بیرون ملک میں ٹارگیٹ کلنگ کا سوال!

پچھلے دنوںکینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے دعویٰ کیا کہ خالصتانی جنگجوں ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے ۔اس سنگین الزام کے بعد بھارت اور کینیڈا کے رشتوںمیں دراڑ پڑ گئی ہے ۔ بھارت نے ٹروڈو کے اس دعوے کو سرے سے خارج کردیا ہے ۔ کینیڈا کے وزیر اعظم نے 18ستمبر کو کینیڈا کی پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ زمین پر کینیڈا ئی شہری کے قتل میں کسی بھی غیر ملکی حکومت کی کسی بھی طرح کا کردار ہماری سرداری کی ایسی خلاف ورزی ہے جسے قبول نہیں کیا جا سکتا ۔ پچھلے دوہفتے پہلے دہلی میں میں نے خود وزیراعظم مودی کو اس بارے میں شخصی طور پر سیدھے الفاظ میں معلومات دی تھی۔ خالصتانی علیحدی پسند لیڈر کوئی دھارمک اور سماجی شخص نہیں تھا۔ بلکہ وہ ایک آتنک وادی تھا۔ وہ آتنکی کیمپ چلانے اور آتنکی سرگرمیوںکی فنڈ نگ میں شامل تھا۔ ہتھیاروں اور گولہ بارود بنانے میں مہارت حاسل کرنے کیلئے نجر 2012میں پاکستا ن بھی گیا تھا۔ اس پر 10لاکھ روپے کا نقد انعام رکھا گیا تھا۔ نجر بھارت میں پولیس کے ذریعے گرفتاری کے ڈر سے 1996 کینیڈا بھاگ گیا تھا۔ اس لئے یہ تو ثابٹ جو چکا ہے کہ ہر دیپ سنگھ نجر ایک دہشت گرد تھا جو بھارت کے خلاف جنگ میں شامل تھا۔ رہی بات بیرن ملک میں دہشت گروں کے قتل کاتو امریکہ انگلینڈ اور اسرائل میں ایسی درجنوں مثالیں ہیں جہاں انہوںنے دیش کے دشمنوں اوردہشت گردوں کو مارا ہے ۔ امریکہ کی بدنام زمانہ خفیہ ایجسی سی آئی اے اس کام میں ماہر ہے ۔ پوری دنیامیں اس ایجنسی نے درجنوں قتل کرائے ہیں اور وہ بھی دوسرے ملکوںمیں امریکہ ،اسرائل ،روس ،انگلینڈ کی جا نب سے اپنے مبینہ دشمنوں کو غیر ملکی زمین پر مار گرانے کے واقعات کے بعد سوال پوچھا جا رہا ہے کہ وہ جو کر رہے ہیں،کیا وہ جائز ہے ؟ بین الاقوامی قانون کیا ایسے قتلوںمیں اجازت دیتا ہے؟ ان قوانین کے حساب سے کسی دیش میں غیر ملکی ایجنسیوں کی جانب سے جان لینے کیلئے ٹارگیٹ کلینگ اس ملک کی سالمیت کے خلاف ہے ہی مانی جا ئے گی۔ 2011میں امریکہ نے پاکستا ن القاعدہ کے چیف اسامہ بن لادین پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں مار گرایا تھا۔ اس کے دس بعد امریکہ نے عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو مار گرایا تھا۔ اسرائل کا بھی خیا ل ہے کہ اس نے ٹارگیٹ کلنگ کے تحت کئی فلسطینیوں کو مار گرایا ہے ۔اسرائل ایران کے کچھ نیو کلیائی سائنسدانوں کو مارنے کا بھی الزام ہے ۔ کیا ایسے قتلوں کو یہ کہہ کر حمایت کی جاسکتی ہے کہ کسی دیش کو اپنے دشمنوں یا شدت پسند حملہ آوروں کو مارنے کا حق ہے ؟ امریکہ نے اسامہ بن لادین سلیمانی دونوں کو قتل کے وقت یہ دلیل دی گئی تھی کہ یہ اس کیلئے خطرہ تھا۔ انہوںنے اپنی حفاظت میں ان کا قتل کیا ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کے تحت جائز ہے۔امریکہ نے پاکستان ،سومالیہ ،یمن ،کیوبا اور دوسری جگہوں پر اس طرح کی ٹارگیٹ کلنگ کو انجام دیا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!