لوک سبھا کو10 سال بعد ملے گا اپوزیشن لیڈر!

2024 کے لوک سبھا چناو¿ میں جہاں مودی جی واپس این ڈی اے کے ساتھ اقتدار میں تیسری بار آئے وہیں کانگریس کے اور تمام اپوزیشن کی طرف سے شاندار رہی ۔ایک مضبوط جمہوریت کے لئے یہ ضروری ہے کہ اپوزیشن بھی مضبوط ہے ۔اس بار کے چناو¿ میں سب سے اچھی بات یہ ہوئی کہ اپوزیشن بھی اچھی تعداد میں آئی ہے ۔ان کا اچھی تعداد میں آنا اس لئے بھی ضروری تھا چونکہ حکمراں فریق کا چال چلن بدلنے والا دکھائی نہیں دیتا۔بیشک وہ بیساکھیوں پر ٹکی ہوئی ہے لیکن نئی کیبنیٹ کی تشکیل سے کچھ بدلنے والا نہیں ہے ۔جیسے بی جے پی سرکار پچھلے دس سالوں سے چل رہی تھی ویسے ہی اگلے دس سالوں میں چلنے کا امکان ہے ۔دہشت کا راز یعنی ای ڈی ،سی بی آئی ،انکم ٹیکس کے چھانپے سب کچھ ویسے ہی رہے گا ۔ان حالات میں اپوزیشن کا رول بہت اہم ہوجاتا ہے ۔کانگریس چناو¿ میں اچھی پرفارمنس پیش کی ہے انہوں نے اپنی سیٹیں بڑھا کر 99 کر لی ہیں ۔وہ کم لوگوں کو پتہ ہوگا کہ اس چناو¿ میں سب سے بڑی جیت کانگریس کے آسام کے ڈبری لوک سبھا حلقہ سے رقیب الحسن نے درج کی ہے ۔وہ دس لاکھ ووٹ سے زیادہ سے جیتے ہیں ۔انہوں نے اپنے قریبی حلیف آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سرکردہ لیڈر بدالدین اجمل کو دس لاکھ 12 ہزار 476 ووٹوں سے ہرایا ہے ۔دس سال کے لمبے عرصے کے بعد لوک سبھا میں نیتا اپوزیشن کا عہدہ ملے گا اور یہ موقع کانگریس پارٹی کو ہی ملے گا ۔موجودہ لوک سبھا میں انڈیا گٹھ بندھن کی پارٹیوں کی سیٹوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ہی نچلے ایوان کو دس سال کے بعد لیڈر آف اپوزیشن ملے گا ۔پچھلے دس سال سے یہ عہدہ خالی تھا ۔راہل گاندھی نے پچھلے برسوں میں بہت محنت کی ہے ۔چناو¿ کے دوران کھڑگے ،سونیا ،پرینکا کی زوردار کمپین کے لئے وہ تعریف کے مستحق ہیں ۔چناو¿ کے دوران کانگریس نے بے روزگاری،مہنگائی،خواتین کے مسئلے سماجی انصاف جیسے اشو اٹھائے ان اشو کو لیکر اب قانون کے اندر بھی ٹھوس طریقے سے اٹھانے کی ضرورت ہے ۔پارلیمنٹ میں اس مہم کی قیادت کرنے کے لئے راہل گاندھی سب سے بڑھیا شخص ہیں ۔تیزی سے بڑھی کانگریس کی سی ڈبلیو سی میٹنگ میں ایک تجویز پاس کی گئی جس میں راہل گاندھی سے نیتا اپوزیشن کی ذمہ داری سنبھالنے کی درخواست کی گئی ہے ۔گاندھی کے بڑے رول کو لیکر پارٹی نیتا تو ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے ہیں لیکن اب کی بار کانگریس ورکنگ کمیٹی کی طرف سے باقاعدہ تجویز پاس کئے جانے سے صاف ہے کہ لوک سبھا میں لیڈر اپوزیشن کے لئے راہل گاندھی پارٹی کے ایک واحد پسندیدہ شخص ہیں ۔راہل گاندھی نے ورکنگ کمیٹی کے خیالات سننے کے بعد کہا کہ وہ اس بارے میں جلد فیصلہ کریں گے ۔لیڈر آف اپوزیشن ہونے کے کئی فائدے بھی ہیں وہ جوکچھ بھی لوک سبھا میں کہیں گے اس کو اپوزیشن کی کاروائی سے نہیں ہٹایا جا سکتا جیسا کہ پچھلے ایوان میں اوم برلا نے کیا تھا ۔اس کے ساتھ ساتھ اپوزیشن لیڈر کو کیبنیٹ رینک ملتا ہے اور وہ تمام سہولیات ملتی ہیں جو کسی ایک کابینہ وزیر کو ملتی ہے ۔ہاں تو راہل گاندھی کی ممبرشپ ختم کر دی گئی تھی گھر اور ایم پی شپ چھین لی گئی تھی اب حساب کتاب برابر کرنے کا موقع آیا ہے ۔اس بیساکھی سرکار کو جمہوریت کی خاطر روکنا انتہائی ضروری ہے اور یہ کام راہل جی سے بہتر کوئی اور نہیں کر سکتا ہے ۔ممبر تنظیم کا کام ملکا ارجن پر چھوڑ دیں جو بہت اچھا کام کررہے ہیں ۔ہماری رائے میں راہل گاندھی کو یہ عہدہ قبول کر لینا چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!