ساتواں مرحلہ بھاجپا کیلئے پریشانی کا سبب!

اٹھارہویں لوک سبھا کیلئے آخری مرحلے کے چناو¿ میں بھاجپا کیلئے پنجاب مغربی بنگال اور اترپردیش پریشانی کا سبب ہیں ۔بہار میں پارٹی کو اپنی سیٹیں بچائے رکھنے کا بھی دباو¿ ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی کا چناو¿ حلقہ وارانسی سے بھی اس مرحلے میں ووٹ پڑنے والے ہیں ۔قریب ڈھائی مہینے کے انتظار کے بعد ساتویں مرحلے کی پولنگ پہلی جون کو ہونی ہے ۔اب کی بار 400 پار کے نعرے کیساتھ چناو¿ میدان میںاتری بھاجپا کیلئے یہ مرحلہ بھی اہم ترین ہے ۔پنجاب کی 13 لوک سبھا سیٹوں میں سے بھاجپا کے پاس محض 2 اور مغربی بنگال کے ساتویں مرحلے کیلئے 9 لوک سبھا حلقوں میں سے بھاجپا کو پچھلی بار کوئی بھی سیٹ نہیں ملی تھی ۔ان دونوں ریاستوں میں بھاجپا نے بڑی محنت کی ہے ۔مغربی بنگال میں مودی جی لگاتار اور روڈ شو کررہے ہیں اس کے ساتھ ہی وزیر داخلہ امت شاہ اور پارٹی صدر جے پی نڈا بھی چناو¿ کمپین میں لگے ہوئے ہیں ۔بھاجپا نے مغربی بنگال کیلئے 30 سیٹیں جیتنے کا نشانہ طے کیا تھا ۔اگر بھاجپا ساتویں مرحلے کی 9 سیٹوں میں سے آدھی سیٹیں نکال لیتی ہے تو پارٹی کو ریاست میں 20 سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں ۔چھٹے مرحلے میں یہاں بہت سی تشدد کے واقعات ہوئے ہیں اس پولرائزیشن کے سبب بھاجپا کو کولکاتہ اور اس کے آس پاس کے شہری ہند ووٹروں پر امیدیں لگی ہوئی ہیں ۔سندیش کھالی حلقہ میں بھی اسی مرحلے میں ووٹ پڑنے ہیں ۔پنجاب میں بھاجپا کو پچھلی بار صرف 2 سیٹیں ملی تھیں جبکہ بھاجپا کا اکالی دل کیساتھ اتحاد تھا لیکن اس بار دونوں الگ الگ چناو¿ لڑرہی ہیں ۔پنجاب میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس بھی الگ الگ چناو¿ لڑرہی ہیں ۔بھاجپا نے پنجاب میں زیادہ سیٹیں جیتنے کیلئے کانگریس کے سرکردہ لیڈروں (کیپٹن امرندر سنگھ ،ان کی بیوی پرنیتی کور کو شامل کیا ہے ۔لیکن کسان آندولن کی وجہ سے بھاجپا کی مخالفت شباب پر ہے ۔کسانوں کے احتجاج کا کتنا اثر ہوتا ہے یہ 4 جون کو ہی پتہ چلے گا ۔پنجاب میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس بیشک الگ الگ لیکن ان کا بھی اپنا دبدبہ ہے ۔آخری مرحلے میں یوپی کی 13 لوک سبھا سیٹیں شامل ہیں ان میں سے 3 کوسی ،بلیا اور غازی پور کی ایسی سیٹیں ہیں جہاں یوتھ کیلئے بھاجپا کے سامنے سابقہ دو چناو¿ کے مقابلے لمبی لکیر کھیچنے کی چنوتی ہے ۔2019 کے عام چناو¿ میں بھی کوسی اور غازی پور میں بھاجپا مات کھا گئی تھی ۔یوپی میں ساتویں مرحلے کی سیٹوں میں مہاراج گنج ،گورکھپور،کوشی نگر ،دیوریا ،بانس گاو¿ں سلیم پور، اور چندولی وغیرہ شامل ہیں۔آخری مرحلے کی سات سیٹیں ایسی ہیں جہاں پر 2022 میں اپوزیشن کا کھاتا بھی نہیں کھل پایا تھا ۔کوسی اور غازی پور اور بلیا لوک سبھا حلقوں میں بھاجپا کے سامنے آرہی چنوتیوں کو 2022 کے اسمبلی چناو¿ سے جوڑکر دیکھا جارہا ہے ۔ودھان سبھا چناو¿ میں ان تین سیٹوں کی 15 اسمبلی سیٹوں میں صرف دو بھاجپا جیتی تھی ۔باقی سات سیٹوں پر اپوزیشن پارٹیوں ،سپا ،بسپا اتحاد کے کھاتے میں گئی تھی ۔کل ملا کر یہ ساتواں اور آخری مرحلہ بھاجپا کے لئے اہم ترین ہے ۔اگر اسے پار 400 پار کرنا ہے تو اسے اس مرحلے میں اسے بھاری جیت درکار ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!