟کیا جموں کی سکیورٹی کو داﺅ پر لگاتے ہوئے فوجیوں کو وہاں سے ہٹایا گیا ہے ؟اور اب سے بڑا سوال آخر دہشت گردی کو کچلنے کا کشمیر ماڈل ہے کیا؟دہشت گرد ہر ایک ضلع کو 3 سالوں سے نشانہ بنا رہے ہیں ان سے نمٹنے کو اب جو تیاریاں کی گئی ہیں ان میں سب سے اہم کشمیر ماڈل ہے ۔یہ سب سے بڑا سنگریٹ ہے جس کے تئیں کسی کو جانکاری نہیں ہے آخر یہ ماڈل ہے کیا یہ لفظ ایل جی نے پہلی بار استعمال کرکے سب کو چونکا دیا ہے حلانکہ مرکزی سرکار کی ہدایتوں پر سکیورٹی فورسیز نے مشترقہ رائے سے اب جموں کے سمانگ میں دہشت گردوں پر حملہ کرنے کو ہزاروں جوانوں کو تعینات کرنا شروع کر دیا ہے۔آپ ان جوانوں کی تعیناتی اس تعداد کو پورا نہیں کر پائے گی جو 2021 کے بعد جموں سمانگ سے ہٹاکر چین سے نمٹنے کو لداخ سیکٹر میں بھیج دیا گیا تھا ۔ڈیفنس ذرائع نے مانا ہے کے پاکستان نے اسی حالت کا فائدہ اٹھایا اور اس نے اپنے یہاں ٹریننگ یافتہ دہشت گردوں کو سمانگ کو نشانہ بنانے کی ہداےت دیتے ہوئے انہیں بھاری تعداد میں اس طرف دھکیلا ہے ۔تو یہ ہے کے پچھلے 3 برسوں میں کتنے دہشت گرد جموں میں گسے ہیں اور وہ 300 کو بھی پار کر گئے ہیں ۔آتنکی جس طرح واردات کر بھاگنے میں کامیاب ہو رہے ہیں اس سے مخبری پر بھی سوال کھڑے ہو رہے ہیں ۔غیر ملکی آتنکی علاقہ میں ہے اور واردات کر رہے ہیں لیکن ان کی معلومات نہیں مل پا رہی ہے ادھر لیفٹیننٹ جنرل کلکرنی کہتے ہیں میں نے خود ڈوڈہ علاقہ میں کمان سنبھالی ہے کسی بھی کارروائی کے لئے مقامی آدمی کی مدد اہم ہوتی ہے ۔مقامی ہی ہمارے آنکھ کان ہوتے ہیں وہیں بتاتے ہیں کے کہیں کوئی مشتبہ شخص گھوم رہا ہے ۔کوئی مشتبہ حرکت کر رہا ہے یہ جانکاری لوکل آدمی سے ہی ملتی ہے اس لئے مخبری پر دھیان دینے کی ضرورت ہے ۔وہ یہ بھی سوال پوچھتے ہیں کے انسانی مخبری کیسے کیسے ختم ہو گئی جبکہ اتنی ست بھاﺅنہ کے پروگرام چلاتے ہیں وہ کہتے ہیں کے ہیومن انٹیلیجنس کے لئے مسلسل کوشش کی جانی چاہئے ،جانکاری کے لئے 3 برسوں میں آتنکی جموں سمانگ میں 52 سکیورٹی ملازمین کی جان لے چکے ہیں اور یہ سلسلہ رکنے کا نام لے رہا ہے۔(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!