تو اس لئے 400 پار کا نعرہ !

بھاجپا نیتا آئے دن 400 پار کا نعرہ دیتے ہیں ۔ا س نعرے کے پیچھے اصل مقصد کیا ہے اس کے پیچھے قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں ۔اب ایک بھاجپا کے ہی ایم پی نے اس کے پیچھے کی حکمت عملی کا انکشاف کر دیا ہے ۔بھاجپا ایم پی اننت کمار ہیگڑے نے اتوار کو کہا کہ تمہید سے سیکولرزم لفظ کو ہٹانے کیلئے بھاجپا آئین میں ترمیم کرے گی ۔انہوں نے لوگوں سے لوک سبھامیں بھاجپا کو دو تہائی اکثریت دینے کی اپیل کی ہے تاکہ دیش کے آئین میں ترمیم کی جا سکے ۔ہیگڑے نے کہا سال بھر پہلے اسی طرح کا بیان دیا تھا ۔اب بھاجپا کو آئین میں ترمیم کرنے کیلئے کانگریس کے ذریعے اس میں جوڑی گئی غیر ضروری چیزوں کو ہٹانے کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی ۔انہوں نے یہاں ایک ریلی میں کہا کہ بھاجپا اس کے لئے 20 سے زیادہ ریاستوں میں اقتدار مین آنا ہوگا ۔کرناٹک سے چھ بار لوک سبھا ممبر ہیگڑے نے کہا کہ اگر آئین میں ترمیم کرنا ہے تو کانگریس نے آئین میں غیر ضروری چیزوں کو زبردستی بھر کر خاص طور سے ایسی دفعات لاکر جن کامقصد ہندو سماج کو دبانا تھا آئین کو بنیادی طور پر توڑ مروڑ دیا گیا ہے یہ سب بدلنا ہے تو اس حال میں اکثریت کے ساتھ ممکن نہیں ہے ۔انہوں نے کہا اگر ہم سوچتے ہیں کہ یہ کیا جاسکتا ہے کیوں کہ لوک سبھا میں کانگریس نہیں ہے ۔اور وزیراعظم نریندر مودی کے پاس لوک سبھا میں بھلے ہی دو تہائی اکثریت ہے اور چپ رہیں تو یہ ممکن نہیں ہے ۔ہیگڑے نے کہا مودی نے کہا کہ اب کی بار 400 سے پار کیوں ؟ ہیگڑے کے اس بیان پر سنگین تشویش ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نے اسے دیش کے سیکولرزم جمہوری ڈھانچے پر حملے کی کوشش قرار دیا ہے ۔کانگریس کے صدر ملکا ارجن کھڑگے نے ایکس پر پوسٹ کیا مودی سرکار بھاجپا اور آر ایس ایس خفیہ طور سے تانا شاہی لاگو کرنا چاہتی ہے تو بھارت کے لوگوں پر اپنی منووادی ذہنیت کو تھوپے گی ۔اور ایس سی ایس ٹی اور او بی سی کے اختیارات چھین لے گی ۔کوئی چناو¿ نہیں ہوگا زیادہ سے زیادہ دکھاوٹی چناو¿ ہوں گے ۔اداروں کی آزادی میں کٹوتی کی جائے گی ۔اظہار رائے کی آزادی پر بلڈوزر چلایا جائے گا۔بھاجپا ہمارے سیکولر تانے بانے اور کثیر تہذیبی وراثت میں ایکتا کو تباہ کر دے گی۔ سنگ پریوار کے ان غلط ارادوں میں کانگریس کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔راہل گاندھی نے کہا نریندر مودی اور بھاجپا کا آخری مقصد بابا صاحب کے آئین کو ختم کرنا ہے ۔انہیں انصاف ،برابری ،شہری حقوق اور جمہوریت سے نفرت ہے ۔سماج کو بانٹنا میڈیا کو غلام بنانا ، اور اظہار رائے کی آزادی پر پہرہ بٹھانا ۔اپوزیشن کو مٹانے کی کوشش کر و ہ بھارت کی عظیم جمہوریت کو ایک گھناو¿نی تانا شاہی میں بدلنا چاہتے ہیں ۔ویسے بھاجپا کی کرناٹک یونت نے شوشل پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا ہے ۔آئین پر ہیگڑے کے تبصرے ان کے ذاتی خیالات ہیں اور پارٹی کے رخ کو میل نہیں کھاتے ۔بھاجپا دیش کے آئین کو بنائے رکھنے کے لئے اپنے عزم کو دہراتی ہے اور ہیگڑے سے ان کے تبصرے کے سلسلے میں وضاحت مانگے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!