بھارت جوڑو یاترا سے کانگریس کو ملی سیاسی زمین !

بھارت جوڑو یاترا کی پہلی سالگرہ کو یاد گار بنانے کیلئے کانگریس پارٹی کی جمعرات کو دیش بھر میں نظرآئی پہل سے صاف ہے کہ پارٹی لمبے عرصے کے بعد پٹری پر لوٹی اپنی سیاست میں اس یاترا کے رول کو مندا نہیں پڑنے دینا چاہتی ۔ راہل گاندھی نے پارٹی کے کئی نیتاو¿ں کے ساتھ قریب 4000کلو میٹر سے زیادہ یاترا کی تھی۔ اس دوران انہوںنے سماج کے مختلف طبقا ت کے لوگوں سے بات کی تھی۔ یہ یاترا پچھلے سال 7ستمبر کو کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی جو اس برس 30جنوری کو سری نگر میں ختم ہوئی۔ یہ یاترا 145دن چلی تھی۔ راہل گاندھی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ بھارت جوڑو یاترا ایکتا اور محبت کی جانب کروڑو قدم دیش کی بہتر مستقبل کی بنیاد بنے ہیں۔ یاترا جاری ہے نفرت مٹنے تک ،بھارت جوڑنے تک یہ وعدہ ہے میرا راہل گاندھی کی ایک سال پہلے جب بھارت جوڑو یاترا شروع ہوئی تھی تب کانگریس کی محض دو ریاستوںراجستھان اور چھتیس گڑھ ہی اپنی سرکاریں تھیں۔مگر اس کے بعد دو ریاستیں ہماچل پردیش اور کرناٹک میں کانگریس کو بھاری جیت ملی اور کانگریس کی اب چار سرکاریں ہوگئی ہیں۔ ملکارجن کھڑگے سمیت پارٹی کے تمام نیتا مانتے ہیں کہ یاترا سے پورے دیش میں جنتا نے ایک بار پھر کانگریس کی طرف سیاسی تبدیلی کیلئے ایک امید کی شکل میں دیکھنا شروع کرد یا ہے ۔ بھارت جوڑو یاترا کا ایک بڑا اثر یہ ہوا کہ 28پارٹیوں کا اپوزیشن اتحاد انڈیا بنا ۔ یہ راہل کی پد یاترا کی ہی دین ہے اپوزیشن اتحاد کا ایک فائدہ حال کے سات ضمنی چناو¿ میں بھی دیکھنے کو ملا جب مشترکہ اپوزیشن نے سات میں سے چار سیٹوں پر کامیابی درج کی ۔ پچھلے ساتھ ستمبر میں جب راہل نے کنیا کماری سے یاترا شروع کی تھی۔ تو نئے صدر کی تلاش کر رہی پارٹی قیادت گہرے بحران میں تھی ۔کئی بڑے نیتا بغاوت کی راہ پر تھے ۔ غلام نبی آزاد نے تو یاترا سے چند دن پہلے ہی پارٹی چھوڑ دی۔ سیکولر سیاست اور نرم ہندتو کی مشکل میں پھنسی کانگریس کو یاترا نے باہر آنے کا موقع دیا ۔جب راہل گاندھی نے بھاجپا پر نفرت پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے اس پر حملہ شروع کردیا ۔ ساتھ ہی نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنے کی رائے دیکر اپنی آئیڈیولوجی پر اٹل رہنے کی راہ طے کردی ۔ کانگریس نے کہا کہ ہندوستان کی فضاو¿ں میں نفرت اور ڈر گھول کر دیش کو ضروری اشو سے بھٹکایا جا رہا ہے ۔ ایسے میں راہل گاندھی آگے آئے اور ذمہ داری اٹھائی ۔یہ ذمہ داری دیش سے نفرت اور ڈر کو مٹانے کی ہے ۔ہندوستان نفر ت کا نہیں محبت کا دیش ہے ہاں اور اسی ذمہ داری کو آج پوری دنیا بھارت جوڑو یاترا کے نام سے جانتی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟