چناو ¿ سے ٹھیک پہلے سی اے اے نافذ کرنے کا سوال!

شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) لائے جانے کے قریب ۴ سال بعد پیر کے روز مرکزی وزارت داخلہ نے اسے نافذ کرنے کا اعلان کر دیا ۔جب یہ قانون بنایا گیا تھا تب اس کے خلاف کافی لمباپر امن احتجاج ہوا تھا ۔شاید اسے نوٹیفائی کرنے میں اتنی دیری کے بعد لانے کے پیچھے ایک دلیل یہ ہو سکتی ہے کہ سرکار چاہتی تھی کہ دوبارہ اس مسئلے پر دیش میں اس طرح کے حالات نہ بنیں جیسے چار سال پہلے بنے تھے ۔مرکزی سرکار کے اس فیصلے پر پورے دیش سے ملے جلے رد عمل آرہے ہیں ۔لیکن سب سے تلخ رد عمل مغربی بنگال اور آسام سے آیا ہے ۔جب 2019 میں قانون بنا تھا اس وقت بھی دو نوں ہی ریاستوں میں اس کے خلاف مظاہرے ہوئے تھے ۔مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے تلخ رد عمل ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ سی اے اے بنگال میں دوبارہ تقسیم اور دیش سے بنگالیوں کو نکالنے کا کھیل ہے ۔ترنمول کانگریس کے علاوہ لیفٹ پارٹیوں نے بھی اسے چناوی لالی پوپ قرار دیا ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ اگر شہریت قانون کے ذریعے کسی کی شہریت جاتی ہے تو میں اس کی سخت مخالفت کروں گی ۔اور سرکار کسی بھی قیمت پر ایسا نہیں ہونے دے گی ۔ممتا نے کہا یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے ۔ان کا سوال تھا کہ یہ قانون سال 2020 میں پاس کیا گیا تھا تو اب سرکار نے چار سال بعد لوک سبھا چناو¿ سے عین پہلے اسے نافذ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا ؟ وہیں نارتھ 24 پرگنا سمیت دوسرے اضلاع میں پھیلے متوا فرقہ نے اس پر خوشی جتائی ہے ۔اور جشن منایا ہے ۔متوا فرقہ کے لوگ لمبے عرصے سے اس کی مانگ کررہے تھے ۔یہاں اس بات کا ذکر کرنا جائز ہے کہ ممتا بنرجی ریاست میں سی اے اے اور این آر سی لاگو ہونے کی پہلے سے ہی مخالفت کرتی رہی ہیں ۔اور ان کی دلیل متوا فرقہ کے لوگ پہلے سے ہی ہندوستانی شہری ہیں اگر نہیں تو انہوں نے اب تک چناو¿ میں بی جے پی کو ووٹ کیسے دیا تھا۔ایسے میں ان کو دوبارہ شہریت کیسے دی جا سکتی ہے ۔پردیش کانگریس صدر ادھیر رنجن چودھیر نے بھی اس قانون کو نافذ کرنے کے وقت پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا ہے کہ آخر اسے چناو¿ سے پہلے کیوں لاگو کیا گیا ۔صاف ہے اس کا مقصد چناوی فائدہ اٹھانا ہے اور دوسری طرف سی پی ایم کے سیکریٹری محمد سلیم نے اسے وزیراعظم نریندر مودی اورممتا بنرجی کے درمیان ملی بھگت کا نتیجہ بتایا ہے ۔اخباری نمائندوں سے بات چیت میں ان کا دعویٰ تھا کہ ممتا محض دکھاوے کے لئے اس قانون کی مخالفت کررہی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ مرکز نے مذہبی بنیاد پر پولارائزیشن کرنے کے لئے چناو¿ سے ٹھیک پہلے اس قانون کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ الیکٹرول بانڈ سے پیدا دھماکوں حالات سے جنتا کا دھیان ہٹانے کیلئے اس قانون کو لایا گیا ہے ۔ادھر بی جے پی صدر سکان مجندار کہتے ہیں کہ مرکزی حکومت نے ہمیشہ اپنے وعدے پورے کئے ہیں اور مرکزی وزیرداخلہ امت شاہ نے لوک سبھا چناو¿ سے پہلے ہی سی اے اے لاگو کرنے کابھروسہ دیا تھا ۔اب یہ وعدہ پورا ہو گیا ہے ۔اس قانون سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ۔چناوی فائدہ یا نقصان جو بھی حساب کتاب ہو یہ امید کی جانی چاہیے کہ سبھی فریق اس مسئلے پر سنجیدگی اور تحمل بنائیں رکھیں گے ۔اور مظاہرے بے شک کریں لیکن قانون و انتظام کو بھنگ نہ کریں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟