منظم طریقے سے شادی سسٹم ختم کیا جا رہا ہے !

الہ آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں لیو ان ریلیشن شپ کے ایک معاملے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے شادی کا نظام جو سیکورٹی ،سماجی اقبالیت اور رواج اور بالادستی ایک شخص کو فراہم کر سکتا ہے وہ لیو ان ریلیشن شپ کبھی نہیں لے سکتا ۔ہندوستانی سماج میں لیو ان ریلیشن شپ یعنی شادی کئے بغیر ایک لڑکا ایک لڑکی ایک ساتھ رہنے پر سوال اٹھاتے رہے ہیں جہاں اس کے حمایتی اسے آئین میں دئے گئے بنیادی حقوق اور پرائیویسی سے جوڑتے ہیں وہیں ایسے رشتوں کی مخالفت کرنے والے مالی اقدار ہندوستانی تہذیب سے اس کو جوڑتے ہوئے اس کو برا کہتے ہیں۔ لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہی ساتھی سے آبروریزی کے ملزم شخص کو ضمانت دیتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک تلخ رائے زنی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں شادی کی نظام کو تباہ کرنے کیلئے ایک منظم سازش کا م کر رہی ہے جو سماج کو کمزور کرتی ہے ۔ اور ہمارے سماج اور دیش کی ترقی میں رکاوٹ ڈالتی ہے ۔ فلمیں اور ٹی وی سیریل اس میں زیادہ مدد دے رہے ہیں۔ معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس سدھارتھ کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ ہر سیزن میںساتھی بدلنے کے رواج کو مضبوط اور پائیدار سماج کی پہچان نہیں مانا جا سکتا ۔ عدالت نے زور دیکر کہا کہ شادی نظام کسی شخص کو جو سیکورٹی اور مضبوطی فراہم کرتی ہے لیو ان ریلیشن شپ سے اس کی امید نہیں کی جا سکتی ۔ کورٹ کا کہنا تھا کہ شادی شدہ رشتے میں پارٹنر کے ساتھ بے وفائی اور فری لیو ان ریلیشن شپ کو ترقی پسند سماج کے طور پر دکھایا جا تا ہے اور نوجوان اس کے تئیں راغب ہوتے ہیں۔ بنچ کی رائے زنی کی لیو ان ریلیشن شپ کو اس دیش میں نظام شادی کے غیر رائج ہونے کے بعد ہی اسے صحیح مانا جائے گا۔ جیسا کہ کئی خود ساختہ ترقی یافتہ دیشوںمیں ہوتا ہے ۔ جہاں شادی نظام کی حفاظت کرنا ان کیلئے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے ۔ہم مستقبل میں اپنے لئے ایک بڑی پریشانی کھڑی کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ فلموں اور ٹی وی سیرئلوں میں شادہ شدہ رشتوںمیں ساتھی سے بے وفائی اور آزادنہ ساتھ زندگی کو ایک ترقی پسند سماج کی شکل میں دکھایا جا رہا ہے ۔ نوجوان یہ سب دیکھ کر اسی کی طرف راغب ہو جاتے ہیں ۔ چوںکہ آئندہ کے نتیجوں سے انجان ہوتے ہیں ۔ بنچ کا یہ بھی نظریہ تھا کہ ایسے رشتے بہت پر کشش لگتے ہیں اور نوجوان کو لبھانے لگتے ہیں حالاںکہ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے درمیانہ طبقہ سماجی ،اخلاقی تقاضے نظر آنے لگتے ہیں اور اس کے بعد ایسے جوڑو کو احساس ہوتا ہے کہ ان کا رشتہ ختم ہو چکا ہے ۔ ایسے حال ہی میں کئی معاملے سامنے آئے ہیں جب لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہے جوڑو میں مرد سے ساتھی خاتون کا قتل کر دیا جاتا ہے ۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے سماج کو لیو ان ریلیشن شپ کو تسلیم کرنے میں وقت لگے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!