ان پر کرپشن معاملوں کا اب کیا ہوگا؟
2 جولائی کومہاراشٹر میں ایک سیاسی ڈرامے کی تحت اجیت پوار سمیت این سی پی کے 9ممبر اسمبلی بی جے پی شیو سینا (شندے گروپ ) کی سرکار میں شمولیت ہوگئی ۔ دلچسپ یہ ہے کہ بھاجپا نے اجیت پوار سمیت ان ممبران اسمبلی پر سنگین کرپشن کے الزام لگائے تھے ۔ شرد پوار سے پالا بدل کر شامل ہوئے اجیت پوار پر کرپشن کے سنگین الزام لگانے والے اور اجیت دادا چکی پسنگ جیسے بیان دینے والے دیویندر فڑنویس ا ن کے برابر ہی نائب وزیر اعلیٰ کی کرسی پر تھے ۔ پچھلے سال مارچ میں انکم ٹیکس محکمہ نے اجیت پوا ر کے رشتہ داروں کے گھر چھاپہ مارا تھا۔ اتنا ہی نہیں انکم ٹیکس محکمے نے کچھ اثاثے بھی ضبط کئے تھے۔ اجیت پوار سے متعلق جنیشور چینی مل پر قرقی کی کاروائی کی گئی تھی ۔ بی جے پی نیتا کریٹ سمیا نے الزام لگایا تھا کہ اجیت پوار کا مالی بزنس بڑھا ہے ۔ بلڈروں کے پاس ان کے اور ان کے رشتہ داروں کے کھاتوں میں 100کروڑ سے زیادہ کی بنائی پروپرٹی ہے ۔حالاں کہ ریاست کے کرپشن انسداد بیورو یعنی اے سی بی نے سینچائی گھوٹالے میں اجیت پوار کو کلین چٹ دے دی تھی۔ لیکن مئی 2020میں اسفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ویدربھ سینچائی گھوٹالے کی نئی سرے سے جانچ شروع کی تھی۔ انکم ٹیکس محکمہ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اجیت پوار کے رشتہ داروں کے یہاں مارے گئے چھاپوںمیں 184کروڑ روپے کی بینامی پروپرٹی لین دین کا پتا چلا ہے ۔ چھگن بجھبل پر 2014کے بعد سے ہی جانچ ایجنسیوں کو شکنجہ کس رہا تھا۔ مارچ 2016میں نئی دہلی میں مہاراشٹر سدن نرمان کے مبینہ غبن اور بے حساب پروپرٹی بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں آرتھر روڈ جیل رکھا گیا تھا ۔ اور دو سال تک انہیں ضمانت نہیں ملی تھی۔ اس معاملے کے علاوہ جھگن بجھبل اور ان سے جڑے لوگوں کے خلاف الگ الگ معاملے درج ہیں ان کی سماعت لٹکی ہوئی ہے۔ پرفل پٹیل نے 2جولائی کو حلف نہیں لیا تھا۔لیکن وہ حلف برداری تقریب میں موجود تھے۔ یو پی اے کی مرکزی حکومت کے دوران پٹیل مرکزی ہوائی بازی وزیر تھے۔ ان کے وزیر رہنے کے دوران ایویشن لابسٹ دیپک تلوار غیر ملکی ایئر لانز کی مدد کر رہے تھے۔ انہوںنے تین انٹرنیشل ایئر لائنوں کے لئے زیادہ کمائی والے ہوائی روٹ محفوظ کئے تھے جس کیلئے دیپک تلوار کو 272کروڑ روپے ملے تھے۔ اس سے ایئر انڈیا کو کافی نقصان ہوا تھا۔ ای ڈے نے الزام لگایا تھا کہ یہ سبھی لین دین پر فل پٹیل کے وزیر رہتے ہوئے ہی ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی 70ہزار کروڑ روپے کے 111جہازوں کی خرید کے معاملے میں ای ڈی نے جون 2019کو پر فل پٹیل کو نوٹس جاری کیا تھا۔ اور پوچھ تاچھ کیلئے بھی بلایا تھا۔ سوال اٹھتا ہے کہ مہاراشٹر سے جڑے ان مقدموں کو اب کیا ہوگا۔ کیا واشنگ مشین ان سب کو دھوکر پاک صاف کردے گی؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں