جیل سے ہی چلائیں گے سرکار کیجریوال!

ابھی سیاسی حلقوں میں یہ بحث چل رہی تھی کہ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے گرفتار ہونے کے بعد دہلی کی حکومت کا کیا ہوگا ۔کیا وہ استعفیٰ دیں گے اور کوئی دوسرے ممبر اسمبلی کو دہلی سونپیں گے ۔یا پھر تہاڑ جیل سے ہی سرکار چلائیں گے ؟ وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر اکھٹے ہوئے عآپ نیتاو¿ں اور ورکروں کا صاف کہنا تھا کیجریوال استعفیٰ نہیں دیں گے اور گرفتاری کے بعد بھی جیل سے ہی سرکار چلائیں گے ۔ا ن کا یہ کہنا ہی تھا کہ کیجریوال جی کا پہلا حکم تہاڑ سے آگیا ۔ای ڈی حراست میں رہ کر سرکار چلانے کے دوران اپنا پہلا حکم دیتے ہوئے وزیر پانی آتشی کو چہل کے کچھ علاقوں میں پانی و سیور سے متعلق مسئلوں کو حل کرنے کے لئے کہا ۔وزیر آتشی نے ان کے حکم کو میڈیا کے سامنے پڑھا ۔وزیراعلیٰ کیجریوال نے اپنے حکم میں کہا کہ دہلی کے کچھ علاقوں میں پانی و سیور کی کافی دشواریاں ہو رہی ہیں ۔اسے لیکر میں فکر مند ہوں ۔چونکہ میں جیل میں ہوں اس جملے سے لوگوں کو ذرا بھی تکلیف نہیں ہونی چاہیے ۔گرمیاں آگئی ہیں جہاں پانی کی کمی ہے وہاں مناسب تعداد میں ٹینکروں کا انتظام کیا جائے ۔چیف سیکریٹری سمیت دیگر حکام کو مناسب حکم دیجئے تاکہ جنتا کو کسی طرح کی پریشانی نہ ہو۔جنتا کے مسائل کا فوراً اور منظم طریقے سے حل ہونا چاہیے ۔ضرورت پڑنے پر لیفٹیننٹ صاحب کا بھی تعاون لیں ۔وہ بھی آپ کی ضرورمدد کریں گے ۔قانون کیا کہتا ہے ؟ واقف کار کہتے ہیں استعفیٰ دینے کا کوئی جواز نہیں ہے کیوں کہ گرفتاری ہونے سے قصور ثابت نہیں مانا جاسکتا ۔ایسے میں کسی سی ایم کی گرفتاری ہونے سے ان کا عہدہ نہیں جا سکتا ۔دوسری طرف ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ دیکھنا ہوگا جیل سے سرکار چلانا کتنا پریٹیکل ہوگا ۔جمہوری روایت کے کتنے مطابق ہوگا ۔اس کے لئے جیل قواعد سے لیکر تمام پہلوو¿ں پر کافی کچھ منحصر کرے گا ۔لوک سبھا کے سابق سیکریٹری جرنل اور آئینی ماہر پی ڈی پی اچاریہ کا کہنا ہے کہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بھی کیبنیٹ میٹنگ ہوتی ہے ۔لیکن جہاں تک کیبنیٹ میٹنگ یا وزیروں کے ساتھ میٹنگ کا سوال ہے تو اس کے لئے جیل انتطامیہ کی منظوری ضروری ہوگی ۔اگر جیل انتظامیہ سے منظور ی نہیں ملتی تو کیبنیٹ کی میٹنگ ممکن نہیں ہوسکتی ۔اگر کیجریوال استعفیٰ نہیں دیتے تو جیل اتھارٹی پر کافی کچھ منحصر کرتا ہے ۔اگر وزیراعلیٰ جیل سے سرکار چلانا چاہیں گے اور جیل اتھارٹی اس کے لئے اجازت دے گی تو ایسا کیا جاسکتا ہے ۔ایڈووکیٹ اشونی اپادھیائے بتاتے ہیں کہ پچھلے سال انہوں نے سپریم کورٹ میں ان کی ایک عرضی دی تھی جو وزیرجیل جاتا ہے اسے عہدے سے محروم کیا جانا چاہیے ۔تب سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ عوامی رائے نمائندگان ایکٹ میں ایسی کوئی شق نہیں ہے جو وزیرکو عہدے سے استعفیٰ دینا ضروری کرتی ہے ۔لیفٹننٹ کورنر کے پاس کسی بھی عمارت کو جیل میں بدلنے کی پاور ہے ۔اور اگر کیجیروال انہیں نظر بند کرنے کے لئے منا سکتے ہیں تو اس سے انہیں دہلی سرکار کے یومیہ کام کاج کا حصہ بننے میں کافی مدد ملے گی ۔ادھر بھاجپا دہلی میں صدر راج لگانے کی مانگ کررہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟