ہر شہری کو سرکاری فیصلے کی نکتہ چینی کا حق!

جموں کشمیر سے آرٹیکل 370- ہٹانے کی نکتہ چینی کرنے اور پاکستان کے یوم آزادی پر اس کے شہریوں کو مبارکباد دینے کے ملزم ایک پروفیسر کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ نے منسوخ کر دیا ہے ۔بڑی عدالت نے کہا وقت آگیا ہے کہ پولیس مشینری کو تقریر اور اظہار رائے کی آزادی کے نظریہ کے بارے میں بیدار اور اسے واقف کر ا یا جائے ۔مہاراشٹر پولیس نے واٹس ایپ مسج پوسٹ کرنے پر پروفیسر جاوید احمد حجام کے خلاف کوہلا پور میں آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی ۔ان واٹس ایپ مسج میں پروفیسر جاوید نے لکھا تھا کہ ،جموں کشمیر کے لئے 5 اگست کالا دن ہے ۔14 اگست پاکستان کی یوم آزادی پر مبارکباد ۔جسٹس ابھے ایس موقع کی بنچ نے کہا کہ اگر ایک شہری 14 اگست پر پاکستان کے شہریوں کو مبارکباد دیتا ہے تو اس میں کچھ غلط نہیں ہے ۔بنچ نے مزید کہا کہ 75 سے زائد برسوں سے ہمارا دیش جمہوری ملک ہے ۔اور لوگ جمہوری اقدار کی اہمیت کو جانتے ہیں اس لئے یہ نتیجہ نکالنا ممکن نہیں ہے کہ یہ لفظ مختلف مذہبی گروپوں کے بیچ نفرت یا دشمنی یا دیش کے جذبات کو بڑھاوا دیں گے ۔سپریم کورٹ نے کہا کہ دیش کے ہر شہری کو سرکار کے ہر فیصلے کی نکتہ چینی کرنے کا حق ہے ۔ساتھ ہی کہا کہ بھارت کے کسی شخص کا دوسرے ملکوں کے شہریوں کو ان کے یوم آزدی پر نیک خواہشات دینے میں کچھ غلط نہیں ہے ۔بڑ ی عدالت نے آرٹیکل 370- کو منسوخ کئے جانے کی نکتہ چینی کرنے کے معاملے میں ایک پروفیسر کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرتے ہوئے یہ رائے زنی کی سپریم کورٹ نے اس معاملے کے سلسلے میں بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کو بھی منسوخ کر دیا ۔مہاراشٹر پولیس نے جموں کشمیر میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے سلسلے میں واٹس ایپ پر پیغام پوسٹ کرنے کے لئے پروفیسر جاوید احمد حاجم کے خلاف کوہلا پور کے تھانے میں یہ معاملہ درج کیا گیا تھا ۔ان کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھاوا دینے کے الزام لگائے گئے تھے ۔پروفیسر حاظم نے اپنے واٹس ایپ مسجز میں کہا تھا کہ بھارت کا آئین آرٹیکل 19(1) (A) کے تحت تقریر میں اظہار رائے کی آزادی کی گارنٹی دیتا ہے اس کے تحت ہرشہری کو آرٹیکل 370- کو منسوخ کرنے کی کاروائی اور اس معاملے میں سرکار کے فیصلے کی نکتہ چینی کرنے کا حق ہے ۔انہیں یہ کہنے کا اختیار ہے کہ وہ سرکار کے اس فیصلے سے نا خوش ہیں۔بنچ نے کہا کہ اگر بھارت کا کوئی شہری 14 اگست کو پاکستان کے شہریوں کو نیک خواہشات پیش کرتا ہے تو اس میں کچھ غلط نہیں ہے ۔پاکستان 14 اگست کو اپنا یوم آزادی کی شکل میںمناتا ہے ۔لہذا یہ عدالت ہائی کورٹ کے 10 اپریل 2023 کے فیصلے اور ایف آئی آر کو منسوخ کرتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟