امت شاہ بنام راہل گاندھی !

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی چھتیس گڑھ میں آمنے سامنے تھے۔اپوزیشن اتحاد انڈیا کی ممبئی میٹنگ کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب دونوں لیڈروں نے ایک ہی دن چناوی ریاست چھتیس گڑھ میں ریلی کی ۔امت شاہ پچھلے 36دنوںمیں یہ ان کا چوتھا دورہ تھاجبکہ کانگریس کے سابق صدر اس سال فروری میں پارٹی اجلاس کے بعد پہلی بار ریاست کا دورہ کیا۔ یعنی راہل گاندھی کی کانگریس کا مقابلہ بنام بی جے پی کی مقامی قیادت سے زیادہ مودی -شاہ کی جوڑی سے ہے۔ امت شاہ نے گزشتہ سنیچر کو چھتیس گڑھ کے بگھیل سرکار کے خلاف بلیک پیپر نامی چارشیٹ جاری کی ۔ اس میں ریاست میں مبینہ شراب گھوٹالے کا ذکر کیا اور کہا کہ یہاں گھپلے گھوٹالے اور وعدہ خلافی کی حکومت چل رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ جو لوگ جیل میں بند ہیں وہ لوگ حکمراں پارٹی کے لیڈروں اور ان کے نام اجاگر نہ کردیں اس لئے انہیں نیند نہیں آتی ۔ وہیں راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی اور نریندر مودی ہندوستان کے دوتین ارب پتیوں کے لئے کام کرتے ہیں۔ میں آپ کو صاف کردیتا ہوں کہ ہندوستان کے وزیر اعظم اڈانی کی کوئی جانچ نہیں کروا سکتے ۔ کیوں کہ جانچ کا نتیجہ نکلا تو اس کا نقصان اڈانی کو نہیں کسی اور کو ہوگا۔ چھتیس گڑ ھ میں اسمبلی انتخابات اس سال کے آخر تک ہو سکتے ہیں لہذا بی جے پی ،کانگریس کو ٹکر دینے کیلئے جاریحانہ رخ اختیار کئے ہوئے ۔ 2ستمبر کو رائے پور میں امت شاہ کا بھوپیش بگھیل سرکار کے خلاف چارچ شیٹ جاری کرنا اسی حکمت عملی کا حصہ ہے ۔ بی جے پی نے ریاست کی 21سیٹوں پر امیدواروں کا بھی اعلان کردیا ہے۔ چھتیس گڑھ میں رمن سنگھ کی قیادت میں 15سال (2103-2018) تک اقتدار میں رہنے کے بعد بی جے پی کو 2018کے اسمبلی چناو¿ میں کانگریس کے ہاتھوں زبردست ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کانگریس کو اس چناو¿ میں 90میں سے 68سیٹیں ملی تھیں ۔ آخر بی جے پی کے بڑے نیتاو¿ں کی فوج کے طوفانی دورے چھتیس گڑھ میں کمزور دکھائی پڑ رہے ہیں۔ پارٹی کو کانگریس کے مقابلے کھڑا کر پائیںگے۔ رمن سنگھ سرگرم نہیں ہیںیا یوں پھر کہیں کہ انہیں الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔ پچھلے پانچ سال میں بی جے پی نئی لیڈر شپ کھڑی نہیں کر پائی اور لیڈر شپ کے معاملے میں کانگریس بی جے پی کے مقابلے کافی اچھی پوزیشن میں ہے ۔ بھوپیش بگھیل کو چنوتی دینے والے ٹی ایم سینگ دیو کو ڈپٹی سی ایم بنا دیا گیا ہے۔اس طرح پارٹی متحد ہوکر چناو¿ لڑنے جا رہی ہے ۔ بی جے پی ریاست میں کوئی مضبوط لیڈر کھڑا نہیں کر پائی ہے ۔ آرایس ایس کا خود خیال ہے کہ موجودہ بی جے پی صدر کے نام پر چناو¿ نہیں جیتا جا سکتا ہے ۔ قومی مسئلوں اور مودی امت شاہ کے چہرے اور ساکھ پر چناو¿ لڑنے والی پارٹی اب مقامی امیدواروں پر بھروسہ کر رہی ہے۔ بی جے پی کے ڈرنے کی کافی وجہیں ہیں۔ کیوں کہ پچھلے چناو¿ میں بی جے پی کو 90میں سے صرف15سیٹیں ہی مل پائیں تھیں ۔ یہی وجہ ہے کہ امت شاہ منسکھ مانڈویہ جیسے بڑے لیڈر چھتیس گڑھ پہنچ کر پارٹی کی اس ڈر کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ نریندر مودی کی ساکھ اب وہ نہیں رہی جو 2019میں تھی۔ ان کے دم خم پر بی جے پی کیا چھتیس گڑھ جیت پائے گی؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!