ایڈیٹرس گلڈ ٹیم کو راحت !

یہ کنتی بد قسمتی کی بات ہے کہ دیش میں ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کے چیئر مین اور ان کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے ممبران نے اپنی گرفتاری سے بچنے کیلئے سپریم کورٹ میں دستک دینے پڑے ان کا قصور بس اتنا تھاکہ یہ منی پور گئے اور وہاں جو دیکھا اور لوگوں سے بات کی اور اس کی ایک رپورٹ شائع کردی ۔ خیال رہے کہ منی پور مہینوں سے جل رہا ہے تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ صحافیوں کی انجمن کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل شیام دیوان کی دلیلیں سننے پر معاملے کو ججوں نے اپنی پاس محفوظ کر لیا اور ایڈیٹرس گلڈ کے چار ممبران کو راحت دیتے ہوئے منی پولیس کو 11ستمبر تک کوئی سخت کاروائی نہ کرنے کا حکم دیا۔ معاملے کی تفصیل دیتے ہوئے دیوان نے کہا کہ ایڈیٹرس گلڈ نے اپنے تین تین ممبران کو منی پور میں بھیجنے کے بعد ایک رپورٹ تیار کی تھی۔گلڈ کے ممبران وہاں 7اگست سے 10اگست 2023کے درمیان چار دنوں کیلئے گئے تھے اور انہوںنے ایک رپورٹ شائع کی ۔ اس رپورٹ میں ایک معمولی سی خرابی تھی جسے 3ستمبر کو ٹھیک کر دیا گیا۔ منی پور میں تشدد کے پیچھے ایک بڑا کردار غلط اور جھوٹی اطلاعات کے مسلسل پھیلانا بھی رہا ۔ مقامی فرقوں کے درمیان خلیج پیدا ہوگئی جسے فیک نیوز ،گمراہکن پروپیگنڈا اور بڑھاتے رہے۔ اس سلسلے میں ایڈیٹرس گلڈ کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے بتایا کہ کیسے دونوں طرف سے مسلسل مخالفانہ منفی مہم چلائی جا رہی ہے ۔ اس رپورٹ پر منی پور پولیس نے ایف آئی آر درج کرلی ۔ جو بے تکی اور قابل اعتراض قدم ہے ۔ اس سے زیادہ افسوس ناک یہ ہے کہ خود وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ اس مسئلے پر پریس میں آکر بیان دینا اور شخصی طور پر گلڈ کی رپورٹ کی مذمت کرنا یہ تو حال تب ہے جب این بیرن سنگھ اور ان کی حکومت قانون و نظم بحال کرنے میں ،تشدد کو روکنے میں بالکل ناکارہ ثابت ہوئی ہے۔ آج بھی منی پور میں تشدد تھم نہیں رہا ہے ۔وزیر اعلیٰ رپورٹ سے اپنی عدم اتفاقی رکھ سکتے تھے لیکن مگر وہ صحافیوں کو ملک دشمن اور سسٹم مخالف بتانے لگے تو یہ انتہائی قابل ملامت اور افسوس ناک ہے ۔ ایڈیٹرس گلڈ اپنا کام کر رہی تھی۔ سچائی کو دیکھا رہی تھی اور سچائی دکھانا کب سے ملک دشمنی ہو گیا؟ اقتدار میں بیٹھے نیتاو¿ں کو کڑوا سچ کو نہ صرف سننا ہوگا بلکہ اسے قبول کرنا ہوگا اور اس سے نمٹنا بھی ہوگا۔ این بیرن سنگھ کو چاہئے کہ وہ ایڈیٹرس گلڈ س کے صحافیوں کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لینے کی کاروائی کے ساتھ اس سمت میں صحیح شروع کر سکتی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!